امریکہ اور ٹرمپ صاحب کی ”عزت افزائی“۔۔۔ طاہر علی خان

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان صاحب نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان پر تنقید سے پاکستان اور پاکستانیوں کی تذلیل ہوئی ہے۔عمران خان صاحب پاکستان کی ایک بڑی سیاسی پارٹی کے رہنما ہیں۔ ان کے بیان کو اندرون ملک اور بیرون ملک توجہ اور کوریج ملتی ہے اور اس کا اثر پڑتا ہے۔ ان کی بات کوئی عام بات نہیں جس کو نظر انداز کر دیا جائے۔اب اس بات کو لیجیے۔ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں ٹرمپ کے بیان سے پاکستان اور پاکستانیوں کی تو ہین کیسے ہو گئی؟ٹرمپ صاحب امریکہ کے صدر ہیں اور وہ امریکہ کے مفاد کے لیے سرگرم ہیں۔ اب جو بندہ سیاست کی شدھ بدھ سے  واقف ہو، وہ ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیان یا پالیسی کے جواز اور ٹائمنگ پر حیران اور سرگرداں ہی ہو سکتا ہے۔

دیکھیے پاکستان خطے اور امریکہ کے اس خطے سے جڑے مفادات کے لیے بڑی اہمیت رکھتا ہے، افغانستان کا پڑوسی اوراہم سٹیک ہولڈر ہے، جہاں امریکہ کے ہزاروں فوجی ہنوز موجود ہیں اور جہاں امریکہ کے،عالمی طاقت کے طور پرساکھ اور بقا کے لیے درکار فتح کے لیے اس کا تعاون نہایت ضروری ہے، اور جو امریکہ کی مسلسل الزام تراشیوں اور مزید کچھ کرو ،کے مطالبات اور روز افزوں امریکہ مخالف جذبات کی بنا پر واضح طور پر  روز بروز چین و روس کے قریب اور امریکی کیمپ سے دور ہو تا جا رہا ہے۔ ایسے میں کوئی حکمت و دانش سے بالکل تہی دامن امریکی حکومت ہی پاکستان کو دیوار کی طرف دھکیل سکتی ہے۔ ایسا کرنے والے بھلے اپنے تئیں یہ سمجھتا رہے کہ وہ اپنے مفاد کو حاصل کرنے جارہا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ امریکہ کی مشکلات میں اضافہ ہی کررہا ہے۔ٹرمپ کا بیان پاکستان کی تذلیل نہیں لیکن اس بات کی  واضح دلیل ہے  کہ امریکہ اور اس کے ریاستی اداروں میں موجود اشخاص کے اندر حکمت، دور اندیشی اور موجود حالات کا غیر جذباتی تجزیہ کرکے درست فیصلہ کرنے کی صلاحیت ختم یا بہت کم ہو چکی ہے۔

افغانستان میں امن و استحکام لانا  اگر مقصد ہو تو ایک بے بصیرت بندہ ہی اس کے ایک اہم اور مسلح جدوجہد سے کامیابی سے نمٹنے والے ایک تجربہ کار ملک پاکستان کو ناراض یا پریشان کرنے کا سوچ سکتا ہے کجا یہ کہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے اس کو ساتھ رکھنے کی بجاۓ مخالف (روسی و چینی) کیمپ میں دھکیل دے۔پاکستان نے تو اپنے حصے سے بھی زیادہ قربانیاں دی ہیں،اس کے ہزاروں فوجی اور عام لوگ دہشت گردی میں شہید ہو چکے ہیں، اس کی معیشت کو 120 ارب  ڈالرسے زیادہ کا نقصان ہو چکا ہے۔ اس نے اپنے حصے سے زیادہ کام بھی کیا ہے، دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے، پاک افغان بارڈر کے قریب ہزاروں کلومیٹر کا علاقہ سرکاری عملداری میں لایا گیا ہے، پاک افغان بارڈر کو خاردار تار لگا کر مکمل سیل کررہا ہے۔ پاکستان کی ان کاموں اور قربانیوں کی اگر کوئی تعریف نہیں کرنا چاہتا تو نہ کرے لیکن دوسروں کو اپنی کمزوریوں،نااہلیوں  اور ناکامیوں کا ملبہ اس پر گرانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔  پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کرنے والے خود تو اتنی طاقت اور وسائل کے باوجود افغانستان کے اکثر حصے پر ابھی تک اپنی عملداری قائم نہیں کر سکے اور پاکستان کو اس طرح مخاطب کرتے ہیں جیسے یہ ان کی ایک مقبوضہ کالونی، طفیلی ریاست یا ایک مجبور و کمزور ریاست ہو جو ان کے لیے اپنے ناکردہ گناہ اپنے سر لے کر ان کے سامنے لیٹ جائے گا۔

Advertisements
julia rana solicitors

پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے اپنے پالیسی بیان میں امریکی صدر اور دیگر اہلکاروں کے پاکستان مخالف بیانات کو مسترد کردیا ہے۔ اس بیان نے ٹرمپ صاحب کی اچھی خاصی ”عزت افزائی“  کر دی ہے۔ٹرمپ کے بیان سے ہماری نہیں بلکہ خود انکی اور امریکہ جیسی بڑی طاقت کی ایک نسبتاًچھوٹے ملک پاکستان کے ہاتھوں جو تذلیل ہوئی عمران صاحب کو اس کا ذکر کرنا چاہیے تھا اور اس پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرنا چاہیے تھا لیکن اس طرح تو ان کو اپنے  حکومتی و سیاسی مخالفین کی تعریف کرنی پڑتی جو عمران صاحب کے لیے  ہنوز ناقابل تصور ہے۔ مگر عمران صاحب   کا بیان اس طرح بھی ہو سکتا تھا کہ ٹرمپ نے اپنے بیان سے اپنی اور امریکہ کی تذلیل کی اور یہ کہ پاکستانی قومی سلامتی کمیٹی کے بیان نے ٹرمپ صاحب  کو آئینے میں ان کا اپنا چہرہ دکھا دیا ہے۔

Facebook Comments

طاہرعلی خان
طاہرعلی خان ایک ماہرتعلیم اورکالم نگار ہیں جو رواداری، احترام انسانیت، اعتدال اورامن کو عزیز رکھتے ہیں۔