اے خدا مجھے ٹی وی بنا دیں۔۔۔بشیر عبدالغفار

ٹیچر کلاس میں داخل ہوئیں اور تمام بچوں سے مخاطب ہوکر کہنے لگیں “آج آپ لوگ اللہ تعالیٰ کے لیے خط لکھیں جس میں آپ اپنی پسند کی چیز اللہ سے طلب کریں گے۔” تمام بچے لکھنے لگے۔

کلاس کے اختتام پر ٹیچر تمام صفحات سمیٹ کر روم سے نکل گئیں۔ گھر پہنچ کر بچوں کے لکھے گئے خطوط پڑھ رہی تھی۔ پڑھتے پڑھتے وہ ایک خط پر رک گئیں۔ اس صفحے کو غور سے پڑھنے لگیں۔ پڑھتے پڑھتے ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور اسی اثناء میں ان کے شوہر بھی آ گئے۔ پوچھا، خیریت ہے؟ آپ رو کیوں رہی ہیں؟ ٹیچر نے کہا ایک طالب علم کا لکھا ہوا مضمون ہے، لیجیے آپ خود پڑھ لیں اور وہ خط شوہر کی طرف بڑھا دیا۔

“اے میرے خدا! آج کی شام بہت ہی اہم چیز کا سوال کرتا ہوں۔ مجھے بس “ٹی وی” بنا دے۔ بس میں چاہتا ہوں کہ کسی طرح میں اس کی جگہ لے لوں ! میں چاہتا ہوں کہ اس کی طرح رہوں تاکہ گھر میں مجھے ایک خاص مقام حاصل ہو۔میرے گھر والے میرے اردگرد رہیں ۔ میری بات کو لیں، میری بات کو سمجھیں اور میں ان کے اہتمام کا مرکز ہوجاؤں۔ بغیر کوئی وقفہ کیے اور بغیر کوئی سوال کیے میری بات غور سے سنیں، جیسے ٹی وی کو سنتے ہیں۔

میں چاہتا ہوں کہ میں بھی ٹی وی کی طرح بغیر کوئی کام کیے ان کی توجہ کا حق دار بن جاؤں۔ میں چاہتا ہوں کہ میرے ابو مجھے وقت دیں، تب بھی جب وہ آفس سے تھک ہار کر گھر واپس آتے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ امی مجھ میں دلچسپی لیں یہاں تک کہ وہ کسی الجھن میں ہوں یا غمگین ہوں تب بھی۔ میں یہ چاہتا ہوں کہ میرے بھائی اور بہن اس بات پر لڑیں کہ میرا ساتھ کس کو ملے، جیسے وہ ٹی وی پر لڑتے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ میں محسوس کروں، میرے گھر والے ہر چیز کو دور کردیں صرف اس لیے کہ میرے ساتھ وقت گزار سکیں ۔

آخری بات ، یا خدا، میں تم سے یہ چاہتا ہوں کہ مجھے ایسا بنا دو کہ میں ان کو خوش رکھ سکوں اور ان کے بارے میں سب کچھ جان سکوں۔ اے میرے خدا! میں کچھ زیادہ کا سوال نہیں کررہا، صرف یہ چاہتا ہوں بس اس ٹی وی کی طرح زندگی گزار سکوں!”

شوہر نے پڑھا پھر کہا “یا الٰہی ! واقعی یہ بچہ بہت ہی معصوم ہے۔ کتنا برا کیا ہے اس کے والدین نے اس کے ساتھ؟

Advertisements
julia rana solicitors london

ٹیچر کی آواز بھرّا گئی، بمشکل کہا ” یہ مضمون ہمارے بچے نے لکھا ہے!”

Facebook Comments

بشیرعبدالغفار
ایک طالب علم سے زیادہ کچھ نہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply