بندوق میں پھول کھلنے لگے/ٹیپو بغلانی

کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے، الیکشن کے لگ بھگ ایک مہینے بعد اور معینہ وقت کے دو ہفتے بعد، جنرل الیکشن کرانے والے ادارے نے اپنی دفتری ویب سائٹ پر فارم 45 اور فارم 47 لگا دیے ۔اپلوڈنگ کے فوراً بعد سے لیکر اب تک مقامی اور بین الاقوامی میڈیا پر، فارم 45 اور 47 کو لیکر بھونچال مچا ہوا ہے، پاکستانی عام انتخابات کی شفافیت کو جانچنے کے بعد مقامی و عالمی مبصرین عمل کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھا رہے ہیں۔
متذکرہ متنازع  فارمز کا الیکشن کمیشن کی دفتری ویب سائٹ پر  لگنا اچنبھا نہیں ہے۔ دیکھنے والے ان کو عدلیہ، ٹی وی اور سوشل میڈیا سمیت پی ٹی آئی کی دفتری ویب سائٹ پر الیکشن کے فوری بعد سے  لگا دیے  جانے پر   متعدد بار کرید کرید کر دیکھتے بھالتے آ رہے ہیں اور بھانت بھانت کی جرح جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اب ایسے میں الیکشن کرانے والے ادارے نے کل اچانک یہ فارمز اپلوڈ کر کے سب کو محض اس لیے سکتے میں   ڈال دیا کیونکہ یہ فارمز اپنی مارفالوجی کے حساب سے  مدعیان کے تمام تر دعوؤں کی تصدیق کر رہے ہیں بلکہ وعدہ معاف گواہ بن کر پیش ہوئے   ہیں۔

سوشل میڈیا پر تو ناقدین نے طرح طرح کی میمز بھی بنا ڈالیں۔۔
ایک صاحب نے لکھا کہ جب تم لوگ سخت سردی میں گرم بستر اوڑھ کر سو رہے تھے وہ اس وقت بھی 173 کو 973 بنانے میں مصروف تھے۔
دوسرے شخص نے لکھا کہ ہم بھی دس سال سکول گئے لیکن کبھی ہمیں کسی نے یہ نہیں بتایا کہ 013 کے آگے صفر بھی ڈلتا ہے۔
ایک اور صاحبہ نے لکھا، بنانے کو تو وہ 1173 بھی بنا سکتے تھے لیکن انہوں نے 973 ہی بنایا۔
ایک اور صاحب نے لکھا ،کُل ووٹ ملاحظہ کیجیے، 763 جبکہ صرف نواز شریف کو اس پولنگ سٹیشن سے ملے 1273 ووٹس۔

ویب سائٹ پر اپلوڈڈ فارمز ڈیجیٹل جے پی جی فائلز تھیں، انہیں بالکل اصلی حالت میں، فورجڈ، ٹیمپرڈ اور اوور رٹن فارم میں جوں کا توں  لگانے پر تین نفسیاتی دلائل ملے۔
اوّل یہ کہ انہوں نے پیغام دیا کہ ساڈا جو پَٹڑاں اے پَٹ لوو اے پئے نیں  فارم 45
دوسرا نکتہ قدرے حساس اور پیچیدہ ہے۔۔
انہوں نے یہ فارمز اصلی حالت میں اس لیے اپلوڈ کیے تا کہ سب کو باور کرا سکیں کہ ہم ہی پاور فل ہیں اور ہم سب کے سامنے ریچھ کو خرگوش اور خرگوش کو ریچھ بنا کر دکھائیں گے کسی میں ہے طاقت تو آئے ہمیں چیلنج کرے۔

یہ متاثرین کو اشتعال دلانے کی انتہائی گہری چال بھی ہو سکتی ہے، چھٹی حِس پوچھتی ہے کہ کیا یہ 9 مئی 2 کے لیے بساط بچھائی گئی ہے؟

تیسری اور اہم ترین دلیل یہ تھی کہ وہ مدعی کو ثبوت فراہم کر کے اس کی مدد کر کے معاملے میں ذاتی رعایت چاہتے ہیں۔

بین الاقوامی اخبار نے کل  جنرل عاصم منیر صاحب کے ایک تقریب میں دیے گئے بیان کو بڑی شد و مد سے پیش کیا۔۔
بیان تھا کہ فوج نے جنرل الیکشن میں سکیورٹی کے فرائض سرانجام دیے، اس سے آگے ان کا کوئی کام نہیں بنتا تھا۔
ساتھ ساتھ دوسرا اہم بیان بھی تھا کہ 9 مئی کے ملزمان کو کسی صورت معاف نہیں کریں گے۔

تقریب کی ایک اور ویڈیو میں آرمی چیف مریم شریف صفدر سے مل رہے ہیں اور مسکرا رہے ہیں، ان کی مسکراہٹ میں جان تھی اور چہرے پر گرم خون کی تپش واضح نمایاں تھی، ان کا اس قدر مسکرا کر استقبال کرنا اور ملاقات کرنا اچھنبے میں اس لیے ڈال گیا کہ چند دن قبل ان کی ایک اور ویڈیو بھی منظر پر آئی جس میں وہ ایک دوست ملک کے ساتھ جنگی مشقوں کی اختتامی تقریب میں شریک ہیں، ان کے ہاتھ میں ٹرافی ہے لیکن چہرہ بجھا ہوا اور چہرے کے اعصاب مضمحل اور بیزار کن نظر آئے۔
دونوں ویڈیوز اس دوران بدلے ہوئے حالات کی چغلی کھا رہی تھیں کہ کچھ ایسا ہوا جس نے ڈھارس بندھائی ہے۔

اب یہاں ایک باریک نکتہ ملاحظہ کیجیے۔۔
الیکشن کمیشن آفس نے آخر اصلی ٹیمپرڈ فارم 45 کیوں اپلوڈ کیے؟
یہ فارم جے پی جی فائلز ہیں۔۔
انہی جیسے نئے فارمز بن سکتے ہیں، سیریل نمبر پہلے والے لگ سکتے ہیں، جن لوگوں نے پہلے فارمز پُر کیے وہ دوبارہ کر سکتے ہیں، مہر دوبارہ لگ سکتی ہے، دستخط دوبارہ ہو سکتے ہیں
لیکن الیکشن کمیشن کی یہ اپلوڈنگ ڈھول پیٹ پیٹ کر اعلان کر رہی ہے کہ اس دھاندلی کو وہ بھی اپنے سر نہیں لینا چاہتے
لے دے کر ریٹرننگ آفیسر بچ جاتے ہیں جو یہ کام کر کے بھی مرنے جا رہے ہیں اور اگر نہ کرتے تو بھی مارے جاتے۔

کل آرمی چیف نے بیان دیا، تقریب میں مسکراہٹیں بکھیریں، شام کو الیکشن کمیشن نے اپلوڈنگ کی، رات بھر بحث چلی، آج مایہ ناز صحافیوں اور عمران خان کی ملاقات کا اہتمام ہوا اور اس میں ایک ایسا بیان کھل کر سامنے آیا جس نے الیکشن کمیشن کے ہو بہو 45 فارم اپلوڈ کرنے کے راز سے پردہ فاش کیا۔
بانی پی ٹی آئی کے آج کے بیان نے عاصم منیر صاحب کے چہرے پر گلابی مسکراہٹ کا جواز فراہم کیا۔

عمران خان صاحب کا بیان آیا ہے جی کہ بالکل چیف آف آرمی سٹاف کے بیان کی توثیق کرتا ہوں، فوج کا کام سکیورٹی دینا تھا، دھاندلی میں ریٹرننگ افسران ملوث ہیں۔
ساتھ ساتھ بیت بازی کے انداز  میں چیف صاحب نے جہاں شعر ختم کیا ،اگلا شعر وہیں سے عمران خان نے اٹھاتے ہوئے 9 مئی پر واضح مؤقف پیش کر دیا کہ
سی سی ٹی وی فوٹیجز دیکھ کر 9 مئی کے ملزمان کو سزائیں دیں۔
تو بس پھر “گل ای مُک گئی”۔

ایسے نازک موقع پر جہاں سب کا سفینہ ڈوبنے چلا تھا، سب مے ڈے مے ڈے پکار رہے تھے اور پھر یوں ہوا کہ ہر ایک ڈوبتے کو تنکے کا سہارا میسر آ گیا۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

99 فیصد اندازہ ہے کہ سافٹ ڈیل کامیاب رہی، سافٹ ڈیل کی بجائے اسے مذاکرات کہنا جائز ہو گا، تو گویا مذاکرات کامیاب رہے۔
سمجھوتے کے مزید نکات کیا ہیں ان پر تبصرہ کرنا کم از کم فی الحال قبل از وقت ہے۔
لیکن سمجھوتے کے پیچھے طاقتور محرکات میں شدید ترین عوامی دباؤ اور پارلیمنٹ میں تحریک کے نمائندوں کا تاریخی احتجاج سر فہرست ہیں، یہ دونوں مل کر دباؤ کا لگ بھگ 90 فیصد بنا رہے ہیں جبکہ باقی 10 فیصد میں other factors شامل کیے جا سکتے ہیں جن میں امریکی اور یورپی دباؤ شامل ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply