طلاق یافتہ سعودی خواتین کیلئے خوشخبری

سعودی وزارت قانون کی طرف سے ایک نیا سرکلر جاری کیا گیا ہے،  جس میں خواتین کو طلاق کے بعد بچوں کی حوالگی کے لیے عدالت میں مقدمہ لڑنے سے استثنیٰ دے دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس سے قبل طلاق کی صورت میں بچے باپ کو دے دیئے جاتے تھے اور ماں کو بچے حاصل کرنے کے لیے طویل مقدمہ لڑناپڑتا تھا۔

اس نئے سرکلر کے تحت طلاق کی صورت میں بچے ماں کے حوالے کیے جائیں گے اور اگر باپ بچوں کو اپنی تحویل میں لینے کا خواہش مند ہو گا تو وہ عدالت سے رجوع کرے گا۔ اس صورت میں مقدمہ چلے گا اور عدالت فیصلہ کرے گی، تاہم تب تک بچے ماں کے پاس ہی رہیں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors

معروف سعودی وکیل مجید گیروب کا کہنا تھا کہ پہلے خواتین کو بچے حاصل کرنے کے لیے طویل انتظار کرنا پڑتا تھا جس سے ماﺅں اور بچوں کے ذہنوں پر انتہائی برے اثرات مرتب ہوتے تھے۔ بچوں کی حوالگی کے لیے ماﺅں کو جو طویل قانونی جنگ لڑنی پڑتی تھی وہ ان کے لیے انتہائی کٹھن ہوتی تھی۔ اس نئے سرکلر سے ان کی یہ مشکل حل ہو گئی ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply