چالاک۔۔۔۔مظہر حسین سید

ارشاد  خان  صغریٰ ہسپتال کے  برآمدے  میں بے صبری سے ٹہل رہا تھا ۔  بچے کی پیدائش کے بعد آج اس کی بیوی نے ڈسچارج ہونا تھا ۔ اور ضروری کاغذی  کاروائی ہو رہی تھی ۔  ہسپتال کا آخری بل ادا کرتے ہوئے اُسے اندازہ ہوا کہ  بیوی کے آپریشن پر اُس کے  50 ہزار  سے زائد اُٹھ گئے تھے ۔ یہ تو اس کی خوش قسمتی تھی کہ ان دنوں اُس کے پاس ایک پرائیویٹ اسکول بنانے کا ٹھیکہ تھا   اور اُس کا مالک تعمیراتی کام سے قطعاََ نابلد تھا۔

اسی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے  اُس نے انتہائی چالاکی سے  کافی ساری رقم اینٹھ لی تھی  ۔ اس کے  باوجود بھی وہ بمشکل ہی تمام اخراجات برداشت کر پایا تھا ۔ وہ انھیں سوچوں میں گم تھا کہ نرس نے اُسے چھٹی ہونے کی نوید سنا دی ۔

اُن کے جاتے ہی نرس ڈاکٹر نگہت کے کمرے میں داخل ہوئی  اور پوچھا ۔

ڈاکٹر صاحبہ  ! کیا اس  پیشنٹ کا آپریشن ضروری تھا  ؟

جب کہ اس سے پہلے اس کا ایک بچہ بغیر آپریشن کے ہو چکا ہے ۔

ڈاکٹر نگہت ہنس پڑیں   ، تم ابھی نئی آئی ہو  آہستہ آہستہ  سب سمجھ جاؤ گی ۔

بھئی آپریشن کے بغیر یہ لوگ  اتنے پیسے کہاں دیتے ہیں  اور پھر  مجھے ان دنوں پیسوں کی سخت ضرورت ہے ۔  آج بھی  مزمل  کے پرنسپل کا فون آیا تھا   ۔ وہ کہہ رہے تھے کہ  مزمل کی سال کی فیس  اکٹھی جمع کرا نی ہے   ۔ اصل میں اُن کے نئے سکول کی تعمیر جاری ہے اس کے لیے انھیں پیسے چاہییں ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

Save

Facebook Comments

مظہر حسین سیّد
شاعر نثر نگار

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”چالاک۔۔۔۔مظہر حسین سید

Leave a Reply