میں نے جرم قبول کیا ۔۔۔ چوہدری محسن حسن

میری مسلم لیگ میں شمولیت پر میرے صاحب رائے اور واجب الاحترام دوستوں نے کچھ سوالات اٹھائے ہیں کہ میں جن نظریات کی بنیاد پر تحریک انصاف کا مخالف ہوں وہی معاملات مسلم لیگ میں بھی پائے جاتے تھے۔ ان اعتراضات پر ترتیب سے اپنا موقف واضح کرنا چاہوں گا۔ 

نمبر 1 :- مسلم لیگ ن بھی اسٹیبلشمنٹ کی ایجاد کردہ اور ضیاءالحق کے زریعے وجود پذیر جماعت ہے۔ 

میرا موقف ہے کہ جب تک مسلم لیگ میں یہ سب صفات موجود تھیں میں نے کبھی مسلم لیگ کو ووٹ نہیں دیا۔ اب مسلم لیگ اسٹیبلشمنٹ کے نشانے پر ہے اور اسٹیبلشمنٹ نواز شریف کے خلاف مذہبی دہشت گردوں سے لے کر سیاسی بونوں تک کے اتحاد بنا رہی ہے۔ لہذا میں مسلم لیگ کے ساتھ ہوں۔ 

نمبر 2:- مسلم لیگ ن سپاہ صحابہ جیسی انتہا پسند جماعتوں کی اتحادی رہی اور اسامہ بن لادن سے فنڈنگ لیتی رہی۔ 

میرا موقف یہ ہے کہ سب سے پہلے تو یہ بتایا جائے کہ سپاہ صحابہ کی بنیاد کس نے رکھی اور ابھی تک سپاہ صحابہ کس کی چھتری تلے الیکشن لڑ رہی ہے۔ یہاں بھی جواب اسٹیبلشمنٹ ہی ہے لہذا میں مسلم لیگ ن کو ہی ووٹ دوں گا۔ اگر سپاہ صحابہ سے اتحاد کی بات ہے تو یہ بھی یاد رہے کہ لشکر جھنگوی کے خلاف پنجاب بھر میں آپریشن بھی شہباز شریف نے ہی کیا تھا اور آج بھی سبزہ زار تھانے میں لشکر جھنگوی کے دہشت گردوں کو پولیس مقابلے میں مروانے کا مقدمہ درج ہے۔ لشکر جھنگوی ہی نے رائے ونڈ پل کو نوازشریف پر حملے کیلئے بارود ٙسے اڑایا تھا۔ وہ تو اتفاق سے نواز شریف کا قافلہ کچھ دیر پہلے اپنا وقت بدل کر گزر گیا۔ لشکر جھنگوی کا سربراہ ریاض بسرہ ماڈل ٹاون میں نوازشریف کی کھلی کچہری میں بھیس بدل کر پہنچا اور نوازشریف کے انتہائی قریب تصاویر بنوا کر بعد میں دھمکیوں کے ساتھ نواز شریف کو بھجوائیں۔ جہاں تک اسامہ بن لادن سے فنڈنگ کا تعلق ہے تو یہ کارنامہ بھی اسی خلائی مخلوق کا ہے جس نے اس عالمی دہشت گرد کو ایبٹ آباد کے انتہائی حساس ایریا میں پناہ دیئے رکھی۔ وہ یہاں انڈے بچے دیتا رہا جب تک امریکہ نے خود آپریشن کرکے اسے یہاں مار نہیں دیا۔ اسی اسامہ بن لادن کو ہیرو سمجھنے والے سمیع الحق کے مدرسے کو سرکاری بجٹ سے 56 کروڑ کا فنڈ عمران خان دیتا پھر رہا ہے۔ اب میرا سوال ہے کہ ان انتہا پسندوں کو آج کون پروموٹ کر رہا ہے اور یہ کس کے ساتھ کھڑے ہیں؟

 نواز شریف اور شہباز شریف نے جب بھی جہادی گروپوں اور مذہبی انتہا پسندوں کے خلاف ایکشن لینا چاہا مثال کے طور پر حافظ سعید جیسے سکہ بند دہشت گردوں کے خلاف تو کون اس راستے میں رکاوٹ بنا؟ اس کے لئے سرل المائدہ کی رپورٹ سے رجوع کیا جائے کیونکہ مجھے اسکی تفصیل میں جاکر نہ تو مسنگ پرسن بننا ہے اور نہ مسخ شدہ لاش۔ 

 ایک مشہور (سینسر شدہ) محاورہ ہے کہ برائی کو نہ مارو برائی کی ماں کو مارو تاکہ دوبارہ برائی پیدا نہ ہو۔ جو پاکستان کا بیڑہ غرق کرنے کے اصل ذمہ دار ہیں میں اس الیکشن میں ان کے خلاف نوازشریف کے ساتھ کھڑا ہوں کیونکہ وہ نواز شریف کے مخالف ہیں اور جو ان کے آسرے پر اقتدار کیلئے مرا جارہا ہے میں اس کا بھی مخالف ہوں۔ 

اللہ آپ کے ساتھ میرا بھی حامی و ناصر ہو کیونکہ میں نے ڈرتے ڈرتے کافی کچھ سچ کہہ دیا ہے اور یہ سچ ہمارے اصل آقاؤں کو پسند نہیں لیکن۔۔۔ ایک قول میری پروفائل پر واضح طور پر لکھا ہے:

 “ سچ بولنا اگر جرم ہے تو ہاں یہ جرم میں نے قبول کیا۔”

Advertisements
julia rana solicitors

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply