یکم مئی یومِ مزدوراں تاریخ اور ہم۔۔۔ رانا محمد افضل

دن بھر کڑکتی دھوپ میں کرتا رہا جو کام
اجرت ملی تو ہاتھ کے چھالوں پہ روپڑا

یکم مئی کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں مزدوروں کا دن منایا جاتا ہے یہ واحد دن ہے ، جس دن دنیا کی اکثریت بلا تفریق مذہب ، رنگ و نسل ،ملک ، زبان شکاگو کے مزدوروں کی یاد میں چھٹی کرتے ہیں۔ سوائے امریکہ اور کینیڈا وہاں ستمبر کے پہلے Monday کو یہ دن منایا جاتا ہے۔

لیبر ڈے کا پس منظر:
یورپ و امریکہ میں صنعتی انقلاب کے بعد سرمایہ دار طبقہ پیدا ہوا ، جس نے مزدوروں کا استحصال کرنا شروع کر دیا۔ فیکٹریوں میں کام کرنے کے اوقات متعین نہیں تھے۔ مزدوروں سے 18 گھنٹے کام لیا جاتا تھا اور کوئی چھٹی نہیں دی جاتی تھی۔ اس کے علاوہ کام کرنے کی جگہوں کے حالات نہایت خراب تھے ۔اس ظلم ، جبر ، غلامانہ طریقہ کار سے طبقاتی کشمکش پیدا ہوئی۔ جس سے دنیا بھر کی طرح امریکہ میں بھی مزدور تحریک کا آغاز ہوا

یکم مئی 1886 کو تمام امریکہ میں مزدوروں نے ہڑتال کردی۔ یہ ہڑتال نہایت کامیاب اور پرامن رہی۔ 3 مئی کو پرامن ہڑتال جاری تھی کہ پولیس ایک فیکٹری میں گھس گئی اور 6/7 مزدوروں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

4 مئی کو شکاگو Hey-Market کا واقعہ ہوا ۔مزدور تحریک کا اصل باب یہی واقعہ ہے جس کے نہایت دور رس نتائج برآمد ہوئے۔ اس کی تفصیلات بہت طویل اور پیچیدہ ہیں جس پر دنیا بھر میں بہت کتابیں لکھی جا چکی ہیں ۔واقعات کی ترتیب بہت طویل ہے جیسے مزدوروں کی پرامن ریلی ، بم پھینک کر مزدوروں پر فائرنگ ، گرفتاریاں ، مقدمے کی کارروائی ، عدالتی فیصلے وغیرہ وغیرہ

3 مئی کو پولیس کی فائرنگ سے مزدوروں کی ہلاکت پر احتجاج کرنے کے لئے 4 مئی کو شکاگو میں واقع Hey-Market میں مزدوروں نے پرامن ریلی نکالی تمام مزدوروں کی زبان پر ایک ہی ترانہ تھا۔
“Eight hours work day.”
4 مئی کی شام کو مزدور رہنماؤں نے جلسے سے تقاریر شروع کیں ۔ رات 10,30 بجے تقریر جاری تھی کہ پولیس آن پہنچی۔ پولیس کو سرمایہ داروں نے پہلے ہی بہت زیادہ پیسوں کی فنڈنگ کر رکھی تھی پولیس نے خود دستی بم پھینکا جس سے ایک پولیس والا ہلاک چھ زخمی ہوگے اور اسکا الزام مزدوروں پر لگا دیا۔ اس کے بعد پولیس نے مزدوروں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ جس سے کئی مزدور ہلاک و زخمی ہوئے۔ انہی زخمی مزدوروں میں سے ایک مزدور نے اپنی خون آلود قمیض کو ہوا میں لہرایا اور سرخ رنگ مزدوروں کا علامتی رنگ بن گیا۔ اس ہنگامہ آرائی میں 6 پولیس والے اور 4 مزدور ہلاک ہوگئے۔ یہیں  سے مزدور تحریک کا آغاز ہوا جو ہم ہر سال یکم مئی کو مناتے ہیں۔ بعد میں مزدور رہنماؤں پر عدالتی مقدمے بنے _عمر قید، پھانسیاں ہوئیں۔

11 نومبر 1887 کو مزدور رہنما اینجل ، فشر ، پارسن اور اسپائز کو پھانسی دے دی گئی۔
پھانسی سے پہلے اسپائز نے کہا ، “غریب انسانوں کی آواز بلند ہونے دو ورنہ ان کی تلواریں بلند ہوں گی۔”

فشر نے کہا “ہم خوش ہیں کہ ہم ایک اچھے مقصد کے لئے جان دے رہے ہیں”
شاعر ، افسانہ نگار آسکر وائلڈ ، ڈرامہ نگار جارج برنارڈ شا ، شاعر ولیم مورس ، ناول نگار ولیم ڈین ہوویل جیسے لوگوں نے اس مقدمہ کے فیصلے کی مذمت کی ۔
1893 میں جب نیا ترقی پسند گورنر جان پیٹر ایلٹگیلٹ آ یا تو اس نے عمر قید والوں کی معافی دے دی بلکہ اس مقدمہ کی مذمت بھی کی۔

اس کی بعد باقاعدہ 1889 میں ریمنڈ لیون کی تجویز پر 1890 میں شکاگو کے مزدوروں کی یاد میں پہلی مرتبہ یکم مئی منایا گیا۔ اور مزدوروں نے اپنی تحریک اور قربانیاں سے بہت سے نتائج حاصل کیے۔

1۔ مزدوروں کے لئے 8 گھنٹے کام کے وقت کا تعین کیا گیا۔
2۔ مزدوروں کے لئے ہفتہ وار چھٹی کا قانون بنایا گیا۔
3۔ مزدوروں کو انجمن سازی یعنی ٹریڈ یونین کا حق دیا گیا ۔
4 ۔ مزدوروں کو ملازمت کے تحفظ کا حق دیا گیا۔
5 ۔ مزدوروں کے مقدمات کی سماعت کے لئے علیحدہ لیبر کورٹ قائم کی گئیں۔
6 ۔ خواتین ورکرز کو دوران حمل خصوصی چھٹیوں کا قانون بنایا گیا وغیرہ وغیرہ

ہم پاکستان میں اس قربانی کے لئے یوم مزدور مناتے ہیں ان کے نام پر سکون سے چھٹی انجوائے کرتے ہیں لیکن مزدور بے چارے کو سارا دن عزت کی روٹی کمانے کیلئے بے عزت ہونا پڑتا ہے۔ہم یکم مئی یوم مزدور کے نام پر فائیو سٹار ہوٹلوں میں لاکھوں کےخرچ کے ساتھ ہونے والے پروگراموں میں کسی مزدور کو کھانا کھانے کے لئے بھیج کر دیکھیں۔منافقت کے پردے چاک ہو جائیں گے۔

مہنگے ہوٹلوں میں مہنگے لباس زیب تن کر کے مزدور کے غم میں مگر مچھ کے ٹسوے بہانے سے بہتر ہے کہ مزدور اور محنت کش کے حقوق قائم کرنے والا بے غبار عادلانہ معاشی نظام قائم کیا جائے ۔

اِس ملک میں قانونِ معیشت جو روا ہے
جنگل سے بھی بدتر بڑی ظلمت کی فَضا ہے

تعلیم کا مو قع ہے نہ آسان ہے جینا
پانی بھی یہاں صاف مُیسر نہیں پینا

Advertisements
julia rana solicitors london

ویسے تو منا لیتے ہیں مزدور کا دن سب
دیکھو تو سہی مل گئے کیا حق بھی اُنہیں اب۔

Facebook Comments

رانا ازی
رانا محمد افضل بھلوال سرگودہا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply