کراچی کے پاکستان کوارٹرز ۔۔۔ نمرہ شیخ

وطن کو پھونک رہے ہیں بہت سے اہل وطن 

چراغ گھر کے ہیں سرگرم گھر جلانے میں

پاکستان کوارٹرز متروکہ املاک کی زمین تھی جسے وزیر اعظم محمد علی بوگرہ نے 1953 میں ہجرت کر کے آنے والوں میں تقسیم کیا۔ یہ  سرکاری ملازمین کی زمین نہیں بلکہ صرف 49 گھروں پر حکومت کا کلیم ہے کہ یہ سرکاری ملازمین کو دیے گئے۔ اسی کی آڑ میں اب پوری زمین خالی کروائی جا رہی ہے۔ مارٹن کواٹرز ایف سی ایریا اور دیگر ضرور سرکاری ملازمین کی زمین ہے۔

پاکستان کوارٹرز میں رہنے والی مکینوں کے خلاف آپریشن کیا جارہا ہے اور یہ آپریشن سپریم کورٹ کے ایک فیصلہ کے تحت کیا جارہا ہے!

ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کو غلط نہیں کہہ سکتے لیکن ان مکینوں کے لیے کای دوسری جگہ کا انتطام کرنا حکومت کا فرض ہے۔ 

حکومت کس کی ہے ؟؟ 

پی ٹی آ ئی کی۔  

حکومت کا اتحادی کون ہے؟ 

ایم کیو ایم پاکستان۔ 

پی ٹی آئی کی حکومت کو آئے ہوئے 50 روز گزرے ہوں گے لیکن یہ مکین یہاں کئی سالوں سے آباد ہیں اور ان  تمام سالوں میں ایم کیو ایم تقریبا تمام حکومتوں کی اتحادی رہی ہے۔ کیا یہ کام کراچی کی حکمران جماعت کا نہیں تھا کہ ان لوگوں  کو لیز دلاتی؟

اب آپ کہیں گے تب ایم کیو ایم ہمارے پاس سے نہیں لندن سے چلتی تھی۔ جی مان لیتے ہیں، لیکن اب تو آپ کے پاس ہے ایم کیو ایم؟ آپ الیکشن کیمپین “اپنوں کا ووٹ اپنوں کے لیے” اور “دیا جلائے رکھنا” جیسے نعروں سے چلاتے ہیں، اپنے آپ  کو کراچی کا وارث کہتے ہیں، مہاجروں اور اردو بولنے والوں  کی نمائندہ جماعت کہتے ہیں۔ لوگ آپ کے ہمدرد ہیں۔ 

بیشک آپ نے تمام احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا۔ کل رات سے دن تک آپ کے نمائندے پاکستان کواٹرز کے مکینوں  کے ساتھ تھے لیکن کیا یہ کافی ہے؟

آپ  کیسے اتحادی ہیں جن کے ہوتے ہوئے آپ کے شہر کے لوگوں پر، ان کی ماؤں بہنوں پر  آنسو گیس، واٹر کینن کا استعمال کیا گیا؟

میرا اختلاف ان اپنوں  سے ہے جو کہتے ہیں گراونڈ پر کھڑے ہیں  

لیکن کیا گراونڈ پر کھڑے رہنا کافی ہے؟ آپ کو حکومتی سطح پر کچھ کرنا ہوگا ان لوگوں کے لیے جو آپ  کو اپنا کہتے ہیں۔ 

کسی  پی پی پی یا پی ٹی آئ کے وزیر کا وہاں ہونا ضروری نہیں تھا کیوں کہ وہ اس شہر کے وارث نہیں آپ ہیں اور آپ حکومت کے اتحادی بھی ہیں۔ 

اب سنا ہے ۳ ماہ کے لیے یہ آپریشن موخر کردیا گیا ہے لیکن کیا ۳ ماہ بعد پھر یہ سب ہوگا؟

ایم کیو ایم پاکستان کو اس مسئلے پر حکومت  سے مل کر مستقل حل نکالنا ہوگا۔ 

 احتجاج اس کا حل نہیں۔ 

بقول شاعر 

مہاجر ہیں نہ اب انصار میرے 

مخالف ہیں بہت اس بار میرے 

یہاں اک بوند کا محتاج ہوں میں 

سمندر ہیں سمندر پار میرے 

میں آ کر دشمنوں میں بس گیا ہوں 

یہاں ہمدرد ہیں دو چار میرے

میں خود اپنی حفاظت کر رہا ہوں 

Advertisements
julia rana solicitors

ابھی سوئے ہیں پہرے دار میرے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply