ناکام لوگ ہی کامیاب ہوں گے۔

ہمارے ایک بھائی نے کالم لکھا ہے اور بڑا بے لاگ تبصرہ کیا ہے۔ بڑے احسن انداز سے کامیاب اور ناکام لوگوں میں فرق واضح کرتے نظر آئے ہیں ۔ محترم کہتے ہیں کہ ناکام لوگ نفرت سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں ۔ اُن کی اس بات سے میں بھی اتفاق کرتا ہوں لیکن موصوف جلد ہی واضح بھی کرتے چلے جاتے ہیں کہ وہ ناکام لوگ ہیں کون۔ کہتے ہیں ناکام لوگ ملالہ یوسفزئی کی ترقی سے جلتے ہیں اور ان پر الزامات لگاتے نظر آتے ہیں، میں جناب سے ادب کے ساتھ گزارش کروں گا کہ جناب یہ وہی ملالہ صاحبہ ہیں جنہیں پردہ دار خاتون دیکھ کر پتھر کا زمانہ یاد آجاتا ہے اور داڑھی والا مرد دیکھ کے فرعون۔۔ جناب سے ایک سوال ہے کہ کیا یہ اسلامی شعار کی توہین نہیں ؟ ملالہ وہ لڑکی ہے جس نے یہ بات ثابت کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے کہ اسلام ایک تنگ نظر دین ہے اور اس میں عورت پر ظلم کیا جاتا ہے اور عورت حقوق سے محروم بلکہ غلام ہے۔ محترم ذرا آپ خود ہی سوچیے کہ اسلام سے پہلے عورت کا کیا مقام تھا اور اسلام کے بعد عورت کو کیا مقام ملا۔ ان سب باتوں کے باوجود موصوف کے نزدیک کسی مسلمان کا ملالہ کی مخالفت کرنے کا حق نہیں بنتا لیکن جناب جو دل بھی اسلام سے محبت رکھنے والا ہو گا وہ ملالہ کی ان باتوں کی مخالفت کرے گا چاہے آپ اسے ناکام و نامراد کہہ دیں۔ جناب نے ڈاکٹر عبدالسلام کا تذکرہ فرماتے ہوئے کہا کہ لوگ ان کے خلاف بھی باتیں بناتے ہیں۔ قارئین میں بتاتا چلوں کے ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی فرقے سے وابستگی کی بدولت شہرت رکھتا ہے۔ یہ وہی انسان ہے جو پاکستان کو گالیاں نکالتا ہوا ہمیشہ کے لیے پاکستان چھوڑ کر چلا گیا تھا۔ ایسا انسان کامیاب کیسے ہو گیا ۔۔؟ جو اپنے وطن سے محبت نہ رکھ سکا۔ ایساشخص جو ختم نبوت سے انکاری ہو اس کے لیے کسی مسلمان کے دل میں کوئی الفت موجود نہیں ہے ، اگرچہ اس مسلمان کو ناکام کیوں نہ کہا جائے۔ موصوف لکھتے ہیں کہ مسلمان حکمرانوں نے برصغیر کے لوگوں پر ظلم کیا۔ جناب ذرا وضاحت فرما دیں ایسا کون سا ظلم ہے جو صرف آپ کو نظر آیا ؟
ہر مذہب کو آزادی دینا ظلم ہے ؟ ایسٹ انڈیا کمپنی کو جگہ دینا بھی ظلم ہے ؟ جس نے بعد میں جڑیں کھوکھلی کر دیں۔ ایسٹ انڈیا کمپنی والوں نے جو ظلم کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں یہ الگ بات ہے کہ آپ کو نظر نہیں آیا۔1857کی جنگء آزادی کے بعد جو ظلم ڈھائے گئے تاریخ کے اوراق ان کے گواہ ہیں ۔ مسلمانوں کی لکھی گئی کتابیں اٹھا کے اپنی لائبریریوں میں سجائی گئیں لیکن یہ ظلم نہیں ان کے نزدیک ۔۔۔ جو حملے مسلمانوں نے کیے ان کی وجوہات بھی کبھی پڑھی ہیں ؟ محمد بن قاسم آیا تو ایک بہن کی آواز پر لبیک کہتا ہوا۔ اگر کسی بہن کی عزت کے لیے حملہ آور بن کے آنا اور ملک میں دھوکے سے گھس جانا آپ کے نزدیک ایک جیسا ہے تو جناب آپ کی سوچ کو سلام ہے۔ موصوف کہتے ہیں ناکام لوگ ترقی یافتہ ممالک کے خلاف بھی زہر اگلتے رہتے ہیں، اب ان کے نزدیک امریکہ ایک سلجھا ہوا ملک ہے، حالانکہ امریکہ جیسے ملک کی سلجھی سوچ کو ساری دنیا جانتی ہے۔ امریکا نے اپنے ترقی یافتہ ہونے کا ثبوت ہیرو شیما اور ناگا ساکی پہ ایٹمی حملے کرکے دیا اور بتا دیا کہ امریکہ کس قدر سلجھا ہوا اور اچھا ملک ہے۔ تقریباً ستر سال بعد بھی جو بچہ وہاں پیدا ہوتا ہے امریکی ترقی کا شکار ہو جاتا ہے اور پیدائشی معذور ہوتا ہے لیکن یہ شاید ظلم نہیں ہے کیوں کہ سلجھی قومیں ایسا کرتی ہیں تو ان کی موجودگی کا دنیا کو پتا چلتا ہے ۔ اس ترقی یافتہ ملک نے جو عراق میں کیا اور جو افغانستان میں کیا یہ بھی تو ظلم نہیں ہے ۔ پاکستان میں پچاس ہزار سے زائد بے گناہوں کو ڈرون سے قتل کر دیا لیکن پھر بھی امریکہ تو ایک سلجھا ہوا ملک ہے۔۔ بقول انور مسعود
اتنے فرعون نے نہ مارے تھے
جتنے بندے ڈرون نے مارے!
قارئین جو لوگ قائداعظم محمد علی جناح پہ زبان طرازی کرتے ہیں یہ وہی لوگ ہیں جنھیں نظریہ پاکستان سے نفرت ہے ۔ لا الہ الا اللہ کے احیا سے نفرت کرنے والے قائد کے مخالف ہیں اور کچھ ویسے ہی جلتے ہیں۔ جناب اگر کوئی بھٹو کی مخالفت کرتا ہے تو یہ تو ایک سیاست ہے کیوں کہ وہ ایک سیاستدان تھا کوئی پیشوا نہ تھا کہ جس کی مخالفت جائز نہ ہو۔ موصوف کا شکریہ جنہوں نے امریکہ، ملالہ، ڈاکٹر عبدالسلام سے جلنے والوں اور بہنوں کی مدد کو آنے والوں کو ایک لمحے میں ناکام کہہ دیا ہے لیکن میں نے بس یہ کہنا ہے کہ ۔۔ کامیاب یہی ناکام لوگ ہی ہوں گے، ان شاء اللہ!

Facebook Comments

نعیم الرحمان
کم عمر ترین لکھاری ہیں۔ روزنامہ تحریک کے لیے مستقل لکھتے ہیں ۔ اور سب سے بڑھ کر ایک طالب علم ہیں ۔ اصلاح کی غرض سے لکھتے ہیں ۔ اسلامی نظریے کو فروغ دینا مقصد ہے ۔ آزادی کو پسند کرتے ہیں لیکن حدود اسلامی کے اندر۔ لبرل ازم اور سیکولرزم سے نفرت رکھتے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply