انسان اور محبت

انسان جب پیدا ہوتا ہے تو وہ اپنی محبت میں مبتلا ہوتا ہے۔ ماں کی گود کا احساس اس کے اندر کچھ پکڑنے پانے کا احساس جگاتا ہے، پھر دھیرے دھیرے اور لوگوں کے ہاتھ میں جب وہ جاتا ہے تو وہ ان کو اپنا سمجھ کر اپناتا ہے ۔شائد ان میں بہت سے اپنے بھی ہوتے ہوں ۔پھر انسان جب بچہ ہوتا ہے تو اپنے کھلونے اور چیزیں دوسروں سے بانٹنا سخت نا پسند کرتا ہے زیادہ تر آہستہ آہستہ وہ بانٹنا سیکھتا ہے ۔ اسی طرح وہ اپنی محبت لوگوں سے بانٹتا جاتا ہے ۔پھر ایک وقت آتا ہے جب انسان کو کسی ایسے کی ضرورت پڑتی ہے جس سے وہ اپنا آپ بیان کرسکے اپنے سوالوں کے جواب پائے جو اس کی روح،ذہن و جسم کو تسکین دے سکے، وہ اپنے ارد گرد ایک ایسے شخص کو ڈھونڈ لیتا ہے، غلط کبھی یا صحیح مگر لازمی نہیں وہ شخص بھی اُس سے وہی آسودگی حاصل کرنے کا خواہاں ہو ۔ تو میں کہہ سکتا ہوں انسان اپنے آپ سے محبت نہیں کرتا پھر وہ اپنے آپ سے نا انصافی کرتا ہے ۔
کسی نے انسان کو توڑا ہو تو انسان تنہا رہ کر دوسرا انسان جو اس کو پانا چاہتا ہے اس کو سزا دیتا ہے، یا کسی ایسے انسان کے ساتھ زندگی گزارنا پسند کرتا ہے جو معاشی طور پر مستحکم ہو۔ مگر کیا باقی تینوں بنیادی آسودگیاں حاصل کرتا ہے جواب میں کچھ کہا نہیں جاسکتا، یا انسان فقط معاشرتی تقاضوں کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے یا اپنے آپ کو دھوکا دینے کو اُس کے سپرد کردیتاہے۔ لہٰذاانسان سب سے پہلے اور سب سے زیادہ اپنے آپ سے محبت کرتا ہے ،یہ ایک مغالطہ ہے ہمارے معاشرے میں۔ ورنہ انسان اپنی جسمانی روحانی و ذہنی تسکین سب سے پہلے پوری کرتا ہے۔۔ مگر ہم اپنی ذات سے نا انصافی کرتے ہوئے اس سے کوئی ایک نہ ایک آسودگی چھین لیتے ہیں ۔
کیونکہ جن سے ذہن ملتے ہیں جن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں اُن سے رشتے نہیں جُڑتے ، جن سے جسمانی تسکین حاصل ہو ان سے تعلق نہیں رکھ سکتے معاشرے کی گھٹن کی وجہ سے اور جن سے مل کر آپ کو سکون میسر ہو آپ کےسوالات مانند پڑجائیں آپ اُن کے ساتھ بھی رہ نہیں سکتے ۔ ہمارے معاشرے میں ابھی ہم اس نہج پر آئے نہیں کہ انسان اپنے آپ سے مکمل محبت کرسکے ۔ابھی تو ہم رشتوں کے بے جا تقدس ، ان کی قربانی کے نیچے اپنی قربانی کردیتے ہیں۔ ہم نے آزادی دیکھی نہیں فقط لفظ سنا ہے۔ سمجھا بالکل نہیں ۔۔۔

Facebook Comments

محسن علی
اخبار پڑھنا, کتاب پڑھنا , سوچنا , نئے نظریات سمجھنا , بی اے پالیٹیکل سائنس اسٹوڈنٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply