سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ، سوشل میڈیا زومبیز ۔۔۔۔ منور خان

ہمارے ملک میں جب بھی کوئی اختلافی بات کرتا ہے تو اس کو جواب ملتا ہے کہ اگر اتنے ہی مسئلے ہیں تو چلے جاؤ پاکستان سے اور خوشی خوشی وہاں رہو جہاں تمہیں یہ مسائل نہ ہوں، یہ جواب ہر وہ شخص دیتا ہے جو اختلاف کرنے والے کو دلائل سے غلط ثابت نہیں کرپاتا، لیکن کیا کہیے ہماری قابل اور سنجیدہ عوام کو جو کسی بھی حال میں اختلاف پر اتفاق کرہی نہیں سکتی اور نفرت میں ہر حد پار کر جاتی ہے پھر یہ اختلاف چاہے سیاسی ہو یا مذہبی، معاشرتی ہو یا سماجی مقصد بس مخالف کو نیچا دکھانا ہوتا ہے۔
اور اس مقصد میں اس بات کو بالکل فراموش کردیا جاتا ہے کہ ان کے اس عمل سے مخالف کو اور معاشرے کو کس حد تک نقصان پہنچ سکتا ہے، کسی کی زندگی لاچار بن سکتی ہے یا شاید اس کی جان بھی جاسکتی ہے۔
اور اکثر یہ کام تفریح کے نام پر بھی کیا جاتا ہے چند لمحوں کی مصنوعی خوشی کے لئے کسی کا ایسا مذاق بنایا جاتا ہے جس سے متاثرہ انسان نا صرف بے انتہا مشکلات میں گِھر جاتا ہے بلکہ موت کی وادی میں بھی چلا جاتا ہے۔
اور اس سوشل میڈیا کے دور میں یہ کام بالکل اسی انداز میں ہورہا ہے جیسے ڈراؤنی فلموں کے کردار زومبیسز(Zombies) کیا کرتے ہیں
ان فلموں میں جب ایک زومبی کسی دوسرے شخص کا خون چوستا ہے تو دوسرا متاثرہ شخص بھی زومبی بن جاتا ہے اور اس طرح ان زومبیز  کی تعداد بڑھتی جاتی ہے اور وہ ان کی دسترس میں آئے ہر انسان کو زومبی بنادیتے ہیں۔
بالکل اسی طرح سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اب سوشل میڈیا زومبیز بن چکے ہیں۔
جہاں کوئی ایک زومبی کسی مخالف کے خلاف مخالفت میں یا تفریح کے نام پر ایک ٹرینڈ شروع  کرتا ہے اور پھر دوسرا انسان بغیر کسی تحقیق کے اس ٹرینڈ کو آگے بڑھاتا ہے یوں دو سے تین اور تین سے چار بڑھتے ہی چلے جاتے ہیں اور اس طرح یہ سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ سوشل میڈیا زومبیز بنتے جاتے ہیں۔
ان میں سےاکثر لوگ تو نہ اس شخص کو جانتے ہیں جس نے یہ ٹرینڈ شروع کیا ہوتا ہے اور نہ ہی اس شخص کو جس کے متعلق یہ ٹرینڈ ہوتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

ایسا ہی ایک ٹرینڈ آج کل پاکستان میں مشہور گلوکار عدنان سمیع کے متعلق چل رہا ہے
عدنان سمیع جو کہ  پاکستان میوزک کی بہت خدمت کرچکے ہیں اور اب ذاتی وجوہات کی بِنا پر پاکستانی شہریت تَرک کرکے انڈیا کی شہریت حاصل کرچکے ہیں اور وہیں سَکونت اختیار کہیے ہوئے ہیں ان کے خلاف یہ ٹرینڈ چلایا جا رہا ہے کہ  وہ انڈیا میں پاکستان کے خفیہ ایجنٹ ہیں ۔
یہ بات ہر انسان جانتا ہے کہ جتنے جنونی زومبیز پاکستان میں ہیں اس سے چھے گنا زیادہ زومبیز انڈیا میں پائے جاتے ہیں۔
انڈیا میں مذہب اور پاکستان کے نام پر کتنی نفرتیں پائی جاتی ہیں کبھی سوچا ہےآپ کا یہ ٹرینڈ جو آپ کچھ لمحوں کی تفریح کے لئے چلا رہے ہیں یہ عدنان سمیع کے لئے کتنی مشکلات کھڑی کرسکتا ہے یہاں تک کہ  ان کی جان بھی لے سکتا ہے ۔
زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ اس ٹرینڈ میں نہ صرف پڑھے لکھے سمجھدار لوگ شامل ہیں بلکہ مشہور اینکر بھی ایسے ہی ٹویٹ کررہے ہیں ۔
عدنان سمیع کو پاکستان میں شاید کچھ مسائل ہوں تو بھی انہوں نے آپ کے مشورے پر عمل کیا اور چھوڑ گئے پاکستان  چلے گئے وہاں جہاں ان کو وہ مسائل نہ ہوں تو اب آپ بھی ان کا پیچھا چھوڑیں اگر آپ کو ان پر کوئی اعتراض ہے تو سوشل میڈیا پر ان کو بلاک کریں اور ان لوگوں کے ساتھ جڑے رہیں جن کے ساتھ آپ کو خوشی ملے۔
خدارا آپ اشرف المخلوقات ہیں تو انسان ہی رہیے زومبیز نہ بنئے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply