پنجاب پولیس اسٹیٹ-اقتدار،اختیار اور کھلواڑ۔۔عامر عثمان عادل

پنجاب پولیس نے لاہور میں پنجاب اسمبلی کے افسران کے گھروں پہ چھاپے مارے،چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا،بچوں کو ہراساں کیا،پارلیمانی امور کے ڈی جی رائے ممتاز کو گرفتار کر لیا۔سیکریڑی اسمبلی محمد خان بھٹی کے گھر بغیر کسی وارنٹ کے گھس گئے۔
سوال صاف سیدھا اور سادہ سا ہے
سیاسی لڑائی  میں پنجاب اسمبلی کے افسران و ملازمین کو نشانہ کیوں بنایا جا رہا ہے؟
جنگ اختیار و اقتدار کی ہے لڑائی  دو بڑوں کی ہے تو پھر ان ملازمین پر ستم کیوں؟

یہ ملازمین و افسران سخت آزمائش میں ہیں اسمبلی کے قواعد و ضوابط اور آئین کے تفویض کردہ اختیارات کے مطابق اسپیکر اسمبلی وسیع اختیارات کا حامل ہوتا ہے،اور اسمبلی کا عملہ براہ راست اس کے ماتحت۔اب وہ کس کی مانیں اور کس کی نہ مانیں۔

دوسری جانب تخت پنجاب پہ براجمان حمزہ شہباز جن کی اپنی حکومت سطح آب پہ کسی بلبلے کی مانند ہے وہ طاقت اور پولیس کے بل بوتے پر اپنے اقتدار کے راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو روند ڈالنے کے خواہش مند ہیں۔
پنجاب کی تاریخ میں کچھ کام پہلی بار ہوئے ہیں
1۔ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پولیس کا ہلہ بول کر اراکین اسمبلی کو زدوکوب کرنا
2۔ پنجاب اسمبلی کے سینئر افسران کو بلا وجہ گرفتار کرنا اور ضمانت پر ہونے کے باوجود گرفتار کرنا
3۔ پنجاب اسمبلی اور ملازمین کے خلاف مقدمات کا اندراج
4۔ پنجاب اسمبلی کے عملہ کے گھروں میں چھاپے اور ہراساں کرنا
5۔ آج ایک بار پھر پنجاب اسمبلی کو پولیس کے ذریعے مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا جانا

بظاہر تو یہی لگتا ہے کہ چوہدری پرویز الہی اور حمزہ شہباز نے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کی تاریخ ساز اسمبلی کو اپنی انا اقتدار کی ہوس کی بھینٹ چڑھا کر دنیا بھر میں تماشا بنا دیا ہے۔دوسری جانب محترم حمزہ شہباز شریف سے سوال کیا جاتا ہے کہ حضور آپ اگر برداشت سے کام لیتے اقتدار کی یہ جنگ آپ لڑیں لیکن معمولی ملازمین سے نہیں آپ کے مدمقابل پرویز الہی اور تحریک انصاف ہے۔

بہتر نہ ہوتا آپ اس لڑائی  میں سارا غصہ اسمبلی کے افسران و ملازمین پر اتارنے کی بجائے ایک شان سے اپنے اقتدار کی آئینی و قانونی و سیاسی جنگ لڑتے۔
وقت تو گذر ہی جائے گا آپ اس مسند پہ کتنا عرصہ فائز رہتے ہیں یہ اب طے ہونے والا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

لیکن فرصت ملے تو ذرا سوچیں کہ آپ نے پنجاب اسمبلی کے درو دیوار اور اس کے عملے کے دلوں پہ جبر پولیس گردی اور دھونس کے کیا نقش چھوڑے ہیں؟اور خود اپنے اس اقتدار کی آئینی و اخلاقی حیثیت پر بھی ایک نظر دوڑا لیجئے گا۔ایسا اقتدار جس کا مینڈیٹ آپ کو پنجاب کی عوام نے تو ہر گز نہیں دیا تھا۔ضمیر خرید کر وفاداریاں بدل کر لوٹوں کی منڈی سجا کر آپ نے یہ منصب حاصل تو کر لیا
آپ نے وزارت اعلیٰ  کی یہ کرسی تو خرید لی مگر افسوس آپ دلوں کو فتح کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
وہ پنجاب کے عوام ہوں
یا پنجاب اسمبلی کا عملہ
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں!

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply