الیکشن نہیں،ہمیں اپنے مسائل کا حل چاہیے۔۔۔۔ اے وسیم خٹک

جب سے وطن عزیز قیام عمل میں آیا ہے تب سے ملک بھر میں کرپشن اور غریبوں کا استحصال شروع ہے . سپریم کورٹ، جے آئی ٹی، سیاسی پارٹیوں کی شعبدہ بازیاں، ن لیگ کی تاویلیں تحریک انصاف کے دھرنے اور میڈیا کی ریٹنگ کے چکر میں بکواسیات سے کان پک گئے ہیں. سوشل میڈیا پر جو کچھ نظر آرہا ہے وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے.

گزشتہ رات دیر گئے گھر واپسی ہورہی تھی تو بہت سے مقامات پر کچھ لوگوں کو سامان فروخت کرتے دیکھا. جو گاہک کے انتظار میں  کھڑے تھے. اسی طرح کچھ بوڑھے لوگوں کو بھیک مانگتے ہوئے دیکھا. رات بہت ہوچکی تھی  مگر شاید اُن بوڑھوں کو کوئی بھیک نہیں ملی تھی. جس کے لئے وہ شاید کسی خدا ترس کے انتظار میں  تھے  کہ وہ اپنے بچوں کے لئے گھر کچھ لے کر جائے. اسوقت خیالات کے گھوڑے دوڑائے تو یہ سوچ پروان چڑھی کہ کیا نواز شریف کا جانا،عمران خان کا مسند اقتدار پر براجمان ہونا یا نہ ہونا،پانامہ کا فیصلہ   یا ایفی ڈرین کا فیصلہ کیا ہمارے مسائل کا حل ہیں؟ کیا یہ ہمارے مسائل ہیں ؟مجھے یہ بڑے مسائل ہمارے نہیں لگے کیونکہ اربوں کے غبن کرنے والے باعزت پھر رہے ہیں  اور اربوں لوٹنے والے مزید ملک کو کھوکھلا کرنے میں  مصروف ہیں  اور ہماری بے چاری عوام بھوکوں مر رہی ہے ـ ذہن کے سامنے اخبارات کی خبریں فلیش بیک میں  چلنے لگیں جس میں  عوام بے چارے مر رہے تھےـ خودکشیاں کر رہے تھے۔

ملک بھر میں  اب تک کیا کیا نہیں ہوا،میڈیا گیٹ سیکنڈل کے صحافی اب بھی ٹی وی پر بیٹھ کر عوام کو بے وقوف بناتے ہیں ، اوگرا سکینڈل کے بارے میں انکشافات ہوئے ،الیکشن دھاندلی کا پتہ چلا، ایبٹ آباد آپریشن کی رپورٹ آگئی ، مگر ہماری عوام  کا المیہ ہے ،یہ سب جانتے ہیں چینی ، آٹا مہنگا ہوجائے انہیں کوئی سروکار نہیں ، ملک بھر میں  بجلی کا بحران ہے تو عوام نے جنریٹر کا بندوبست کر لیا ہے سولر انرجی سسٹم لگالئے ہیں بعض علاقوں میں تو جنریٹر سے کنکشن دینا بھی واپڈا کی طرح آسان ہوگیا ہے مہینے کے پانچ سو سے ہزار روپے دو بجلی لو ،وہ بھی تیز بجلی ، لوڈشیڈنگ کا تصور نہیں ، چیزیں مہنگی کر دو انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا، مہنگی بھی خریدنے کو تیار ہیں، انہیں کام ہے تو ملکی حالات سیاسی حالات ، غیر ملکی حالات پر اپنے تجزیے  دینے کا ، اور اپنی باتوں کو سچ ثابت کرنے کے لئے دلیلیں پیش کرنا ۔

ہمارے ملک میں اگر 6000کے قریب اخبار نکلتے ہیں تو اندازے کے مطابق 60 لاکھ کے قریب صحافی ہوں گے کیونکہ ہر گھر میں ایک دو تجزیہ نگار پید اہوگئے ہیں جن کے پاس جہاں بھر کی  معلومات کا خزانہ ہوگا مگر اپنے حق کے لئے کوئی بھی نہیں نکلتا، پاکستانی قوم خوابوں کی دنیا میں رہنا چاہتی ہے اور خوابوں سے ہی سیراب ہوتی نظر آتی ہے اس قوم کومیں قوم نہیں بلکہ لوگوں کا ایک ہجوم کہوں گا ، جس نے سیاسی جماعتوں کے وعدے اور حسین سپنوں میں آکر اس امید سے انتخابات میں حصہ لیا تھا کہ الیکشن کے بعد ان کے سارے مسائل حل ہوجائیں گے، ملک میں امن و امان کی فضا قائم ہو جائے گی،دہشت گردی کی فضا دم توڑ جائے گی ،ٹارگٹ کلنگ بند ہو جائے گی ،مسخ شدہ لاشیں ملنے کا اور لوگوں کے لاپتہ ہونے کا سلسلہ تھم جائےگا ،لوڈشیڈنگ ختم اور گیس کے بحران کا نشاں نہیں رہےگا،ہر طرف شادمانی کے نغمے گونجیں گے، مہنگائی کے جن کو بند کر دیا جائے گا ،انصاف ان کی دہلیز پر دستک دے رہا ہوگا،دودھ اور شہد کی نہریں بہیں گی ملک میں تبدیلی کی ایک لہر چلے گی جواس قوم کے دکھوں کو،پریشانیوں کو دور بہا کرلے جائے گی لیکن کیا ہوا۔۔۔کچھ نہیں، سب خواب چکنا چورہوگئے، سب وعدے جھوٹے نکلے،ان کے حسین سپنوں کا خون ہوگیا ،سب جوں کا توں ہے ،آج بھی حالات ویسے ہی ہیں جیسے پہلے تھے بلکہ اس سے بدتر ہوتے چلے جا رہے ہیں ،دہشت گردی کی فضا اسی طرح موجود ہے ،ٹارگٹ کلر سر بازار موت تقسیم کرتے پھر رہے ہیں،لوڈ شیڈنگ پر تاحال قابو نہیں پایاگیا، مہنگائی کا جن غریب عوام کو زہریلے سانپ کی طرح ڈس رہا ہے ،غریب قوم کی گردن آئی۔ایم۔ ایف کے شکنجے میں جکڑی جانے والی ہے، سبسڈی کا خواب دیکھنے والی قوم پر ٹیکسوں کی مد میں اضافہ ہوچکا ہے ،تنخواہیں کم اور مہنگائی زیادہ ہو چکی ہے اب کیا ہوگا۔۔کچھ نہیں ہوگا !یہ قوم پھر نئے خواب سجائے گی کیونکہ پاکستانی قوم کا ہجوم حقیقت سے نظریں چراتا ہے اور شتر مرغ کی طرح سر چھپا کر آنکھیں بند کر کے سمجھتا ہے کہ اس نے تکالیف سے پردہ کرلیا ہے لیکن پھر جب مصائب آگھیرتے ہیں تو پھر بھی ہاتھ نہیں ہلاتے کچھ جدو جہد نہیں کرتے۔

میں اس قوم کے بارے کیا لکھوں جو ترقی کی خواہش مند تو ہو، پر اپنے اندر بے حسی کو سموئے ہوئے ہو،جس قوم میں طبقاتی تفریق بڑھتی چلی جارہی ہو،نفرت کے بازاروں میں نفرت سر بازار بانٹی جارہی ہو، لوگ خوشی کو ترسے ہوئے ہوں لیکن خود کسی کے لبوں پرمسکراہٹ کا رقص نہ دیکھ سکتے ہوں ،حسد و بغض جس قوم میں بھرا ہوا ہو وہ قوم کیونکر آگے بڑھ سکتی ہے ۔قارئین اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ پر ترقی کی راہیں کھلیں تو آپ کو ایک قوم بننا ہوگا ،اپنے قومی مفادات کو ذاتی مفادات پر ترجیح دینی ہوگی ،نفرتوں کو مٹا کر محبتوں کے دیے جلانے ہوں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

بڑے مسائل پر بات چھوڑ کر چھوٹے مسائل کو حل کرنا ہوگا  گراس روٹ لیول سے مسائل کے حل کی جانب بڑھنا ہوگا۔سو قصہ مختصر الیکشن میں عمران خان کی کامیابی سے اس سے وہ سڑک پر رات دیر گئے فروٹ بیچنے والے کو کوئی فائدہ مل جائے گا؟ اس کیس کے فیصلے کے بعد کیا وہ بوڑھے بھکاری کو دو وقت کی روٹی مل جائے گی؟ عوام کو خودکشیوں سے نجات مل جائے گی، یہ جو دہشت گردی کا عفریت طالبان کے بعد داعش کی صورت میں  سامنے کھڑا  ہے کیا اس میں  ہماری بے چاری عوام شکار نہیں  بنے گی؟ اگر ان سب کا جواب نا ں میں ہے تو اس الیکشن سے ہمیں کوئی سروکار نہیں
کوئی جیتے یا ہارے اپنا کام کرے ہمیں اپنے مسائل کا حل چاہیے۔

Facebook Comments

اے ۔وسیم خٹک
پشاور کا صحافی، میڈیا ٹیچر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply