’’لے اماں! ہاتھ آگے کر ‘‘۔
فیصل آباد کے جنرل ہسپتال کے ڈسپنسر نے دوائی اماں کے ہاتھ میں پکڑانے کی کوشش کی۔
’’ ناں پتر !دوائی گیلی ہو جائے گی‘‘۔
’’پھر اپنی چادر کے پلو میں لپیٹ لو ‘‘۔
’’ناں پتر !چادر میں جراثیم ہوتے ہیں‘‘۔
’’پھر اماں میں کیا کروں ؟ہمارے پاس کوئی چیز ہی نہیں جس میں لپیٹ کر آپ کو دوائی دیں‘‘۔
’’ یہ داوئی کتنے کی ہو گی۔۔۔؟‘‘
’’ اماں! تقریبا تین سو ستر روپے کی‘‘۔
’’ پتر !حکومت جہاں چین سے اتنا ساراپیسہ سی پیک کے لئے لے رہی ہے۔
وہاں دوائی پیک کرنے کے لئے بھی کچھ فنڈ مانگ لے‘‘۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں