100 کتابیں، جنہوں نے میری زندگی بدل دی(2)- ابھی کا جادو /عارف انیس

میں Eckhart Tolle کی مشہور کتاب “The Power of Now” کا ایک جامع اردو خلاصہ پیش کرنے جا رہا ہوں۔ اس کتاب کے مصنف کے بارے میں معلومات، کتاب کا پس منظر، کلیدی اسباق، بصیرت انگیز نکات، اور اس کے اثر و رسوخ کا گہرائی سے جائزہ لیا جائے گا۔
مصنف کا تعارف، پس منظر، اور مہارت
ایک ہارٹ ٹولے ایک روحانی استاد اور زمانۂ حاضر کے معروف مصنفین میں شمار ہوتے ہیں۔ جرمنی میں پیدا ہونے والے ٹول نے لندن یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور بعد میں کیمبرج یونیورسٹی میں بطور محقق کام کیا۔ اپنی زندگی کے ایک مشکل دور میں انہیں ایک گہری روحانی تبدیلی کا تجربہ ہوا، جس نے ان کے نظریۂ حیات کو یکسر بدل دیا۔ ان کی کتاب “The Power of Now” ان کے انہی روحانی تجربات کا نچوڑ ہے اور دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کے لیے رہنمائی اور بصیرت کا منبع بنی۔
وجۂ تصنیف :
ٹولے نے اس کتاب کو اس لیے تحریر کیا تاکہ دوسروں کو یہ سمجھنے میں مدد ملے کہ دکھ اور نفسیاتی الجھنوں سے نجات کا راستہ حال کے لمحے میں موجود ہے۔ اپنی کتاب میں وہ اس شدید روحانی تجربے کو شیئر کرتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کا ذہن خاموش ہوا، ان کی خود سے وابستہ شناخت تحلیل ہو گئی، اور وہ ایک بہت ہی گہری سکون کی کیفیت میں داخل ہوئے۔ اس کتاب کا مقصد قاری کو اسی سکون اور بصیرت کی کیفیت سے روشناس کرانا ہے۔
خلاصہ – کتاب کا نچوڑ کیا ہے؟
آپ اپنے ذہن کے مماثل نہیں: آپ کا اصل جوہر آپ کے خیالات سے کہیں زیادہ گہرا ہے۔ ہمارے دکھوں کی اکثریت کا سرچشمہ ذہن کے ساتھ ہماری جڑی خود شناسی ہے۔
حال ہی اصل لمحہ ہے: ماضی اور مستقبل صرف ذہنی ڈھانچے ہیں۔ اصل قوت اور طاقت ہمیشہ موجودہ لمحے میں ہی ملتی ہے۔
منفی جذبات سے چھٹکارا: منفی جذبات جیسے غصہ، اضطراب اور حسد دراصل خود ذہن کی تخلیق کردہ صورتحال کے خلاف مزاحمت کی شکل ہیں۔
دردناک جسم کو تسلیم کرنا: اپنے اندر موجود تناؤ اور منفی جذبات کو بغیر کسی مزاحمت کے تسلیم کر کے ان کا مشاہدہ کریں۔
ہتھیار پھینک دینا: خود کے خلاف ذہنی مزاحمت دراصل منفی جذبات کو اور طاقت دیتی ہے۔ اپنے ذہن کی طرف سے پیدا کردہ کہانیوں پر یقین نہ کریں۔
حال میں ڈوب جانا: اپنے جسم اور اپنے حواس کو محسوس کریں۔ اپنے ماحول اور اندرونی کیفیت کا کھلے دل سے مشاہدہ کریں۔
غیر یقینی صورتحال کے ساتھ صلح: غیر یقین اور انجانے پن کو قبول کریں۔ زندگی کے مسلسل بدلتے ہوئے واقعات کے خلاف مزاحمت بے معنی ہے۔
روشنی کو تلاش کرنے کی ضرورت نہیں: سکون اور “ہستی” پہلے سے ہی آپ کے اندر موجود ہے۔ انہیں فعال طور پر حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔ خود کو موجودگی کے لیے کھولیں۔
اندرونی مقصد اور بیرونی مقصد: بیرونی مقصد عارضی ہوتا ہے؛ اسے اندرونی سکون کو اپنا بنیادی مقصد بنائیں۔
“نہیں” کی طاقت: کبھی کبھی “نہیں” کہنا جادوئی طور پر آپ کی زندگی کو آسان بنا دیتا ہے۔
قبولیت کا جادو: موجودہ لمحے کی جو بھی کیفیات ہیں انہیں مکمل طور پر قبول کر لیں۔
غیر معمولی اور پراثر بصیرتیں!
آپ ذہن پر قابو نہیں پا سکتے لیکن آپ ذہن کے استعمال سے دستبردار ہو سکتے ہیں۔
تسلیم اور قبولیت مشکل صورتحال کو مکمل طور پر بدل سکتے ہیں۔
موت زندگی کا حصہ ہے۔ اسے تسلیم کرنے سے، حال میں جینے کی گہرائی بڑھتی ہے۔
اہم اقتباسات
“سکون حاصل کرنے کا صرف ایک ہی وقت ہوتا ہے اور وہ وقت اب ہے۔”
“ہر لمحہ بالکل نیا اور تازہ ہوتا ہے۔ کائنات صرف اس لیے مسلسل تازگی عطا کر رہی ہے تا کہ ہم اس سے لطف اندوز ہو سکیں۔”
“جب بھی کوئی لمحہ آپ کو اندر سے جکڑ لے، تو فوراً یہ سوال اٹھائیں کہ “کیا اس لمحے میں میری موجودہ ذہنی یا جذباتی حالت کے ساتھ کوئی مسئلہ ہے؟””
“آپ صرف اس چیز کو کھو سکتے ہیں جو آپ کے پاس ہے۔ آپ “ہونا” نہیں کھو سکتے۔”
“دکھ کی بنیاد وقت ہے۔ جو وقت ہے ہی نہیں وہ دکھ بھی نہیں ہے۔”
جدید دور کی 100 مؤثر ترین کتابوں میں اس کا مقام:
‘دا پاور آف ناؤ’، سادگی اور قوت کے منفرد امتزاج کے ساتھ اپنی نوعیت کی ایک منفرد کتاب ہے۔ یہ ہمیں ذہن کی گرفت سے نجات اور حال میں مکمل سکون اور انبساط حاصل کرنے کی طرف لے جاتی ہے۔ یہ ہماری زندگی کو یکسر بدل دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، اور اسی لیے جدید دور کی اہم ترین کتابوں میں اس کا شمار کیا جانا چاہیے۔
کتاب کو عملی زندگی میں کیسے استعمال کریں؟
ایکارٹ ٹولے کا مرکزی پیغام ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہم اپنی بہت سی مشکلات کا حل حال کی طاقت کو سمجھ کر اور اس میں جینے سیکھ کر پا سکتے ہیں۔ ذیل میں کچھ مثالیں ہیں جن سے آپ ان کی تعلیمات کو اپنی روزمرہ زندگی میں لاگو کر سکتے ہیں:
تناؤ اور اضطراب کا مقابلہ کریں: آپ جب کسی کام کو لے کر پریشان ہوں یا آپ پر دباؤ محسوس ہو رہا ہو تو ایک لمحے کے لیے رک جائیں۔ اپنی سانس پر توجہ دیں اور اپنے ارد گرد ماحول کو بغور دیکھیں۔ اپنے جسم میں موجود جسمانی سنسنیوں کو محسوس کریں۔ اس طرح آپ ذہنی الجھنوں سے باہر نکل کر حال میں آ جائیں گے، جس سے آپ زیادہ واضح اور سکون سے فیصلے کر سکیں گے۔
رشتوں کو بہتر بنائیں: اکثر رشتوں میں تلخی اس لیے پیدا ہوتی ہے کیونکہ ہم ماضی کی تلخیوں کو یاد کر کے یا مستقبل کے بارے میں فکر مند رہتے ہیں۔ جب آپ کسی عزیز سے بات کر رہے ہوں تو مکمل طور پر اسی لمحے میں موجود رہیں۔ ان کی بات کو بغور سنیں اور بغیر کسی ذہنی پریشانی کے جواب دیں۔ اس سے آپ کے روابط میں بہتری اور قرب پیدا ہو گا۔
خواب میں پستی کو دور کریں: رات کو لیٹے ہوئے اگر آپ کو پریشانیاں آنے لگیں تو ماضی کے بارے میں نہ سوچیں اور مستقبل کے بارے میں فکر نہ کریں۔ اپنی سانس پر توجہ مرکوز کریں اور اپنے جسم کے ساتھ اس لمحے میں جینے کی کوشش کریں۔ اس طرح آپ کو نیند آنے میں مدد ملے گی اور آپ صبح کو زیادہ تازگی کے ساتھ اٹھیں گے۔
غصے کو قابو کرنا: اگر آپ کو کسی موقف پر شدید غصہ آ رہا ہو تو اپنے آپ سے پوچھیں، “کیا اس وقت ہونے والی کسی چیز سے مجھے مسئلہ ہے، یا میرے ذہن میں دھندلائی ہوئی یادوں اور امکانات سے؟” پَل میں واپس آکر غصے کو ایک غیر شخصی مشاہدے کی طرح دیکھیں اور اس کی شدت کم ہوتی جائے گی۔
کام میں ارتکاز پیدا کرنا: اگر آپ کا ذہن کام کے دوران اکثر بھٹکتا ہے اور آپ آسانی سے پریشان ہو جاتے ہیں تو اپنے آپ کو کمرے میں موجود اشیاء کے مشاہدے یا اپنی سانس کی لَے پر واپس لے آئیں۔ یہ سادہ سی مشق آپ کے ذہن کو پھر سے حال کی طرف توجہ دے گی اور آپ کی کارکردگی بہتر ہوگی۔
مشکل لوگوں سے نمٹنا: جب آپ کسی ایسے شخص سے بات کر رہے ہوں جو جارحانہ رویہ رکھتا ہو یا مسلسل شکایت کرتا ہو تو اس بات پر دھیان دیں کہ آپ کے اندر کیا ہو رہا ہے۔ ان پر منفی ردعمل دینے سے پہلے اپنے اندرونی سکون کو تلاش کریں۔ اکثر اوقات آپ دیکھیں گے کہ آپ کے پرامن ہونے سے ہی دوسرے شخص کا رویہ بدلنا شروع ہو جائے گا۔
خورد و نوش میں آگاہی پیدا کرنا: کھانا کھاتے ہوئے اپنے ذائقے، کھانے کی ساخت اور اس عمل میں شامل دیگر محسوسات کی طرف متوجہ رہیں۔ یہ آپ کو حال میں رہتے ہوئے کھانے کا عمل مزید بہتر انداز میں انجام دینے میں مدد دے گی اور آپ کھانے سے زیادہ لطف اندوز بھی ہو سکیں گے۔
فطرت سے جڑنا: پارک میں چہل قدمی کریں یا کسی درخت کے نیچے بیٹھ جائیں۔ پرندوں کی آوازوں کو سنیں، ہوا کو محسوس کریں، اور اپنے ارد گرد کی تمام سرگرمیوں کا ادراک کریں۔ فطرت کے قریب ہونے سے آپ کے اندر گہرا سکون اور حال کے لمحے سے جڑاؤ محسوس ہوگا۔
عارف انیس

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply