کہانی مینارِ پاکستان کی۔۔بشیر احمد

مینارِ پاکستان کا ڈیزائن ترک ماہرِ تعمیرات “نصرالدین مرات خان” نے تیار کیا۔ تعمیر کا کام “میاں عبدالخالق اینڈ کمپنی” نے 23 مارچ 1960ء میں شروع کیا۔ مینار کی تکمیل کے بعد یہ اعلان کیا گیا کہ گورنر مغربی پاکستان “محمد موسیٰ خان” 21 اپریل 1968ء کو “یومِ اقبال” کے موقعے پر اس کا افتتاح کریں گے، مگر افتتاح سے چند روز قبل ہی اس تقریب کو موخر کر دیا گیا کیونکہ 19 اپریل کو روسی وزیراعظم “الیکسی کوسچن” پاکستان کے دورے پر آنیوالے تھے اور حکمران ان کے استقبال کی تیاریوں میں مصروف تھے اور ان کے پاس اس عظیم منصوبے کے افتتاح کے لئے وقت نہیں تھا۔

افتتاح کی نئی تاریخ 23 مارچ 1969ء مقرر ہوئی۔ مغربی پاکستان کی حکومت نے ڈویژنل اور ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے علاقہ کی ان ممتاز شخصیات کی فہرست تیار کریں جن کا تعلق قراردادِ پاکستان کے سلسلہ میں منعقدہ تاریخی اجلاس لاہور سے رہا ہو تاکہ مینار کی افتتاحی تقریب میں مدعو کیا جاسکے۔ عوام چاہتے تھے کہ مینار کا افتتاح دونوں حصّوں کے سربراہان یا صدرِ پاکستان کریں۔ اس لئے فیصلہ ہوا کہ اب افتتاح “صدر ایوب خان” کریں گے۔ تاہم ملک کے سیاسی حالات کی ابتری کی وجہ سے افتتاح کی نوبت نہ آسکی اور مینار کو بغیر افتتاح کے دوبارہ مقرر کردہ تاریخ 23 مارچ 1969ء کے روز کھول دیا گیا۔

نصرالدین مرات خان نے مینار کی تعمیر کیلئے اپنی خدمات بلا معاوضہ پیش کیں۔ انہوں نے مینار کے ڈیزائن اور تعمیر کی فیس (جو تقریباََ 2 لاکھ 52 ہزار بنتی تھی) نہ لی اور اسے مینار کی تعمیر کیلئے بطور عطیہ دے دیا۔

فنڈ کی کمی کے باعث تعمیراتی کام متاثر ہوتا رہا اور مینارِ پاکستان کے ڈیزائن میں تبدیلی آتی رہی۔ تعمیر کی کل لاگت 75 لاکھ روپے تھی۔ مینارِ پاکستان لاہور، پاکستان کی ایک قومی عمارت ہے جسے عین اسی جگہ تعمیر کیا گیا ہے جہاں 23 مارچ 1940ء کو قائد اعظم محمد علی جناح کی صدارت میں منعقدہ آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس میں تاریخی قراردادِ پاکستان منظور ہوئی۔ اس کو یادگارِ قرار دادِ پاکستان بھی کہا جاتا ہے۔ اس جگہ کو اس وقت منٹو پارک کہا جاتا تھا بعد ازاں اس پارک کو اقبال پارک کے نام سے منسوب کیا گیا۔ اس کا رقبہ 18 ایکڑ رقبے پر محیط تھا جس میں گریٹر اقبال بھی قائم کیا گیا ہے۔ مینارِ پاکستان کی بلندی 196 فٹ ہے اور مینار کے اوپر جانے کے لئے 324 سیڑھیاں ہیں جبکہ اس کے علاوہ جدید لفٹ بھی اس کے مرکز میں نصب کی گئی ہے۔

مینار کا نچلا حصہ پھول کی پتیوں سے مشہابہت رکھتا ہے۔
اس کی سنگِ مرمر کی دیواروں پر قرآن کی آیات، محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال کے اقوال اور پاکستان کی آزادی کی مختصر تاریخ کندہ ہے۔ اس کے علاوہ قراردادِ پاکستان کا مکمل متن بھی اردو اور بنگالی دونوں زبانوں میں اس کی دیواروں پر کندہ کیا گیا ہے۔

مینار پر جو خطاطی کی گئی ہے وہ حافظ محمد یوسف سدیدی ، صوفی خورشید عالم ، محمد صدیق الماس رقم ، ابن پروین رقم اور محمد اقبال کی مرہونِ منت ہے۔
مینارِ پاکستان کے احاطے میں پاکستان کے قومی ترانے کے خالق “حفیظ جالندھری” کا مزار بھی ہے۔ مینارِ کے اردگرد خوبصورت سبزہ زار، فوارے، راہداریاں اور پاکستان کے نقشے کی شکل کی ایک جھیل بھی موجود ہے۔ جون 1984ء میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے مینارِ پاکستان کا انتظام و انصرام سنبھال لے لیا تھا جو تاحال جاری ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اس قومی عمارت کی اہمیت کے پیش نظر ایک آزاد ادارہ بنا کر اس کا انتظامی کنٹرول اس کے حوالے کئے جانے کی ضرورت تاحال برقرار ہے۔

Facebook Comments

بشیر احمد
سب تعریف اللہ کے لے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply