سینیٹ امیدواروں کے ناموں پر رابطہ کمیٹی کے اراکین اور پارٹی سربراہ کے درمیان اختلافات برقرار ہیں۔
بی آئی بی کالونی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہمارے نامزد کردہ امیدواروں کے نام فائنل ہوچکے ہیں جنہیں سب نے مبارکباد دی ہے۔
سینیٹ کے لئے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے فاروق ستار نے بتایا کہ جنرل کیٹیگری کے لئے کامران ٹیسوری کا نام سرفہرست ہے۔
فاروق ستار کی جانب سے اعلان کردہ ناموں میں ٹیکنوکریٹ کی نشست کے لئے احمد چنائی اور حسن فیروز جب کہ جنرل کیٹیگری کے لئے خواجہ سہیل منصور، قمر منصور، علی رضا عابدی، شاہد پاشا اور عامر چشتی کے نام سامنے آئے ہیں۔
خواتین کی نشست پر نگہت شفیق اور منگلا شرما کے نام سامنے آئے ہیں۔
دوسری جانب رابطہ کمیٹی کے اراکین نے بھی سینیٹ کے لئے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا اور کہا کہ ہم بہادر آباد میں فاروق ستار کی آمد کے منتظر ہیں۔
نسرین جلیل نے رابطہ کمیٹی کے دیگر اراکین کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بہادر آباد سے فائنل کیے گئے نام میں میرا اور فروغ نسیم کا نام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں شخصیات پر نہیں جانا بلکہ پارٹی کو یکجا رکھنا ہے، چاہتے ہیں بہتر انداز سے معاملات حل ہوں۔
نسرین جلیل نے کہا کہ کامران ٹیسوری کے بیک گراؤنڈ میں بہت ساری چیزیں ہیں اور کچھ ایسے معاملات ہیں جن پر یہاں بات نہیں کرسکتی۔
خیال رہے کہ سینیٹ کی نشستوں کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آج آخری تاریخ ہے۔
ایک دوسرے کے خلاف پریس کانفرنسز
رات گئے پہلے بہادر آباد آفس پر رابط کمیٹی کے رکن فیصل سبز واری نے پریس کانفرنس کر کے سینیٹ کے لیئے کئی نام گنوائے جس میں کامران ٹیسوری کا نام شامل نہیں تھا۔
پارٹی سربراہ فاروق ستار نے جوابی پریس کانفرنس کی اور کہا کہ ایم کیو ایم کی ہنڈیا چوراہے پر اس طرح نہیں پھوٹنی چاہیے تھی، آئین دکھانے والے کیا اب کنوینئر کو بھی نکالنے کے درپے ہیں۔
فاروق ستار نے کہا کہ پریس کانفرنس کے دوران فیصل سبزواری نے بہت کڑوی کسیلی باتیں کیں، تقسیم کرنا ہوتی تو پہلے ہی وہ رابطہ کمیٹی تحلیل کر دیتے۔
فیصل سبزواری کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ سینیٹ کی نشستوں کی بندر بانٹ کی جارہی ہے، فاروق ستار نے ان کے خلاف نعرے لگوائے اور گالیاں دلائی گئیں تاکہ ایک شخص کو سینیٹ کا ٹکٹ دیا جا سکے۔
دوسری جانب صبح سوا چار بجے کے قریب عامر خان نے بیان دیا کہ فاروق ستار بہادر آباد آفس آ کر مشاورت کر لیں جس پر فاروق ستار نے کہا کہ ساتھیوں سے مشورہ کروں گا کہ کب جانا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان میں تنظیمی بحران کی وجہ
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کی جانب سے کامران ٹیسوری کا نام سینیٹ امیدوار کے طور پر سامنے آنے پر پارٹی میں بحران پیدا ہوا۔
رابطہ کمیٹی نے اجلاس بلاکر کامران ٹیسوری کی نہ صرف 6 ماہ کے لئے رکنیت معطل کی بلکہ انہیں رابطہ کمیٹی سے بھی خارج کیا جس کے بعد فاروق ستار نے اجلاس کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے اجلاس میں شریک رہنماؤں کی رکنیت کچھ دیر کے لئے معطل کی۔
رابطہ کمیٹی کے رکن خالد مقبول صدیقی کے مطابق روایات، اصولوں اور طریقہ کار کے تحت رابطہ کمیٹی نے ترتیب وار 6 سینیٹرز کے ناموں کو سینیٹ کی نشستوں کے لیے تجویز کیا تھا۔
جن میں ڈپٹی کنوینئر نسرین جلیل، فروغ نسیم، امین الحق، شبیر قائم خامی، عامر خان اور کامران ٹیسوری شامل تھے۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ فاروق ستار کی خواہش تھی کہ ہم دو ساتھیوں کی قربانیاں دے کر ہر حالت میں کامران ٹیسوری کو سینیٹ کا امیدوار بنائیں
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں