برسوں بعد دیرینہ دوست سے ملاقات ہوئی۔
گفت و شنید سے بات بڑھی پتا چلا،
سرکاری بابو بن چکا ہے،
علاقے میں خوب نام ہے، شان و شوکت
والی زندگی گزار رہا ہے۔
کہنے لگا اس مقام پر بھی اگر لوگوں کے کام کے بدلے
کچھ پیسہ اندر نہ کیا تو کیا فائدہ اس نوکری کا؟
پوچھا رشوت حرام نہیں؟
تبھی فون بجا۔ دوسری طرف سے کوئی
کہہ رہا تھا بچے کا آپریشن کرنا پڑے گا،
پچیس لاکھ لگے گا۔
کوئی مسئلہ نہیں آپ تیاری کریں۔
پھر کہتا اگر تنخواہ کے پیسوں پر رہتا
تو آج بیٹے کو آنکھوں کے
سامنے مرتے دیکھتا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں