یونی ورسٹیوں میں فرقہ وارانہ رجحانات

سوشل میڈیا پر بعض دوستوں نے یونی ورسٹیوں بالخصوص ان کے شعبہ ہائے علوم اسلامیہ و عربیہ میں فرقہ وارانہ رجحانات کی موجودگی کا تذکرہ کیا ہے۔
یہ ایک المیہ اورتلخ حقیقت ہے ، میں اس سے پہلے بھی مختلف حوالوں سے اس پر بعض گزارشات پیش کر چکا ہوں۔۔۔۔۔
بات صرف یہی نہیں کہ فرقہ ورانہ رجحانات یونی ورسٹیوں کے مذکورہ شعبوں کے احباب میں شدت سے موجود ہیں اور وہ ان کا مکمل پالن کرتے ہیں۔۔
بلکہ وہ کسی شخص کو ان رجحانات سے اوپر اٹھ کر دیکھنا ہی نہیں چاہتے۔۔۔۔
اگر آپ خود کو ان فرقوں سے بالا تر رکھنے کی کوشش بھی کریں ،تو بھی لوگ اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ آپ کو کسی فرقے کے کھاتے میں ضرور ڈالیں۔۔۔۔
وہ کسی فرقے کے تصورات سے بعض جزوی اتفاقات کی بنا پر خود ہی آپ کو ایک خاص فرقے سے منسوب کر کے آپ سے وہ سلوک کرنے لگتے ہیں ، جو ان کے خیال میں اس مخصوص فرقے سے کیا جانا”دینی حمیت ” کا تقاضا ہے۔میں اپنی یونی ورسٹی میں گذشتہ کئی برسوں سے “اہلِ صلاح و خیر” کی اس “دینی حمیت” کو بھگتتا آرہا ہوں۔

Facebook Comments

ڈاکٹر شہباز منج
استاذ (شعبۂ علومِ اسلامیہ) یونی ورسٹی آف سرگودھا،سرگودھا، پاکستان۔ دل چسپی کے موضوعات: اسلام ، استشراق، ادبیات ، فرقہ ورانہ ہم آہنگی اور اس سے متعلق مسائل،سماجی حرکیات اور ان کا اسلامی تناظر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply