• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • اخلاقیات اور انسانیت کی انفرادی و اجتماعی، زندگیوں اور ممالک کے آپسی تعلقات و بین الاقوامی مسائل پر اس کا اثر۔۔۔۔شاہد محمود ایڈووکیٹ

اخلاقیات اور انسانیت کی انفرادی و اجتماعی، زندگیوں اور ممالک کے آپسی تعلقات و بین الاقوامی مسائل پر اس کا اثر۔۔۔۔شاہد محمود ایڈووکیٹ

بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ ۔ الْحَمْدُ للّهِ رَبِّ الْعَالَمِين َ.
سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ عَدَدَ خَلْقِہٖ وَ رِضٰی نَفْسِہٖ وَ زِنَۃَ عَرْشِہٖ وَ مِدَادَ کَلِمَاتِہٖ ۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ بِقَدَرِ حُسْنِہِ وَجَمَالِہِ وَکَمَالِہ ۔

انسانیت کی بنیاد مکارم اخلاق ہے اور انبیاء کرام علیہم السلام کی بعثت کے مقاصد میں مکارم اخلاق کی تکمیل ہمیشہ اولین ترجیح رہی۔

پیارے اللہ کریم کے پیارے حبیب اور ہمارے پیارے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس کی بابت قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

وَ اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِيْمٍ.

’’اور بے شک آپ ﷺ عظیم الشان خلق پر قائم ہیں (یعنی آدابِ قرآنی سے مزّین اور اَخلاقِ اِلٰہیہ سے متّصف ہیں)‘‘۔

(القلم، 68: 4)

خود ہمارے پیارے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم حضرت محمد رسول اللہ ﷺ نے اخلاقی اقدار کی تکمیل کو ہی وجہِ بعثت قرار دیتے ہوئے فرمایا، “إنما بعثت لأتمم مكارم الأخلاق” میں تو اعلٰی اخلاقی اقدار کو ہی مکمل کرنے کے لیے بھیجا گیا ہوں ( اس حدیث کو البانی نے صحیح قرار دیا ہے)

آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اس مبارک حدیث “إنما بعثت لأتمم مكارم الأخلاق” کی روشنی میں ہمارا فرض آپ ﷺ کی بعثت کے مقصد کو اپناتے ہوئے آپ ﷺ کے پیغام کی دعوت آپ ﷺ کے اخلاق اور انداز رحمت کے ذریعے دنیا تک پہنچائیں اور مجھ ناچیز کی نظر میں یہ بہترین انداز ہے اسلام کی دعوت کا۔

قرآن حکیم و احادیث نبوی ﷺ میں مکارم اخلاق کی تاکید جس انداز میں آئی ہے اس سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اس دنیا میں زندگی بسر کرنے کا راس المال، اخلاق کریمہ کا حصول اور مکارم اخلاق کا اتصاف ہے اور یہی آخرت کی ابدی حیات کاسرمایہ بھی ہے۔

ہمیں اس بات کو ہمیشہ مدنظر رکھنا چاہیے کہ انفرادی و اجتماعی طور پر انسانوں کی نجی و معاشرتی زندگیوں اور ممالک کے آپس کے تعلقات و بین الاقوامی سطح پر اقوام کو جن مشکلات کا سامنا ہے ان کو حل کرنے کیلئے باہمی اقتصادی و معاشی نظم وضبط و تعلقات و معاملات اگر “مکارم اخلاق” سے عاری ہوں تو استحصال فروغ پائے گا اور اگر آپ ﷺ کے تعلیم کردہ “اخلاق” کی تربیت کے ساتھ باہمی معاملات کئے جائیں گے تو معاشرہ جنت نظیر بنتا جائے گا کیونکہ اللہ کریم کے پیارے حبیب اور ہمارے پیارے آقا کریم ﷺ کے اخلاق کریمانہ پر اللہ کے اخلاق کا رنگ چڑھا ہوا ہے اسی لئے تو جب ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے آقا کریم رحمت اللعالمین ﷺ کے اخلاق کریمانہ کی بابت سوال کیا گیا تو ام المومنین نے خلق رسول اللہ ﷺ کی وہ تعریف کردی اور خلق رسول ﷺ کی وہ حقیقت بتا دی جو آج تک سب سے زیادہ معتبر، مستند اور جامع ہے۔ ام المومنین کا ایک مختصر جملہ ہزاروں کتابوں اور لاکھوں خطبوں کا مواد اپنے اندر لئے ہوئے ہے۔ ام المومنین نے فرمایا اے خلق رسول ﷺ کے متعلق سوال کرنے والے جان لے، خلق رسول ﷺ یہ ہیں؛

کان خلقه القرآن.
’’آپ ﷺ کا سارا خلق قرآن ہی ہے‘‘۔

آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کے ہر خلق کی بنیاد اللہ کا قرآن ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی سیرت قرآن مجید کا عملی نمونہ ہے۔ قرآن کے ہر خلق کی کامل، اکمل اور باکمال تصویر رسول اللہ ﷺ کی ذات اقدس ہے۔

حضرت اسامہ بن شریک سے مروی ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور اعرابی لوگ آپ ﷺ سے سوال کر رہے تھے اور پوچھ رہے تھے کہ یا رسول اللہ ﷺ ایک بندے کو سب سے بہترین چیز رب کی بارگاہ سے کیا عطاء کی گئی ہے؟ تو اس پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: وہ سب سے بڑی نعمت حسن خلق ہے۔
(مسند امام اعظم، کتاب الادب)

اب آتے ہیں اس پہلو کی طرف کہ انسانیت کی انفرادی و اجتماعی، نجی و معاشرتی زندگیوں اور ممالک کے آپس کے تعلقات و بین الاقوامی سطح پر اقوام کو جن مشکلات کا سامنا ہے ان کو حل کرنے کیلئے باہمی اقتصادی و معاشی نظم وضبط و تعلقات و معاملات میں اخلاق کا کیا کام ہے؟؟؟ تو اس کا جواب آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی درج ذیل تعلیم میں مل جاتا ہے؛
’’نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺم سے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ نیکی کیا ہے اور بدی کیا ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: حسن خلق اختیار کرنا نیکی ہے اور گناہ یہ ہے جو تیرے دل میں کھٹکے اور تو اس بات کو ناپسند کرے کہ لوگ اس پر مطلع ہوجائیں‘‘۔
(صحيح مسلم، باب تفسير البروالاثم)

پیارے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی اس حدیث مبارکہ میں ہر برّ کو ہر نیکی کو اور نیک عمل کو اور عمل صالح کو حسن خلق قرار دیا گیا ہے۔ گویا حسن خلق سراسر نیکی ہے اور نیک عمل اختیار کرنا ہے۔ خود کو وجود صالح بنانا ہے اور ہر عمل صالح کو اختیار کرنا ہے اور عمل صالح ہی حسن خلق ہے اور مکارم خلق ہے۔

مزید یہ کہ آقا کریم رحمت اللعالمین ﷺ نے ارشاد فرمایا؛
’’ہر ایک مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرو‘‘۔
(مسند امام اعظم کتاب الادب)

آقا کریم رحمت اللعالمین ﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ؛
’’مومنوں میں سے ایمان کے لحاظ سے کامل وہ ہے جس کے اخلاق اچھے ہوں‘‘۔
(جامع ترمذی)۔

اور ایک دوسری حدیث میں آقا کریم رحمت اللعالمین ﷺ نے فرمایا؛
’’تم میں سے سب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں‘‘۔
(صحيح بخاری)

پیارے آقا کریم رحمت اللعالمین ﷺ نے ایک اور حدیث مبارکہ میں ارشاد فرمایا؛
’’اللہ کے بندوں میں سے اللہ کا سب سے زیادہ محبوب وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں‘‘۔

یہ سب تعلیمات ایسے اخلاق حسنہ پیدا کرتی ہیں کہ انسانیت کی انفرادی و اجتماعی، نجی و معاشرتی زندگیوں اور ممالک کے آپس کے تعلقات و بین الاقوامی سطح پر اقوام کو جن مشکلات کا سامنا ہے ان کے حل کرنے کیلئے باہمی اقتصادی و معاشی نظم وضبط و تعلقات کا احیاء جب ان اخلاق کے ساتھ کیا جائے گا تو معاملات کرنے والے احباب سرمایہ دارانہ استحصال در استحصال کی بجائے اعلیٰ انسانی اوصاف کا پیکر نفوس، انسانیت کے شرف کو اپنے مبنی بر اخلاق معاملات سے تسلیم کرائیں گے۔ “ولقد کرمنا بنی آدم” کو اپنی شخصیت کی شناخت بنائیں گے اور خود کو “لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم” اور “لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنہ” کا پیکر اتم بنائیں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مختصر یہ کہ جب معاملات میں اخلاقیات کا پہلو سامنے رہے گا تو کسی بھی مجبور کا معاشی استحصال انفرادی، اجتماعی و بین الاقوامی سطح پر نہیں ہو گا۔ یہ ایسا ہی ہے کہ انسان اپنے معاملات کے جسد میں جب اخلاقیات کی روح شامل کر لے گا تو احسان و درگزر سے دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرے گا۔
سب کے لئے سلامتیاں، ڈھیروں پیار اور محبت بھری پرخلوص دعائیں۔

Facebook Comments

شاہد محمود
میرج اینڈ لیگل کنسلٹنٹ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply