ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ دو ہزار سے زائد برس قبل بحیرہ روم میں سرمئی ویہلز اور رائٹ ویہلز خوب نشو نما پارہی تھیں۔لیکن پھر وہ وہاں سے ختم ہوگئی اور اس کے قصور وار شاید رومی تھے۔
یہ دریافت قدیم فش پروسیسنگ فیکٹریز سے ملنے والی دونوں نسلوں کی ہڈیوں کے ڈی این اے کا تجزیہ کرنے کے بعد ہوئی۔
نتائج نے ماہرِ آثارِقدیمہ کو حیران کردیا کیوں کہ دونوں انواع کی ویہلز کبھی بحیرہ روم میں نہیں دیکھی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ دونوں قسموں کی ویہلز کو چھوٹی کشتیوں اور دستی نیزے کی مدد سے پکڑا جاسکتا تھا جو قرونِ وسطیٰ کا مروجہ طریقہ تھا۔
رومی تاریخ دان پلینی نےلکھا ہے کہ اس نے ویہلز دیکھیں جنہوں نے بحیرہ روم میں ان کی ٹانگوں پر حملہ کردیا۔جو آج کل دیکھنے میں نہیں آتا لیکن حال میں ہونے والی دریافت کے بعد یہ بات حقیقت لگتی ہے۔
اب صدیوں بعد رائٹ ویہل شمالی امریکا کی مشرقی جانب ہوتی ہیں اور ان کی تعداد خطرناک حد تک کم ہوگئی ہے۔
جبکہ سرمئی ویہل بحر اوقیانوس کے شمال سے مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے اور اب یہ بحرالکاہل کے شمال تک محدود رہ گئی ہے۔

تحقیق بتاتی ہے کہ ویہل مچھلی کی یہ دونوں اقسام کسی دور میں بحیرہ روم کی سمندری ماحول کا حصہ تھی۔
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں