چیف جسٹس صاحب گیس کا مسئلہ حل کرائیں۔۔۔ اے وسیم خٹک

سلام چیف جسٹس صاحب: بڑی امید کے ساتھ رابطہ کرنے کی جسارت کر رہے ہیں کیونکہ ہم باقی دروازوں پر دستک دے کر تھک گئے ہیں ـ۔

جناب جسٹس صاحب دو ہفتے ہو گئے کرک کے علاقے ٹیری کے عوام گیس کی عدم دستیابی پر احتجاج کر رہے ہیں ۔ ٹیری جس کو ایک زمانے میں ایک تاریخی حیثیت حاصل تھی ـ یہاں نوابوں کی حکومت تھی. اٹک سے میانوالی تک علاقہ نواب کے تصرف میں تھاـ 1958میں نوابزم کا خاتمہ ہوا اور پھر یہاں حکومت نے چارج سنبھالا ـ پھر یہ ضلع کوہاٹ کا حصہ بنا اور پھر جنرل فضل حق نے اسے 1982میں کرک کے ساتھ ڈال دیاـ تب سے یہ علاقہ ناکامی کی جانب گامزن ہے ـ خیر یہ تو ایک اور بحث ہے ـ

جسٹس صاحب سیدھا مدعا پر آتے ہیں کہ ہمارا علاقہ گیس کی دولت سے مالا مال ہے مگر ابھی تک گیس کی سہولت سے فائدہ حاصل نہیں کرسکے. جس میں وفاقی حکومت، صوبائی حکومت، مول کمپنی، ایس این جی پی ایل کی ہٹ دھرمی شامل ہے ـجبکہ ایم این ایز اور ایم پی ایز سمیت علاقے کے سرکردہ سیاست دان بھی اس میں ملوث ہیں ـ ہمارے علاقے کے لوگ دو ہفتے سے زائد عر صہ سے گیس کی سہولت سے محروم ہیں ـ ہم نے اس پر احتجاج بھی کیاـ عوام کا جم غفیر باہر  آیاـ مگر ہمارا احتجاج مغرب کے لوگوں کی طرح پرامن تھا ـ ہمیں ضلعی انتظامیہ نے ٹرخایا کہ احتجاج ختم کردیں مسئلے کا حل نکل آئے گا۔

جناب جسٹس صاحب: ہمارے لوگ گھروں کو ایک امید کے ساتھ واپس ہوئے کہ مسئلہ حل ہوجائے گا مگر کسی پر کوئی اثر نہیں ہوا ۔ اور مسئلہ اب بھی موجود ہے ـ گیس اب بھی نہیں  آرہی ـ خواتین  آگ جلا کر بچوں کے لئے ناشتے بنا رہی ہیں. ہمارا قصور یہ تھا کہ ہم نے احتجاج میں تھوڑ پھوڑ نہیں کی شائد اس لیے کہ ہمارا احتجاج پر امن تھا ۔ اس لئے بات نہیں مانی گئی۔

جناب چیف جسٹس صاحب:گیس ضلع کرک کی اپنی پیدوار ہے۔ گیس کی اس پیداوار سے حکومت کے خزانے میں اربوں روپے  جا چکے ہیں مقامی لوگ اسی گیس سے محروم ہیں ۔ کرک معدنیات سے مالامال علاقہ ہے ۔ یہاں اعلی ترین دھات ، تیل ، گیس، یورینیم، جپسم،نمک اور کوئلے سمیت دیگر معدنیات کی نشاندہی ہو چکی ہے ۔ کے پی حکومت کو محصولات کی مد میں سب سے بڑی آمدن کرک کی تیل اور گیس سے ہوتی ہے ۔ آج کل اوجی ڈی سی ایل پاکستان کا سب سے بہترین فیلڈ نشپہ آئل فیلڈکرک ہے جس کی پروڈکشن 20ہزار 5 سو75بی پی ایل یومیہ ہے اور یہاں سے گیس پروڈکشن 65، 75ملین کیوبک فیٹ یومیہ ہے ۔ نشپہ کے گیس کے چار کنوؤں میں سے ہر ایک کا پریشر 390پی ایس آئی ہے جو دنیا بھر میں بہترین معیار کے مطابق ہے ۔

اعدادوشمار کے مطابق صرف نشپہ آئل اینڈ گیس فیلڈ سے روزانہ 30کروڑ کی خالص آمدن ہورہی ہے ۔ جبکہ مول کمپنی کے تحت آئل فیلڈ ز سے یومیہ 60کروڑ کی آمدنی جاری ہے ۔ اس آمدنی سے 50فی صد رائلٹی صوبے کو مل رہی ہے اور پھر صوبہ اس رائلٹی سے دس فی صد ضلع کرک کو دے رہا ہے ۔ مگر وہ رقم ضلع کرک پر درست انداز میں نہیں لگائی جا رہی ۔یومیہ کروڑوں روپے حکومت کے خزانے میں جارہے ہیں ۔ تو ان کا بھی حق ہے کہ وہ اپنے لیے سہولتوں کا مطالبہ کریں ۔ گزشتہ بیس سالوں سے حکومت کے خزانے میں اربوں روپے گئے ہیں حتی کہ صوبے کا ہر سال بجٹ ضلع کرک کے پیسوں سے بنتا ہے ۔ ہماری مول کے کمیونٹی ریلیشن آفیسرز کے ہیڈ افضل وزیر سے گیس کے پریشر کے حوالے سے بات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ وہ اس پر کوئی بات نہیں کرسکتے یہ ہمارے اسلام  آباد کے دفتر کی ذمہ داری ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر،ڈپٹی کمشنر تک رسائی کی مگر ہمارا جائز مسئلہ ایس این جی پی ایل کی جانب سے حل نہیں ہورہا حالانکہ ہماری عوام نے سب مطالبات مان لئے ہیں مگر وہ اپنا وعدہ ایفا نہیں کر رہے لہذا اپ سے استدعا ہے کہ ٹیری تحصیل بانڈہ ڈاود شاہ ضلع کرک کے گیس کا یہ مسئلہ حل کرائیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اہالیان علاقہ ٹیری تحصیل بانڈہ ڈاود شاہ ضلع کرک صوبہ خیبر پختونخوا!

Facebook Comments

اے ۔وسیم خٹک
پشاور کا صحافی، میڈیا ٹیچر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply