(انور جھوکیو)
سر تن سے جدا ۔۔۔بالکل درست، لیکن بھائیو سزا سے پہلے کیس اور گواہان کا چلنا ضروری ہوتاہے پھر استغاثہ کا ثابت ہونا بھی ضروری ہوتا ہے اور یہ اختیار آپ کے پاس نہیں ہے۔ یہ کورٹ کا اختیارہے اگر کورٹ آج تک کسی گستاخ رسول کو سزا نہیں دے پائی تو یہ قانون اور قانونی سسٹم کا قصور ہے، لیکن رکیے، مجھے کہنے دیجئے کہ یہ تو آپ کا اپنا قصورہے. جس MPA یا MNA کو آپ ووٹ دے کر اسمبلیوں میں بھیجتے ہیں، درست قانون سازی کرنا ان کا کام ہے نہ کہ وہ آپ کی گلیوں کی سڑکیں اور گٹر بنوانے میں مصروف رہیں۔ اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر ایمان سے کہیے ، پچھلے 20 سال میں آپ نے کبھی ایک مرتبہ بھی اپنے قانون ساز نمائندے سے اس بارے میں بات کی ہے؟ کیا کہا؟ الیکشن کے بعد ان سے ملاقات مشکل ہو جاتی ہے؟ اچھا تو کبھی اس سے متعلق عوامی نمائندے کو کوئی خط لکھا؟ نہیں نا؟ حالانکہ یہ تودس روپیہ کا کام تھا۔ قصور وار تو آپ بھی نکلے نا! جیسا قانون ساز اسمبلی کا ممبر ویسے ہی آپ۔۔۔ آپ دونوں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، بے حس، خود غرض، مطلبی، خوشامدی، کمزور کے لئے ظالم اور طاقتور کے غلام، پڑھ لکھ کر بھی جہل کے اظہار میں توانا، جاہل ،ان پڑھ، گنوار اور کرپٹ حکمرانوں کو منتخب کرنے کے شوقین۔
مجھے کہنے دیجئے کہ آپ ایک قوم نہیں ،جدید انسان نہیں بلکہ غولِ بیابانی ہیں، اگر آپ کا انسانیت سے کچھ لینا دینا ہوتا تو یقیناً آپ میرے آقا و مولا رسول اللہﷺ کی اسوہ پر عمل پیرا ہوتے۔ جب آپ ﷺ پر طائف کے نابکاروں نے اتنے پتھر برسائے کہ نعلین مبارک خونِ مشک سے رنگین ہو گئے، باوجود قوم طائف کو نیست و نابود کرنے کی طاقت رکھنے کے، اللہ کے حضور آپﷺ نے انہیں معاف فرمایا، وہ عورت بھی آپ کو یاد ہو گی جو آپﷺ پر کچرا پھینکتی تھی اس سے بھی انتقام نہ لیا بلکہ اسے اسلام میں داخل کر کے ہی دم لیا، بلکہ شاتم اعظم ابو لہب اور اس کی بیوی سے بھی خود کوئی انتقام نہ لیا اور اللہ تعالیٰ کو جلال آگیا ،قرآن میں ان گستاخوں کا انجام درج فرما دیا۔ اب ہم بھی ان گستاخوں کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے جلال کے حوالے کر دیں کہ وہ بڑا منصف ہے یا پھر اپنی عدالتوں اور حکمرانوں کے معاملات درست کر لیں اور اس معاملے میں ہر قسم کے تشدد و انتہا پسندی سے گریز کریں ،یہ ہی سرکارِ دو جہاں ﷺ کا اسوہ اعظم ہے ،یہ ہی خاتم النبیینﷺ کا اخلاق و طریقہ ہے۔۔۔شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات(امید تو نہیں ہے)۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں