کامیابی کی تعریف کیا ہے؟/ڈاکٹر شاہ فہد

کیا یورپ کی حسین عمارتوں کے مزیّن کمروں میں لُٹتی عزتیں کامیابی کی دلیل ہیں؟

 

 

 

 

 

کیا پوری دنیا کی معیشت کو تباہ و برباد کرکے  اپنا کاروبار چمکانے والا آئی ایم ایف کامیابی کی راہ پر ہے؟

کیا امریکہ کے کسی کارپوریٹ آفس کے سنٹرلی ہیٹڈ ہال کے ایک کونے میں تھکن سے چور خاتون کسی لیپ ٹاپ کے سامنے بہتی آنکھوں کے ساتھ رات کو بھی کام کر نے پر مجبور خاتون کامیاب ہے؟

کیا کیمبرج کے سکول سسٹم کے ہاسٹل میں ماں باپ کی محبت کیلئے تڑپتا بچہ کامیابی کی راہ پر ہے؟

کیا پوری دنیا کو اپنے دہشت ناک اسلحہ کی نوک پر نچوانے والے نیٹو ممالک کے وہ شہری جن کی کمائی کا نصف حصہ کئی بے معنی محاذوں پر لڑی جانیوالی جنگوں پر خرچ ہونے کیلئے ٹیکس کی مد میں کٹ جاتا ہے اور اسے تین وقت کی روٹی اور چھت کیلئے تین تین نوکریاں کرنی پڑ رہی ہوں وہ کامیاب ہے؟

جی نہیں کامیابی سکون کا نام ہے۔۔۔۔

میرے خیال میں پنجاب کے  کسی پنڈ میں منجی پہ دھوپ میں پوتے پوتیوں کے ساتھ بیٹھا وہ بزرگ زیادہ کامیاب ہے یورپ کے اس بزرگ سے جس کے دن رات کسی اولڈ ایج ہوم کی دیواروں کو تکتے گزر جاتے ہیں۔

میرے خیال میں   سکول سے آنے کے بعد ماں کی گود میں سکون کی نیند سونے کے بعد باہر مٹی میں بیٹھ کر کھیلنے والا بچہ، فرینکفرٹ کے بورڈنگ سکول کے اس بچے سے زیادہ کامیاب ہے جس کو کبھی دادا کی کہانی سننے کو نہیں ملی۔

کامیابی سکون کا نام ہے۔۔۔

آسائشیں، عیاشیاں، سہولتیں، پیسہ، بہتر تعلیم یہ سب سکون اور کامیابی حاصل کرنے کا ذریعہ تو ہو سکتے ہیں مگر گارنٹی نہیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آسائشوں اور سہولتوں نے ہماری  قدرتی صلاحیتوں پر گرہ لگا دی ہے۔ ریاضی کے پُرپیچ حساب کتاب منٹوں میں نمٹانے والے آزاد دماغ اب کیلکولیٹر کے غلام بن چکے ہیں۔
وہ بچے جو دن بھر کھیل کود کر دادا دادی کے پہلو میں سکون کی نیند سو جاتے تھے، اب سکول و ٹیوشنز کے چکر کاٹتے اپنی عمر کے سنہرے دن گنوا رہے ہیں۔ نمبروں کی دوڑ، زیادہ اور جلد حاصل کرنے کی حرص بھلے موجود تو بڑوں میں ہے مگر مشینوں کی طرح رگڑا بچے کھا رہے ہیں۔ اور مجھے یقین ہے کہ یہ گھٹن زدہ بچے کل کے نفسیاتی افراد کو جنم دینگے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply