• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • 18 سالہ نوجوانوں کے لیے لازمی نیشنل سروس کا منصوبہ/فرزانہ افضل

18 سالہ نوجوانوں کے لیے لازمی نیشنل سروس کا منصوبہ/فرزانہ افضل

برطانوی وزیراعظم رشی سناک نے اعلان کیا ہے کہ اگر پارٹی جنرل الیکشن جو 4 جولائی 2024 کو ہونا قرار پائے ہیں ‘میں کامیابی حاصل کر لیتی ہے تو لازمی نیشنل سروس کو متعارف کروائے گی ۔ جس کے تحت 18 سال کے مرد اور خواتین کے لیے برطانوی فوج میں بھرتی کا منصوبہ لازمی کر دیا جائے گا۔ یا دوسری آپشن یہ کہ نوجوان مہینے کے ایک ویک اینڈ پہ کمیونٹی سروس انجام دیا کریں گے۔ یہ پائلٹ پروگرام ستمبر 2025 سے شروع ہوگا اور رائل کمیشن اس کی تفصیلات متعین کرے گا۔ مسلح افواج کی تعیناتیوں سے نوجوانوں کو سائبر سکیورٹی، لوجسٹکس، پروکیورمنٹ یا سول رسپانس آپریشنز کے بارے میں سیکھنے کا موقع ملے گا۔ دوسری آپشن میں رضاکارانہ خدمات کے لیے فائر سروس پولیس اور این ایچ ایس کے ساتھ 25 دن کام کرنا شامل ہوگا۔

برطانیہ نے دوسری جنگ عظیم کے دوران 17 سے 21 سال کے مردوں کے لیے فوجی بھرتی متعارف کروائی اور 1947 اور 1960 کے درمیان مردوں کے لیے 18 ماہ کی لازمی فوجی خدمات نافذ کیں۔ اس کے بعد سے برطانیہ کے پاس رضا کارانہ فوج موجود ہے جس کا حجم مزید سکڑتا چلا جا رہا ہے۔

اس سال کے آغاز میں برطانوی چیف آف جنرل سٹاف سر پیٹرک سانڈرز نے تجویز پیش کی کہ پیوٹن کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے یو کے کو شہری فوج کی ضرورت پیش آ سکتی ہے مگر اس وقت اس بات کو رشی سناک کی ٹیم نے رَد کر دیا تھا۔

کئی یورپی ممالک جن میں سویڈن ، ناروے اور ڈنمارک بھی شامل ہیں، میں مسلح افواج میں بھرتی کی سکیم لاگو ہے۔ جس کے مطابق نوجوان مرد اور خواتین کو ایک مخصوص مدت کے لیے فوجی یونیفارم میں خدمات سر انجام دینا ہوتی ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ ملک کی آبادی کا کچھ حصّہ فوجی تربیت یافتہ ہوگا اور جنگ چھڑنے کی صورت میں ان کو محاذ پر بھیجا جا سکتا ہے ۔ کٹوتیوں کی وجہ سے برطانوی فوج کی تعداد 2010 کی ایک لاکھ سے کم ہو کر جنوری 2024 میں 73 ہزار ہو کر رہ گئی ہے۔

اس منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 2.5 ڈھائی بلین پاؤنڈ ہے۔ لیبر پارٹی نے اس پر تنقید کی کہ یہ ٹوڈی پارٹی کا ایک اور ایسا پلان ہے جس کے لیے فنڈنگ ہی نہیں ہے، مگر رشی  سناک    اس بارے میں نہایت پُر عزم ہے کہ اس منصوبے سے برطانوی عوام میں حب الوطنی کا جذبہ بیدار ہوگا اور ان کے دِلوں میں اپنے ملک پر فخر پیدا ہوگا۔ رضا کا رانہ سروس کو لازمی قرار دینے سے نوجوان صحت مندانہ سرگرمیوں میں حصّہ لیں گے اور جرائم کے رجحان میں کمی آئے گی اور اس سے وہ حقیقی دنیا کی  مہارت اور نئی چیزیں سیکھیں گے، جن سے وہ ملک و قوم اور کمیونٹیز کو فائدہ پہنچائیں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors

نوجوانوں کو صحت مندانہ سرگرمیوں میں مصروف کرنے کے لیے یہ اچھا پلان ہے مگر فوج میں لازمی سروس کے بارے میں بہت سے تحفظات اُبھریں گے ،جس میں مذہبی اور نسلی تعصب کا اندیشہ لاحق ہو سکتا ہے، حکومت کو چاہیے کہ سکولوں میں تعلیمی معیار کو بہتر بنائیں ،اساتذہ کی کمی دور کرنے کے لیے مزید اساتذہ بھرتی کریں ،سکول اور کالج میں میوزک، آرٹ اور سپورٹس کی بغیر نصابی سرگرمیاں مفت فراہم کی جائیں۔ سیاسی شعور بیدار کرنے کے لیے پولیٹیکل سائنس کے مضمون کو لازمی قرار دیا جائے اور نیشنل ہیلتھ سروس جو فنڈنگ کی کمی اور کٹوتیوں کے باعث ڈگمگا رہی ہے عوام مشکلات کا شکار ہے ،نہلے پہ دہلا مہنگائی کی وجہ سے ہر شخص پریشان ہے، غربت اس قدر ہے  کہ  فوڈ بینکوں کے باہر قطاریں لگی ہوئی ہیں، بے گھر افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے، کشتیاں بھر بھر کے پناہ گزین یو کے میں آ رہے ہیں، امیگریشن ابھی تک حل نہیں ہو رہی۔ جس کا حل روانڈا پلان نہیں ہے، اس کا حل ان انسانی سمگلروں پر کریک ڈاؤن کرنے  میں  ہے، جو فرانس کے سمندر سے ان غیر قانونی مہاجرین کو کشتیوں میں بٹھاتے ہیں۔ غیر قانونی امیگریشن کے پورے سسٹم ، پورے چینل پر شروع سے لے کر آخری کڑی تک پکڑ کی ضرورت ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ رشی سناک   کچھ گڑبڑا سے گئے ہیں اور نئے نئے آئیڈیاز سوچتے رہتے ہیں۔ حالیہ لوکل الیکشن میں ٹوڈی پارٹی کی بدترین ناکامی اور لیبر پارٹی کی برتری کے باوجود نہ جانے کیا سوچ کر رشی سناک نے اچانک جلدی الیکشن کروانے کا اعلان کر دیا۔ جس کے رد عمل میں ان کی اپنی پارٹی کے بھی 70 ممبر آف پارلیمنٹ استعفٰی دے کر چھوڑ گئے۔ چار جولائی کو الیکشن میں قوم اپنا فیصلہ دے دے گی جس میں مخلوط حکومت بننے کے چانسز  زیادہ نظر آرہے ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply