قندیل بلوچ اور سڑاندزدہ معاشرہ

آج کل ہر سو قندیل اور اس پر بنائی جانے والی فلم کا چرچہ ہے،ہر شخص اسے مختلف ناموں سے پکار رہا ہے۔۔۔ لیکن کیا کسی نے یہ سوچا کہ اگر وہ فاحشہ تھی تو اسے فاحشہ بنایا کس نے؟۔۔۔ہم نے!اسے اس جگہ تک کون لایا؟ ہم !۔۔۔کوٹھے پر بیٹھی ہوئی عورت کس کی راہ تکتی ہے؟صرف ایک ہوس زدہ مرد کی۔اسے کوٹھے پر بٹھانے والا کون ہے؟ ہم!۔۔۔آج قندیل کو فاحشہ کہنے والے شاید یہ بھول گئے کہ یہ وہ ہی فاحشہ ہے جسے دیکھنے والوں کی تعداد سینکڑوں ہزاروں بلکہ لاکھوںمیں تھی۔آج ایک خاتون لکھاری نے اسے فاحشہ کہا ۔اس خاتون سے کوئی پوچھے کہ اسے اس راہ پر کون لایا؟ ہمارا سماج، جی ہاں ،وہ سماج جو حوا کی بیٹی کو انسان نما درندوں کو نوچنے کے لیئے کھلا چھوڑ دیتا ہے لیکن اس سے نکاح کے لیے تیار نہیں ہوتا ۔قندیل کا بیوپار کرنےوالے اور اس کی ٹامک ٹوئیوں پر پیسے کمانے والے اس کی موت پر اچانک خاموش کیوں ہوگئے؟اور اس کی موت کو غیرت کا شاخسانہ قرار دےدیا۔جب تک قندیل بلوچ میڈیا کی زینت نہیں بنی تھی۔اس وقت یہ اپنی ذاتی زندگی کیسے گزاررہی تھی؟ ہوسکتا ہے اس وقت بھی اس کی نجی زندگی کچھ ایسے ہی حالات سے گزر رہی ہو لیکن اس وقت اس کے بھائیوں نے کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا بلکہ سب بھائی اس کی کمائی پر مزے کررہے تھے۔اس وقت کوئی غیرت نام کی چنگاری نہیں تھی۔جیسے ہی بےلگام میڈیا نے قندیل کا بے باک اور بولڈ تعارف اس بدبودار اورسڑاندزدہ معاشرے سے کروایا۔وہیں اس کی وائرل ہوتی ویڈیوز کو رات کے اندھیرے میں دیکھا اور پسند کیا جانے لگا ،اور وہیں اسے فاحشہ جیسے القابات سے بھی نوازا جانے لگا۔
یہ وہ بے حس معاشرہ ہے جس نے اگر قندیل کو اپنایا بھی تو بطور سابقہ بیوی،لیکن کوئی ایسا مرد حر میدان میں نہیں آیا جو یہ کہتا کہ یہ میری بہن ہے اور اسے میں اس تعفن زدہ معاشرے سے نکال باہر کروں گا بلکہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑھ رہا ہے کہ اسے سمجھانے کے بجائے مزید گہری کھائی کی طرف دھکیل دیا گیا اور پھر سب نے دیکھا کہ کس طرح ایک بھائی اسے اپنی غیرت کی بھینٹ چڑھا گیا؟پھر کیا ہوا ؟میڈیا خاموش،عوام خاموش،لیکن کب؟ جب قندیل کو بھی خاموش کروادیا گیا ۔۔۔۔آہ! افسوس ،اے ظالم سماج اگر کسی کی آبیاری نہیں کرسکتا تو اسے بنجر بھی مت ہونے دے۔قندیل آج اس دنیا میں نہیں لیکن اب بھی کچھ لوگ اس کی روح کو ایذاء پہنچا رہے ہیں۔ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اس کی مغفرت کی دعا کی جاتی لیکن اسے تو مرنے کے بعد بھی گالیاں پڑرہی ہیں۔وہ بھی ایک خاتون کے منہ سے۔۔۔۔میرا ذاتی خیال ہے کہ ان خاتون کو اپنے الفاظ واپس لینے چاہیئں،کیا وہ نہیں جانتی کہ ایسی لڑکیاں ان حالات کا شکار کب اور کیوں ہوتی ہیں ۔۔۔انہیں یہاں تک لانے والے کون لوگ ہوتے ہیں۔کوئی عورت شوق سے فاحشہ نہیں بنتی،بلکہ ہم جیسے بھائی ہی اس کردار کو نبھاتے ہیں۔فرق صرف اتنا ہوتا ہے کہ وہ میری بہن نہیں ہوتی بلکہ وہ کسی اور کی عزت اور چادر ہوتی ہے ،لیکن اس پر میں افسوس نہیں کرتا بلکہ اسے نو چنے کے لیئے ہم جیسے درندے تیار رہتے ہیں۔بہرحال اتنا کہوں گا کہ خدارا ماں بہن بیٹی کی عزت کریں چاہے وہ کسی کی بھی ہو۔ہم مردوں کو اپنی روش بدلنا ہوگی،اور سوچنا ہوگا کہ ہم اپنی نسلوں کو کیسی سوچ دے کر جا رہے ہیں ۔آخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالی ہم سب کی بہن ، بیٹیوں کو اپنی امان میں رکھے اور ان کے نصیب اچھے کرے۔آمین

Facebook Comments

Khatak
مجھے لوگوں کو اپنی تعلیم سے متاثر نہیں کرنا بلکہ اپنے اخلاق اور اپنے روشن افکار سے لوگوں کے دل میں گھر کرنا ہے ۔یہ ہے سب سے بڑی خدمت۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply