پرستش کی یاں تک/سلیم زمان خان

پرستش کی یاں تک کہ اے بت تجھے
نظر میں سبھوں کی خدا کر چلے ۔۔۔

اگر آپ ہماری دیواروں پر لکھی بیماریاں پڑھیں۔۔ جو مردوں اور خواتین کے مخصوص امراض ہیں۔۔ یا آپ کسی بزرگ کے ڈیرے پر جائیں اور آنے والی 90 فیصد خواتین کا مسئلہ دریافت کریں یا آج کے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی تڑپ دیکھیں۔۔ ایک جگہ کوئی جم کر ٹکتا ہی نہیں ۔۔ لڑکیاں اور لڑکے باولے ہوئے جاتے ہین۔۔ چاہے ٹک ٹاک ہو، انسٹا گرام ہو یا سوشل میڈیا پر ادبی گروپ ہیجان انگیز تصاویر ،شاعری اور اگر آپ کسی نوجوان لڑکے کی وواٹس اپ میں موجود اس کی گرل فرینڈ کی تصاویر دیکھیں ،جو بزات خود سمجھ نہیں پا رہی کہ وہ کس طرح سے اطمینان حاصل کرے یا کسی نئے شادی شدہ لڑکے یا میری طرح کے ادھیڑ عمر بابے کو طاقت کے کیپسول ڈھونڈتے پائیں تو آپ کو معلوم ہو گا۔۔ کہ پورا پاکستان شیولنگ کی پرستش کر رہا ہے۔

“شیولِنگ (یعنی پرتیک، نشان یا علامت) اسے لِنگ، لنگم یا شیولنگم بھی کہتے ہیں۔ یہ ہندو بھگوان شیو کی صنمی علامت ہے۔ یہ قدرتی طور پر سویمبھو (خود پیدا ہونے والے) اور بڑے شیو مندروں میں نصب ہوتا ہے۔شیولنگ کو عمومًا گول اساس پر کھڑا دکھایا جاتا ہے جسے یونی،پیٹھم یا پیٹھ کہتے ہیں۔ لنگایت مت کے پیروکار ‘اِشٹ لنگ’ نامی شیولنگ کا ہار پہنتے ہیں” یہ دراصل مردانہ عضو خاص کی پوجا ہے۔۔ “ویکیپیڈیا ”

شیو کے مندروں میں شیو کی مورتی کی پوجا نہیں بلکہ اس کے لنگ (عضوتناصل) کی پوجا کی جاتی ہے اور شیو کے بارہ جیوتی لنگ مشہور ہیں ۔ یہ لنگ پاربتی کی یونی (نہم اندانی) میں استادہ ہوتا ہے ۔ اس کے متعلق جو شیو پران اور اسکند پران میں کئی کھتائیں (کہانیاں) ملتی ہیں ۔ یہ ساری کھتائیں فحش ہیں اور ان میں سے ایک کھتا مختصر سنا دیتے ہیں جس سے بخوبی اندازہ ہوجائے گا کہ شیو لنگ کیا ۔

“ستی دیوی کے فراق میں پریشان شیو جنگلوں میں برہنہ گھوم رہے تھے۔ ان پہاڑیوں پر رشیوں اور منیوں کا بسیرا تھا۔ ان کی عورتیں شہوت کے سبب مہادیو سے لپٹ گئیں۔ یہ دیکھ کر رشی اور منی سخت ناراض ہوئے اور مہاراج کو شراپ دیا۔ شیو کا لنگ کٹ کر پاتال میں گر گیا۔ ہر طرف آگ ہی آگ بھڑک اٹھی۔ ترلوک کا بندوبست درہم برہم ہو گیا۔ سب بھسم ہوتا جا رہا تھا۔ دیوتا پریشان ہو کر دیوی پاروتی کے پاس آئے۔ پاروتی دیوی ستی دیوی کا ہی دوسرا جنم تھی۔ دیوتاؤں نے ساری کتھا سنائی اور مدد چاہی۔ دیوی پاروتی نے خود کو یونی کی شکل میں ڈھال کر لنگ کو دھارن کر لیا۔ تب کہیں آگ ٹھنڈی پڑی اس طرح تینوں لوکوں کا نظام درست ہوا۔ شیو کو اس کی چہیتی بیوی ستی، پاروتی کی شکل میں دوبارہ مل گئی۔ ان کے بھوگ سے ہی تمام پرانوں کا جنم ہوا۔”

قرآن مجید میں 9 بتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ بت حقیقی زندگی میں نبی کریمﷺکے دور میں منہدم کر دئے گئے تھے۔۔ لیکن قرآن میں ان کا ذکر ثابت کرتا ہے کہ ان بتوں کو بطور “الہ” تا قیامت کسی نہ کسی صورت میں شیطان پوجا کرائے گا۔۔ آج پاکستان کی اکثریت نوجوان نسل کے ذہن کا بت صرف اور صرف ہوس کا طواف کرتا ہے۔۔

میں نے ایک مرتبہ ایک خاتون سے پوچھا کہ جیسے ہی آپ کی کسی لڑکے سے دوستی ہوتی ہے آپ اپنی مختلف انداز کی تصویریں انہیں کیوں بھیجنا شروع کر دیتی ہیں ۔۔ تو وہ بولی مجھے اچھا لگتا ہے اور ویسے بھی ایک دن بعد انہوں نے تصویر مانگنا ہوتی ہے۔۔ پھر ایک ہفتے کے اندر اندر وہ جنسی تصاویر مانگتے بھی ہیں اور خود بھی مختلف حرکات کر کے دکھاتے ہیں تو اب یہ ایک گیم بن چکا ہے۔۔ اس میں شرم کی کوئی بات نہیں۔۔ اور دوسرا یہ ایک ذریعہ ہے جس سے ہم لڑکے اور لڑکیاں ایک دوسرے پر اعتماد کا اظہار کرتے ہیں کہ واقعی ہم دل و جاں سے ایک دوسرے کے ہیں۔۔

مجھے قرآن کی آیت یاد اگئی۔۔

ترجمہ: اے اوﻻد آدم! شیطان تم کو کسی خرابی میں نہ ڈال دے جیسا اس نے تمہارے ماں باپ کو جنت سے باہر کرا دیا ایسی حالت میں ان کا لباس بھی اتروا دیا تاکہ وه ان کو ان کی شرم گاہیں دکھائے۔ وه اور اس کا لشکر تم کو ایسے طور پر دیکھتا ہے کہ تم ان کو نہیں دیکھتے ہو۔ ہم نے شیطانوں کو ان ہی لوگوں کا دوست بنایا ہے جو ایمان نہیں ﻻتے ( الاعراف)

شیطان کا اول مشن ہی یہی ہے کہ وہ انسان کے لباس پر سب سے پہلے حملہ کرتا ہے ۔ اس نے حضرت آدم ؑ اور اماں حوا پر سب سے پہلے اسی مشن پر کام کیا ۔ اس کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ بے حیائی کروانا۔ اگر ہم زبان، آنکھوں یا جسم کو برہنہ کرنے میں آر محسوس نہیں کر رہے ۔۔ تو پھر قرآن سچ کہتا ہے کہ ہم ابلیس کے ہاتھوں بک چکے ہیں۔۔بس یہ ابلیسیت ہے۔۔

ضروری نہیں بت صرف سامنے رکھی ایک مورت ہو۔۔ سامنے رکھی مورت بت پرستی کراتی ہے۔۔ جبکہ ذہنوں میں بسی مورتیاں” الہ” بن جاتیں ہیں۔۔ اور یہ معبود 24 گھنٹے اپنے بندے کو اپنی عبادت میں مشغول رکھتے ہیں۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے
ہَوس چھُپ چھُپ کے سینوں میں بنا لیتی ہے تصویریں

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply