کیا کوئی جواب ملے گا؟

چھوٹے چھوٹے ہاتھوں پر جب چھڑی سے ضرب لگتی تو بس پہلی ضرب ہی تکلیف دیتی تھی اس کے بعد ہتھیلی سُن ہو جاتی تھی، اور میں اپنی آنکھیں ماسٹر صاحب کی آنکھوں میں ڈال کر اپنے سوالوں کے جواب تلاش کرتا تھا،وقت کے ساتھ ساتھ سوال بڑھتے گئے مگر جوابی کاسہ خالی تھا خالی ہی رہا، حتہ کہ پوری عمر ایک سوال بن گئی، اپنے ارد گرد نظر ڈالی تو کئی سوال اپنے جیسے نظر آئے، کچھ سوال چائے پیتے ہوئے سوچ رہے تھے کہ بھٹو کیوں اب تک زندہ ہے؟ کچھ سوال میڈیا پر چلا رہے تھے کہ آزادئ رائے کب ملے گی؟ کئی سوال اسکول میں ڈیسک پر سر رکھے سوچ رہے تھے کہ ٹیچر بن کر نہ ہی عزت ملی نہ تنخواہ! کئی سوال سڑک کنارے اپنے ڈوپٹے کو سینے پر پھیلاتے ہوئے سوچ رہے تھے کہ معاشر ے میں اتنی گندگی کیوں ہے؟ چند سوال کسی میز پر اس سوچ میں تھے کہ کیا الیکشن میں جیت ممکن ہے یا اس بار بھی ہار ہی مقدر ہو گی!
کسی نے سوال اُٹھایا کہ تھر میں بچے کیوں مر جاتے یہ کیوں نہیں مرتے سب کا حق جو کھا جاتے ہیں! کسی نے ایوان میں دریافت کیا کہ ایک فوجی جرنیل کی تنخواہ کیا ہوتی ہے اس کی پینشن اور مراعات کیا کیا ہوتی ہیں! کسی نے گھور کر دیکھا تو کسی نے ٹکڑا لگایا ، سوال ہی تو کرتا ہوں، جواب تو نہیں مانگا!
میں مگر تھک گیا ہوں، سوال کرتے کرتے اب میں چاہتا ہوں کے مجھے جواب دیا جائے، میں کسی پارلیمنٹ کا حصہ نہیں ، مگر پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ میرے ووٹ سے ہی منتخب ہوتے ہیں، یہ سرحدوں کے محافظ میری حفاظت کے لیے میرے دیئے گئے ٹیکس سے تعینات ہیں، میں جاننا چاہتا ہوں کیا اس ملک میں مجھ سے زیادہ کوئی مقدم ہے ؟میں عوام ہوں!
مجھے بتایا جائے کہ کیوں ڈھائی کروڑ بچے اسکول نہیں جا پاتے؟ تعلیم کے نام پر صوبائی اور وفاقی بجٹ کا کتنا فیصد تنخواہوں اور مراعات پر خرچ ہوتا ہے؟
مجھے بتایا جائے کہ کیوں سرکاری اہسپتال میں سہولیات کا فقدان ہے کیوں دوائیں بنانے والی کمپنیز کی من مانی چلنے دی جا رہی ہے؟
مجھے بتایا جائے کہ کراچی کےآبی وسائل پر کیوں کوئی نجی ٹاون اسکیم حصے دار بن رہی ہے؟ اگر یہ قانونی ہے تو اس کی اجازت کس نے دی اور کیوں؟
مجھے بتایا جائے کہ آخر کب تلک میرے بچے نصاب میں جھوٹ اور سچ کی آمیزش سے تیار کتابیں پڑھتے رہیں گے؟
مجھے بتایا جائے کہ کیوں عدلیہ میں لاکھوں مقدمات التوا کا شکار ہیں ؟
مجھے بتایا جائے کہ آخر عدلیہ نے عدالتی نظام کی بہتری کے لیے اب تلک کیا کیا ہے؟
مجھے بتایا جائے آخر کیوں عدالتی نظام پاکستان میں سست روی کا شکار ہے؟
مجھے بتایا جائے کہ گذشتہ سال بجٹ میں 860 بلین روپے دفاع کے لیے مختص کئے گے، کیا دفاعی ادارے جو کاروبار کر رہے ہیں ان سے کوئی منافع نہیں ہو رہا جو بجٹ پر بوجھ ڈالا جا رہا ہے؟
مجھے بتایا جائے کہ آخر کیوں سابقہ جنرل راحیل شریف کو بیرون ملک کسی اتحادی افواج کی سر براہی سونپنے کی اجازت دی جا رہی ہے کیا یہ پاکستان کے مفاد میں ہے ؟ اگر ہے تو پاکستان کو اس سے کیا فوائد ہو سکتے ہیں؟
مجھے بتایا جائے گذشتہ دس برسوں میں جتنے فوجی آپریشن ہوئے اس میں میرے کتنے جوان شہید اور کتنے دہشت گرد مارے گئے ہیں؟
مجھے بتایا جائے کہ ان آپریشنز پر اٹھنے والے اخراجات اور شہیدوں کی تعداد میں اضافے کے باجود دہشت گردی کی لہرپر قابو کیوں نہیں پایا جا رہا ؟
مجھے بتایا جائے کہ اگر کراچی میں رینجرز آپریشن کر رہی ہے تو پھر پولیس کا کیا کردار ہے؟
مجھے بتایا جائے کہ فوجی عدالتوں کی گذشتہ برسوں کی کار کردگی کیا رہی؟
مجھے بتایا جائے کہ ان عدالتوں میں کام کرنے والے اگر فوجی ہیں تو کو ان کیا مراعات دی جا رہی ہیں اور کہیں وہ دو تنخواہیں تو وصول نہیں کر رہے؟
مجھے بتایا جائے کہ نیب اور نیشنل ایکشن پلان کس کے لیے ہے؟
مجھے بتایا جائے کہ کیوں کوئی کرپٹ اگر کسی ثبوت کے ساتھ گرفتار ہوتا ہے تو اسے بعد میں پلی بارگین کے تحت چھوڑ دیا جاتا ہے ؟
مجھے بتایا جائے کہ آخر کب تلک میرا وجود ایک سوال رہے گا؟
آخر کب صبح سانس لے گی اور بادباں کھلے گا؟

Facebook Comments

منصور مانی
صحافی، کالم نگار

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply