دمہ کے اٹیک کی خبر دینے والا سٹیکر

 ایک کم خرچ اور موثر سمارٹ سٹیکر بنایا گیا ہے جو دمے کے دائمی مریضوں کو سانس کے کسی دورے سے قبل ہی خبردار کر سکتا ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ سٹیکر نما سینسر بچوں کے مشہور کھلونے سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہے۔ شرنکی ڈنک نامی پلاسٹک کے کھلونے ایک عرصے سے مشہور ہیں جو ایسے پلاسٹک سٹیکر ہوتے ہیں جنہیں گرم کیا جائے تو وہ سکڑتے جاتے ہیں۔ یعنی جتنا گرم کرتے ہیں وہ اتنے ہی چھوٹے ہوتے جاتے ہیں اور انہیں کاٹنے سے قبل رنگ بھی کیا جاسکتا ہے۔ شرنکی ڈنک کی طرز پر بنائے گئے سٹیکر کو ایک بہت بارک دھاتی شیٹ سے چپکایا گیا ہے جو سکڑنے کی خبر دینے والا سینسر ہے اور سانس لینے کے دوران جسم کے سکڑنے اور پھیلنے کا ڈیٹا لے کر اسے سمارٹ فون تک بھیجتا رہتا ہے۔ ڈیٹا بھیجنے کے لئے اس میں وائی فائی کا نظام لگایا گیا۔ اس طرح جیسے ہی سانس لینے میں معمولی تبدیلی ہوتی ہے یہ آلہ فوری طور پر خبردار کرتا ہے۔ عموماً دمے کے دائمی مریضوں میں پہلے سانس بے ترتیب ہوتا ہے اور اس کے بعد انہیں دمے کا دورہ پڑجاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ سینسر کسی سپائرومیٹر کی طرح عمل کرتے ہوئے پھیپھڑوں کی کیفیت یا دمے کی دوا کے بہتر یا بدتر اثرات کو بھی نوٹ کر سکتا ہے۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، ارون کی ماہر مشیل کائن نے یہ سٹیکر بنایا ہے جو سسٹک فائبروسس اور دیگر سانس کے امراض پر بھی نظر رکھ سکتا ہے۔ یہ سٹیکر اتنا حساس ہے کہ سانس لینے میں معمولی تبدیلی کو بھی نوٹ کر سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ سپائرو میٹر کی طرح بہت موثر انداز میں اپنا کام کرتا ہے، تاہم اگر مریض کہیں بیٹھا یا آرام کی کیفیت میں ہے تو سینسر اچھی طرح کام کرتا ہے لیکن مریض کی بھاگ دوڑ کے دوران اس کی درستگی کی شرح متاثر ہوتی ہے۔ تاہم اگلے مرحلے میں ماہرین نے اسے مزید بہتر بنانے کے عزم کا اظہار کیا ۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply