’’دوائی پیک ‘‘(سو لفظوں کی کہانی )

’’لے اماں! ہاتھ آگے کر ‘‘۔
فیصل آباد کے جنرل ہسپتال کے ڈسپنسر نے دوائی اماں کے ہاتھ میں پکڑانے کی کوشش کی۔
’’ ناں پتر !دوائی گیلی ہو جائے گی‘‘۔
’’پھر اپنی چادر کے پلو میں لپیٹ لو ‘‘۔
’’ناں پتر !چادر میں جراثیم ہوتے ہیں‘‘۔
’’پھر اماں میں کیا کروں ؟ہمارے پاس کوئی چیز ہی نہیں جس میں لپیٹ کر آپ کو دوائی دیں‘‘۔
’’ یہ داوئی کتنے کی ہو گی۔۔۔؟‘‘
’’ اماں! تقریبا تین سو ستر روپے کی‘‘۔
’’ پتر !حکومت جہاں چین سے اتنا ساراپیسہ سی پیک کے لئے لے رہی ہے۔
وہاں دوائی پیک کرنے کے لئے بھی کچھ فنڈ مانگ لے‘‘۔

Facebook Comments

کے ایم خالد
کے ایم خالد کا شمار ملک کے معروف مزاح نگاروں اور فکاہیہ کالم نویسوں میں ہوتا ہے ،قومی اخبارارات ’’امن‘‘ ،’’جناح‘‘ ’’پاکستان ‘‘،خبریں،الشرق انٹرنیشنل ، ’’نئی بات ‘‘،’’’’ سرکار ‘‘ ’’ اوصاف ‘‘، ’’اساس ‘‘ سمیت روزنامہ ’’جنگ ‘‘ میں بھی ان کے کالم شائع ہو چکے ہیں روزنامہ ’’طاقت ‘‘ میں ہفتہ وار فکاہیہ کالم ’’مزاح مت ‘‘ شائع ہوتا ہے۔ایکسپریس نیوز ،اردو پوائنٹ کی ویب سائٹس سمیت بہت سی دیگر ویب سائٹ پران کے کالم باقاعدگی سے شائع ہوتے ہیں۔پی ٹی وی سمیت نجی چینلز پر ان کے کامیڈی ڈارمے آن ائیر ہو چکے ہیں ۔روزنامہ ’’جہان پاکستان ‘‘ میں ان کی سو لفظی کہانی روزانہ شائع ہو رہی ہے ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply