دو عورتیں ،ایک کہانی۔۔۔۔عامر عثمان عادل

آئیے آج آپ کو دو خواتین سے ملواتے ہیں
پہلی تصویر محبوبہ مفتی کی ہے جو مقبوضہ کشمیر کی سابقہ وزیر اعلی ہیں اور لوک سبھا کی ممبر بھی رہ چکی ہیں جنہیں انکے خاندانی پس منظر میں بھارت نواز اور کٹھ پتلی وزیر اعلی کہا جاتا ہے انکی بھارت نوازی پر کوئی دوسری رائے نہیں۔
دوسری تصویر برطانوی نژاد پاکستانی خاتون ریحام خان کی ہے جو برطانیہ کے مختلف ٹی وی چینلز سے وابستہ رہنے کے بعد اچانک پاکستان وارد ہوئیں اور میڈیا سے منسلک ہو گئیں راتوں رات شہرت اس وقت ملی جب اچانک عمران خان سے انکی شادی کی خبر عام ہوئی  جو کچھ عرصہ ہی چل پائی ۔ علیحدگی کے بعد موصوفہ نے ایک شہرہ آفاق کتاب لکھی جو عمران خان پر شرمناک الزامات پر مبنی تھی الگ بات کہ یہ کتاب بھی شادی کی مانند فلاپ ہو گئئ۔

محبوبہ مفتی
ریحام خان

گزشتہ دنوں مقبوضہ وادی کے علاقہ پلوامہ میں بھارتی فوج کے قافلے پر خود کش حملہ ہوا جس کا الزام بھارت نے حسب توقع بنا کسی تحقیق کے پاکستان پر دھر دیا اور اسکی سول و عسکری قیادت نے پاکستان کو دھمکیوں کی زد پر رکھ لیا کشیدگی انتہا کو پہنچ چکی ہے اور دونوں ممالک پر جنگ کے مہیب بادل چھائے ہوئے ہیں۔
اس سمے بھارتی میڈیا کے تماشے قابل دید ہیں آج کل ریحام خان بھارتی میڈیا کی آنکھ کا تارا بنی ہر انڈین چینل پر ہاتھوں ہاتھ لی جا رہی ہیں محترمہ کھل کر پاکستان اور پاکستانی فوج کے خلاف خبث باطن کا مظاہرہ کرتی دکھائی  دیتی ہیں۔ بندہ پوچھے کہ عمران خان کے خلاف تو ان کا بولنا بنتا ہے لیکن دھرتی اور اس کے رکھوالوں نے کیا بگاڑا ہے اس بی بی کا ؟جن کی زبان زہر اگلتے تھکتی نہیں، بھارتی میڈیا کو اچھی طرح خبر ہے کہ ریحام خان بغض عمران میں وطن دشمنی کی قسم کھائے بیٹھی ہیں ورنہ وہ کہاں کی تجزیہ نگار اور کہاں کے دفاعی و خارجہ امور پر انکی دسترس، ریحام خان کو آن لائن لینے کی واحد وجہ اس عفیفہ کی عمران خان دشمنی ہے جس کی آگ میں جلتے ہوئے یہ وطن کے خلاف زبان درازی پر اتر آئی  ہیں۔

دوسری جانب وہ خاتون ہیں جو کئی  نسلوں سے بھارت سرکار سے وفاداری کا دم بھرتی  آئی ہیں جس کے نتیجے میں اس خانوادے کو انعام کے طور پر مقبوضہ کشمیر کا اقتدار ملتا چلا آیا ایک معروف بھارتی چینل پر پلوامہ حملہ کے حوالے سے خصوصی پروگرام ” آپ کی عدالت ” میں محبوبہ مفتی کو بطور مہمان خاص مدعو کیا گیا پروگرام کے اینکر اور مقبوضہ کشمیر کی سابقہ وزیر اعلی کا مکالمہ ملاحظہ فرمائیے
محبوبہ مفتی: آپ کیسے کہتے ہیں کہ پاکستان Isolation کا شکار ہو گیا ہے آج امریکہ اسکے ساتھ ہے چائنہ ،سعودی عرب، روس اس کے ہمنوا ہیں۔۔
اینکر : جب آپ ایسی باتیں کرتی ہیں تو لوگ کہتے ہیں کہ اپ پاکستان کی خالہ دکھائی دیتی ہیں
( پروگرام میں موجود شرکاء کی تالیاں سیٹیاں نعرہ ہائے تحسین )
اینکر : سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوول کی فرانس امریکہ برطانیہ جرمنی سے بات ہوئی  ہے سب بھارت کے ساتھ ہیں
محبوبہ مفتی: تو اس سے کیا ہو جائے گا
اینکر : یہ تو بس تھوڑے دن بعد آپ دیکھ لیجئے گا
محبوبہ مفتی: دیکھ لیں گے ابھی تو امریکہ پاکستان کی اسٹریٹجک اہمیت سے واقف یے طالبان سے مذاکرات کے لئے وہ پاکستان کا محتاج ہے چائنہ سی پیک میں سرمایہ کاری کر رہا ہے سعودیہ نے بیس ارب ڈالر کے معاہدے سائن کئے
اینکر : پاکستان کٹورا لے کر پوری دنیا سے بھیک مانگتا پھر رہا ہے تنخواہیں دینے کو پیسے نہیں
(شرکاء کی ایک بار پھر تالیاں)
محبوبہ مفتی : تو آپ نے وہ تصویر دیکھی جب سعودی ولی عہد معاہدوں پر دستخط کر رہے تھے تو نریندر مودی کیسے ہاتھ باندھے کھڑے تھے کوئی  کٹورا لے کے مانگتا ہے تو کھڑا ہو کے
اینکر: تو کیا مودی ولی عہد کی گود میں بیٹھ جاتے
پوری دنیا دہشت گردی کے ساتھ یے پاکستان isolate ہو چکا ہے
محبوبہ مفتی : روس پہلے پاکستان کا مخالف تھا اب دونوں ممالک کتنے پاس آ چکے ہیں آج ہمارے ہمسائے نیپال سری لنکا جیسے ممالک بھی پاکستان کے قریب ہیں
اینکر : جب آپ ایسا کہتی ہیں کہ بھارت کمزور ملک ہے سارے ممالک پاکستان کے ساتھ ہیں تو پھر جائیں آپ بھی پاکستان چلی جائیں
اس پر پورا ہال بھارت ماتا کی جے کے نعروں سے گونج اٹھا

Advertisements
julia rana solicitors

پیارے پڑھنے والو!
دو خواتین کا تذکرہ آپ نے پڑھا۔۔۔۔
کس کی بات میں وزن سمجھا جائے گا وہ جو بھارتی لوک سبھا کی ممبر اور مقبوضہ کشمیر کی وزارت اعلی کے عہدے پر فائز رہ چکی ہیں سیاست جن کا اوڑھنا بچھونا ہے یا پھر وہ خاتون جو موسم کا حال بتاتی نیوز کاسٹر سے ٹی وی اینکر تک جا پہنچیں
ایک محض پاکستانی وزیر اعظم سے بغض تعصب کی آگ میں جلتے ہوئے اپنے ہی دیس کے خلاف ہرزہ سرائی  پر اتر آئیں اپنی فوج کو برا بھلا کہہ کر دشمن سے خوب داد سمیٹی۔۔
اور دوسری وہ بھارت نوازی جن کا سرمایہ افتخار لیکن پلوامہ معاملے پر بھارتی میڈیا کو آئینہ دکھا کر انہوں نے اپنا قد بڑا کر لیا بڑے تحمل حوصلے سے اینکر کے تابڑ توڑ سوالوں کا مدلل جواب دے کر ثابت کر دیا کہ اصولی موقف رکھنے والے ہی عزت پاتے ہیں
ان دونوں خواتین میں سے کس کی کہی گئی بات معتبر ہے ؟ کس نے عزت گنوائی اور کس نے عزت کمائی فیصلہ آپ پر۔

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply