ماں!میں شرمندہ ہوں

رات کو تخیل میں دھرتی ماں سے سامنا ہوا وہ پیار بھری نظروں سے دیکھتی رہی ایک شفیق ماں کی طرح اور وہ بھی ایسی ماں جن کے بچے ناخلف ہوں۔۔۔۔میرا دل چاہا میں پھوٹ پھوٹ کے روؤں۔۔کہوں میری ماں پیاری ماں میں شرمندہ ہوں مجھے معاف کردے میں نے تجھے بہت دکھ دئیے، زخم لگائے، یہاں تک کہ میری وجہ سے تیرے ایک حصے کو کاٹنا پڑا۔۔آج مجھے اپنے گناہوں کا اعتراف کرنے دے دل کا بوجھ ہلکا کرنے دے۔۔ دیکھ ماں یہاں بھی میں اپنا مفاد سوچ رہا ہوں میں اور میرے باقی بہن بھائی اتنے مفاد پرست ہیں کہ مفاد دیوتا کے قدموں میں تیری بلی چڑھانے سے بھی نہیں کتراتے، ہمیشہ یہی شکایت کرتے ہیں کہ تونے ہمیں کیا دیا؟ کبھی یہ نہیں سوچا کہ ہم نے تجھے کیا دیا۔۔
پڑھ لکھ کر جب تجھے سہارا دینے کی باری آتی ہے تو ہم بہن بھائی تجھے جوتی کی نوک پر رکھ لیتے ہیں اور اپنے مفاد کی خاطر غیروں کی گود میں چلے جاتے ہیں، ماں تم تو میری پیاری ماں ہو مجھے معاف کرو گی ناں؟
میں مانتا ہوں کہ ہم بھائی آپس میں لڑتے ہیں اور گالی تیرے مقدر میں لکھ دیتے ہیں۔مجھے پتہ ہے کہ جب ہم بھائی آپس میں جھگڑتے ہیں اور ایک دوسرے سے الگ ہونے کی باتیں کرتے ہیں تو تیرا سینہ شق ہوتا ہے، کلیجہ چھلنی ہوجاتا ہے پڑوسی کے ہاں شادیانے بجتے ہیں اور ہمیں پھر بھی احساس نہیں ہوتا مجھے یقین ہے تم مجھے معاف کروگی کیونکہ تم میری ماں ہوں تم سے بچوں کے آنسو نہیں دیکھے جاتے۔۔
مجھے معلوم ہے کہ ہم ناخلف ہیں اتنے کہ ہم یہ بھی بھول گئے ہیں کہ تیری سالمیت کی خاطر میرے بڑے بہن بھائیوں نے بہت سی قربانیاں دیں، بیشتر کو کفن دفن تک نصیب نہیں ہوا،کتنی بہنیں ہیں جن کی عزتیں تار تار کی گئیں، ایسے بھی ہیں جو کتوں اور گِدوں کی خوراک بن گئے اور یہ بھی بھول گیا کہ ان قربانیوں کا سلسلہ ہنوز جاری ہے اسکے باوجود کہ ابھی تک میں تیرے کچھ نہیں کرپایا سوائے دکھ دینے کے۔۔ مگر مجھے پھر بھی یقین ہے کہ تم مجھے معاف کروگی کیونکہ تم ماں ہو۔۔ میں تیرے پیارے نام تک کو بگاڑتا رہتا ہوں،کبھی مذہب کی آڑ لے کر تجھے نشتر چبھوتا ہوں،تو کبھی ترقی پسندی کے کندھے پر بندوق رکھ گولی چلاتا ہوں،کبھی لسانی عصبیت کا شکار ہوکر شیطان کے لقب سے نوازتا ہوں، تو کبھی فرقہ پرستی کی چھتری تلے تیری تضحیک کرتا ہوں۔۔۔یہ سب باتیں بجا ہیں لیکن مجھے یقین ہے کہ تم مجھے معاف کرو گی کیونکہ تم میری پیاری ماں جو ہوئی۔۔میری آنکھوں سے اشکوں کی لڑی جاری تھی مگر منہ سے ایک لفظ تک نہیں نکل سکا اور میری ماں مجھے گود میں لیکر پیار سے شفقت بھری تھپکی دیتی رہی اور میں نے اپنے آپ سے یہ عہد کیا کہ آج کے بعد میں اپنی ماں کو صرف خوشیاں دوں گا صرف خوشیاں۔۔آج کا دن تجدید وفا کا دن ہے اور میں اپنے حصے کی شمع ضرور روشن کروں گا انشاءاللہ !

Facebook Comments

برہم مروت
ایک بٹھکا ہوا راہی راہنمائی کی تلاش میں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply