نظریاتی شیطان۔۔۔عاطف جاوید/اختصاریہ

دہریہ ،سیکولر اور لبرل جیسی اصطلاحات دراصل ایک ہی نظریہ میں ارتقا کی مختلف اشکال ہیں جس نے خدا اور دین کے اوپر پینترا بدل بدل کے حملے کیے ۔
دہریہ ان لوگوں کو کہا جاتا تھا جنہوں نے کسی خدا کے وجود کا ہی انکار کر دیا اور کیا ،کیوں اور کیسے جیسے سوالات کھڑے کر کے خدا کو مشکوک بنانے کی کوشش کی لیکن بنی نوع انسان نے ان کے اس نظریہ کو قبول نہ کیا کیونکہ اگر خدا کے وجود کو انسان کی زندگی سے نکال دیں تو پھر زندگی و کائنات بے مقصد نظر آتی ۔

پھر انسان کو گمراہ کرنے کے لیے دہریت کے نظریہ میں ارتقا لا کر سیکولر ازم کی اصطلاح استعما ل کی گئی اور خدا کے وجود کا ڈائریکٹ انکار کرنے کی بجائے منافقت کی گئی ،کہا گیا کہ خدا تو ہے لیکن وہ انسان کا انفرادی معاملہ ہے لیکن اجتماعی معاملات اور ریاستی معاملات میں وہ کوئی رہنمائی نہیں دیتا حکومت یا ریاست کا کسی دین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ،یہ حملہ دین کے لبادے میں گھس کر سادہ لوح لوگوں کو گمراہ کر کے کیا گیا لیکن نظریاتی میدان میں پاکستان جیسی ریاست جو اسلام کے نام پہ قائم کی گئی اس کو وجود میں لا کر اس فلسفہ کو ناکا م کیا گیا ۔

Advertisements
julia rana solicitors

آج کل کا سب سے بڑا فتنہ لبرل ازم ہے جس نے انسان کو مادر پدر آزاد بنانے کی کوشش کی کہ انسان اپنے انفرادی معاملات میں بالکل آزاد ہے اسکی مرضی جس طرح زندگی گزارے مذہب کو کیا حق کہ  وہ اس کو کسی کام سے روکے یا کرنے کا حکم دے یہ اتنا خوش کن نعرہ تھا جس نے آج کل کے پڑھے لکھے نوجوان کو متاثر کرنا شروع کر دیا کیونکہ ہم نے ان کو دین کی طرف صحیح طریقہ سے راغب نہیں کیا انکی حد سے زیادہ آزادی کی خواہش نے ان کو آوارگی میں مبتلا کردیا ان کو اس حلاوت کا کیا احساس کہ جو صرف رب کی غلامی میں حاصل ہوتی ہے۔
ان نظریاتی فتنوں کو پہچانیے اور انکے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائیے۔۔

Facebook Comments

atifjaved
ایک ابھرتے ہوئے نوجوان لکھاری ۔ سول انجنیئرنگ اور .بزنس ایڈمنسٹریشن گریجویٹ ۔ اسلام ،حالات حاضرہ اور اصلاح معاشرہ پہ آپکی تحریریں اچھوتی اور دل موہ لینے والی ہوتی ہیں ۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply