کشمیر کانفرنس کینیڈا

15 جولائی بروز ہفتہ اسلامک سوسائٹی آف یارک ریجن میں فریڈم فائیٹر برہان وانی کی شہادت کی پہلی برسی کے موقع پر فرینڈز آف کشمیر نے کشمیر کانفرنس منعقد کی۔ کانفرنس کا مقصد برہان وانی کی شہادت کے بعد سے لیکر اب تک ہونے والے بهارتی مظالم، زیادتیوں اور قتل وغارت کی طرف کینیڈا اور دنیا بهر میں امن اور سلامتی کیلئے کام کرنے والی آرگنائزیشنز کی توجہ دلانا تها۔ 1947 سے لیکر اب تک حق خوداردیت کیلئے آواز بلند کرنے والے کشمیریوں کو آج تک آزادی کا پروانہ نہیں مل سکا ،جس کی خاطر ہزاروں جانیں قربان ہوئیں، بچے یتیم اور عورتیں بیوہ ہوئیں۔ مائوں نے جوان بیٹوں کی لاشوں کو روانہ کیا توبہنوں اور بیٹیوں کی عصمتیں تک لٹ گئیں مگر عالمی قوتیں اس مسئلے کو حل کرانے کیلئے کبهی آگے نہ بڑهیں اور اگر اقوام متحدہ نے اپنی متعدد قراردادیں پاس کیں تو بهارت نے ڈهٹائی اور غیر انسانی رویے کا ثبوت دیتے ہوئے سلامتی کونسل کے تمام اقدامات کو مسترد کردیا۔
کانفرنس میں پاکستانی اور کینیڈین کمیونیٹیز کی طرف سے بے شمار سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ سڈ لاکومب(کینیڈین پیس الائینس)، کین سٹون(ہیملٹن کولیشن ٹو سٹاپ دی وار، ڈاکٹر علی مللہ(فارمر وائس پریزیڈنٹ کینیڈین عرب فیڈریشن اینڈ فارمر وائس پریزیڈنٹ آف آنٹیریو فیڈریشن آف لیبر)، فل ٹیلر(جرنلسٹ اینڈ پریزینٹر آف دی ٹیلر رپورٹ)، طارق عظیم خان(ہائی کمشنر آف پاکستان ان آٹوا)، عمران صدیقی(کونسل جنرل آف پاکستان، ٹورنٹو)، لارڈ نذیر احمد(فرسٹ مسلم ممبر آف دی برٹش ہائوس آف لارڈز اینڈ پاسٹ چئیر آف آل پارٹیز پارلیمنٹری کمیٹی آن کشمیر ان برٹش پارلیمنٹ)۔
کانفرنس میں کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے تمام پہلوئوں پر روشنی ڈالی گئی ۔کشمیری اور پاکستانی کمیونیٹیز کے ساتھ ساتھ مختلف کینیڈین کمیونٹیز کے نمائندوں نے شرکت کرکے مظلوم کشمیریوں کی جدوجہد ، برہان وانی اور لاکهوں کشمیری شہیدوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ 13 جولائی 1931 میں ہونے والی کشمیریوں کی سب سے پہلی جدوجہد کو یاد کیا گیا جو انهوں اپنے حق خودارادیت کیلئے ڈوگرہ راج کے خلاف کی تهی۔ سڈ لاکومب نے کہا کشمیری جدوجہد کو کینیڈین سیاسی شخصیات کے ذریعے حل کرانے کیلئے بهرپور طریقے سے کوششیں کی جانی چاہئیں۔ ان کی آرگنائزیشن سی پی اے نے تین سال پہلے کشمیریوں کی مدد کیلئے ایک قرارداد پاس کی تهی ۔ فرینڈز آف کشمیر ظفر بنگش صاحب نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی بهرپور حمایت کی اور کشمیریوں کے جذبات کی ترجمانی کی۔ انهوں نے کشمیر پر ریسرچ کرنے والےطلبا کیلئے دو وظائف کا اعلان کیا جس کے ذریعے طلبا پاکستان کی کسی بهی یونیورسٹی سے کشمیر ریسرچ پروگرام میں پی ایچ ڈی میں اعزازی ڈگری حاصل کرسکتے ہیں۔ ان میں سے ایک سکالر شپ کا نام نوجوان فریڈم فائیٹر برہان وانی کے نام پر رکها گیا ہے۔ اس نوجوان فریڈم فائیٹر کی جدوجہد اور شہادت کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور کانفرنس کے شرکا کو اس پروگرام میں فنڈنگ کیلئے فارم مہیا کئے گئے ۔
مسٹر کین نے اس سال جنوری میں مظفر آباد کا دورہ کیا۔انهوں نے اسلام آباد میں کشمیر کے سلسلے میں ایک کانفرنس بهی اٹینڈ کی تهی اور انهوں نے بتایا کہ کشمیر کا مسئلہ فوری بنیادوں پر حل ہونا چاہئیے ،کیونکہ کشمیر کے اردگرد اس وقت چار نیو کلیئر پاورز موجود ہیں ۔لہٰذاخطے کی سلامتی اس مسئلے کے حل میں پوشیدہ ہے ورنہ نتائج آنے والے سالوں میں شدید ابتری کی طرف جاسکتے ہیں۔ علی مللہ اور فل ٹیلر نے کشمیریوں کی سالہاسال کی ان تهک جدوجہد کی طرف توجہ دلائی۔ علی مللہ نے مغربی ممالک اور کینیڈا کی کشمیر کے حوالے سے لاتعلقی اور ڈپلومیٹ پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
لارڈ نذیر احمد جو برطانیہ میں کشمیریوں کی تحریک آزادی کیلئے ہمیشہ سے کوشاں رہے ہیں انهوں نے نریندر مودی کی گورنمنٹ میں ڈکٹیٹر شپ پر تنقید کی۔ انهوں نے بتایا کہ 1989 سے لیکر اب تک 100،000 نہتے کشمیریوں کو شہید کیا جاچکا ہےاور 11،000 سے زائد خواتین کا ریپ کیا گیا۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد سے لیکر اب تک 154 لوگوں کو شہید کیا گیا ہے اور 10،000 سے زائد لوگوں کو زخمی کیا گیا ہے۔ ظلم کا نشانہ بننے والا زیادہ تر طبقہ نوجوانوں کا ہے، کشمیریوں کی ایک پوری نسل کو پیلٹ گنز سے اندها کیا جارہا ہےانهوں نے حکومت پاکستان سے درخواست کی کہ وہ کشمیر کیلئے اپنی کوششوں میں تیزی لائیں ۔کانفرنس میں اس امر کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی کہ تمام شرکا اور آرگنائیزیشنز کشمیریوں کی جدوجہد کو انسانی ہمدردی کے ہر پلیٹ فارم پر پیش کریں اور ان کی مدد کیلئے ہر ممکن کوشش کریں۔

Facebook Comments

رابعہ احسن
لکھے بنارہا نہیں جاتا سو لکھتی ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply