کند ہم جنس باہم جنس پرواز/اسد الرحمن بھٹی

سماجی میڈیائی دیوار کسی بھی انسان کا مجازی روپ ہوتا ہے، جہاں وہ اپنے خیالات، آراء اور نظریات کی عکاسی کرتا ہے۔ عام سماجی رابطوں کی مانند یہاں بھی اجنبی لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے، ہر شخص اپنے مزاج، پسند/ناپسند اور راہنمائی کے سلسلے میں لوگوں سے دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے۔ تاکہ ایک دوسرے سے آراء کا باہمی تبادلہ خیال ہو سکے، نظریات اور سوچ میں بہتری ہو سکے۔
عام زندگی میں بھی کسی نئے مقام پر منتقل ہونے پر انسان کی کوشش ہوتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں سے رابطے بحال ہو سکیں تاکہ نئے علاقے کے متعلق بہتر سے بہتر معلومات حاصل کی جا سکیں۔ سماجی میڈیا پر بھی نووارد اسی اصول کے تحت سب سے پہلے اپنے دوستوں اور خاندان سے رابطے استوار کرتے ہیں۔ رفتہ رفتہ اجنبی لوگوں کی جانب رحجان ہوتا ہے۔
چونکہ سماجی میڈیا پر لوگوں کو حقیقی شاخت چھپانے کی سہولت بھی میسر ہوتی ہے جس کے باعث انسان کسی بھی شخص کی حقیقی زندگی کا پس منظر ہونے کے باوجود سماجی میڈیا پر اسکے رویے کو باآسانی جانچنے سے قاصر رہتا ہے۔ مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کسی بھی انسان کی سماجی میڈیا پر مصروفیت، نظریات کا پرچار، سوچ کا اظہار اور معلومات اسکی شخصیت کا ایک عمومی تاثر تخلیق کر دیتا ہے۔
اسکے ساتھ ساتھ سماجی میڈیا کا سب سے بڑا فائدہ ہر شخص کا اپنے آراء و خیالات کے اظہار پر پرائیوسی کا بہتر استعمال، اسکے پیغام کو مؤثر بنانے میں مددگار ہوتا ہے۔ پبلک پرائیوسی کے ساتھ کی گئی پوسٹ عوامی پوسٹ کا درجہ رکھتی ہے۔ ان پر عوامی ردعمل بلکل اسی تناسب سے ہوتا ہے جیسے حقیقی زندگی میں عوام کسی بھی موضوع، نظریے، سیاسی وابستگی یا عقیدے کے متعلق رائے رکھتی ہے۔
انسانی ساخت کی مانند انسانی شخصیت کی بڑھوتری اور ارتقاء بھی وقت کی جہت پر سفر طے کرتی ہوئے غیر سنجیدہ رویہ سے سنجیدگی کا روپ اختیار کرتی ہے۔ اسی بابت ممکن ہے انسان کا کسی بھی موضوع، عقیدے یا نظریے کے متعلق جو رائے چند سال قبل تھی اس میں اب تبدیلی آ چکی ہو۔ ارتقائی مراحل عبور کرنے کے بعد جب بھی کوئی انسان اپنے نظریات کا پرچار کرتا ہے تو اس پر مختلف ردعمل سامنے آتے ہیں۔
جو لوگ آغاز سے آپ کی شخصیت کے قریبی دائرہ کار میں شامل ہوتے ہیں وہ اس تبدیلی کو باآسانی قبول نہیں کرتے یا اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہیں۔ جبکہ نئے شامل ہونے والے دوست اسکو سراہتے ہیں، نتیجتاً نئے لوگ آپ سے رابطے اور دوستی کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں۔ ایسے موقع پر انسان کو مختلف آراء اور عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسے تمام عوامل کا ان تمام سماجی میڈیائی لوگوں کو سامنا کرنا پڑتا ہے جو سماجی میڈیا کو ناصرف بطور تفریح، بلکہ اپنے نظریات کا پرچار اور اپنی آراء لوگوں تک پہنچانے کا کام بھی لیتے ہیں۔
اکثر و بیشتر لوگوں کو یہ دعوی کرتے سنا ہے کہ انہوں نے اپنے قریبی رشتے داروں حتی کہ بہن/بھائیوں تک کو سماجی میڈیا دیوار کے قریب نہیں پھٹکنے دیا۔ کیونکہ ان کے نزدیک کسی بھی شخص سے ایک بار دوستی کا تعلق استوار ہو جائے تو اسکو “انفرینڈ” یا “بلاک” کرنا ایک غیر اخلاقی عمل ہے۔ اسلیے آغاز میں ہی سماجی میڈیا پر رابطے کی رسائی محدود رہے تو مستقبل میں پریشانی سے بچنے میں آسانی رہتی ہے۔ علاوہ ازیں مختلف مزاج رکھنے والوں کی جانب سے بیش بہا آراء ہیں جو آپ کو اپنی سماجی میڈیائی مہم جوئی کو پرسکون بنانے میں مددگار رہتی ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر سیاسی جماعتوں اور ان کے کارکنان کا سماجی میڈیا کی جانب رحجان اور اس کو بطور رائے عامہ ہموار کرنے ایک مؤثر ذریعہ سمجھا گیا ہے۔ سیاسی جماعتوں کے نظریات و منشور کے پرچار کا گہرا اثر سماجی میڈیا پر دیکھا گیا ہے۔ جس کے باعث لوگوں میں سیاسی وابستگی کو لے کر شدید ردعمل کا رحجان عمومی رویہ اختیار کر چکا ہے۔ لوگوں کی جانب سے سیاسی موضوعات سے ہٹ کر باقی موضوعات پر کم و بیش ملا جلا ردعمل دیکھا جاتا ہے۔
اس شدت سے لبریز ماحول میں انسان کی کسی بھی سیاسی جماعت کے منشور، سیاسی شخصیت کے سیاسی کردار، مذہبی شخصیات، ادبی و سماجی شخصیات کے کردار پر رائے دینا،
“آ بیل مجھے مار کے مترادف ہے”
ان شدت پسندانہ رویوں کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے انسان سماجی میڈیا کے توسط سے بہت سے پرانے رابطوں کے رویوں سے مایوس کر قطع تعلقی اختیار کر لیتا ہے۔
بطور سماجی میڈیائی طالبعلم اس حوالے سے اس فورم پر نئے اور پرانے دوستوں کے سامنے چند گزراشات رکھنا چاہوں گا، ان سے متفق یا غیر متفق ہونے کے تمام جملہ حقوق ان کے پاس محفوظ ہیں۔
1- سماجی میڈیا پر ذاتی معلومات یا ذاتی نوعیت کی تشہیر کو صرف قریبی لوگوں یا دوستوں تک محدود رکھیں۔ تاکہ اجنبی لوگوں یا ایسے لوگ جو آپکی حقیقی زندگی کا پس منظر نہیں رکھتے وہ آپ کی ذاتی زندگی کے متعلق منفی رائے یا معلومات کے منفی استعمال سے بچا جا سکے۔
2- اجنبی لوگوں کی جانب سے دوستی کا ہاتھ بڑھانے سے قبل فالو کی آپشن کے ذریعے ان کے نظریات، سوچ اور رویوں کی جانچ کر لیں تاکہ دوستی کا رشتہ استوار ہونے پر مستقبل میں کسی بھی بدگمانی اور پریشانی سے بچنے میں آسانی رہے۔
3- کسی بھی اجنبی شخص کی جانب سے دوستی کا ہاتھ بڑھانے سے قبل اسکی سماجی میڈیا دیوار سے جانچ پڑتال کر لیں تاکہ نووراد دوست کی جانب سے کسی بھی قسم کی منفی رویے پر آپ کی یا آپکے خیرخواہوں کی دل آزاری نہ ہو سکے۔
4- اگر آپ کی آراء اور نظریات کے باعث عوام کی کثیر تعداد آپ کی آراء کو پڑھتی ہے اس پر ردعمل کا اظہار کرتی ہے۔ عوامی پوسٹ پر عوامی ردعمل کا اظہار ایک فطری رویہ ہے۔اول، عوامی پوسٹ پر آراء کے اظہار کا حق صرف دوستوں تک محدود رہے۔ دوم، عوامی پوسٹ پر اپنی بےہودگی کا پرچار کرنے والے کو فوری و غیر مشروط بلاک خانے میں منتقل کر دیا جائے۔
5- سماجی میڈیا پر پریشانی اور ذہنی اذیت سے بچنے کا سب سے بہترین طریقہ ماہانہ وار اپنی فرینڈ لسٹ پر نظر ثانی کرتے رہا کریں اور اپنی سماجی دیوار کو ذہنی بیمار، سیاسی وابستگی کے شکار اور مذہبی اوتاروں سے پاک رکھیں۔
6- حقیقی زندگی میں تنہائی پسند لوگوں کو سماجی میڈیا سے دور رہنے کی بجائے بہتر پرائیویسی کے ساتھ اس فورم کے استعمال کی ترغیب دی جانی چاہیے۔ پروفائل پر تالہ لگانے کی سہولت اس سلسلے میں سب سے زیادہ مددگار ثابت ہوتی ہے۔
سماجی میڈیا میری ذاتی شخصیت، نظریات اور سوچ کو بہتر بنانے میں بہت مددگار ثابت ہوا۔ اس میڈیا کے توسط سے لوگوں کے تجربات و آراء سے زندگی کو سمجھنے اور نئے زاویے سے دیکھنے کا موقع ملا۔ لوگوں کے رویوں کی جانچ اور اسکے نتیجے میں اپنے رویوں کو بہتر بنانے کا موقع ملا۔ میری شخصیت کے حوالے سے سماجی میڈیا کا کردار تفریح سے بڑھ کر ایک استاد کی مانند ہے۔
آخر میں اپنے ذاتی مشاہدے اور تجربے کی روشنی میں شخصیت کے ارتقاء کا خلاصہ بیان کرتا ہوں؛
ہر اس شخص سے پیشگی دوستی منقطع کر لیں جو آپ کے ضمیر کا پیش امام بننے کی کوشش کرے (کسی بھی ذہنی پسماندگی کے شکار انسان سے قطع تعلقی کسی صورت غیر اخلاقی عمل نہیں)۔ فنکاروں، تخلیق کاروں، قلمکاروں اور نیا سوچنے والے لوگوں کی پیروی کریں ان کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھائیں۔ جہاں سے آپ کو کچھ نیا سیکھنے کو ملے حاصل کریں، سوال و جواب کریں مگر الفاظ کا چناؤ مناسب اور شائستہ ہو۔
عزت اور احترام کے ماحول کو اپنائے رکھیں، دوسروں کی آراء کو بھی اتنی جگہ ضرور دیں جتنی آپ دوسروں سے طلب کرتے ہیں۔ کسی دوست کی جانب سے سیاسی وابستگی، مذہبی عقیدے اور ادبی رائے پر غیر معیاری رائے دینے کی بجائے اس پوسٹ کو چھوڑ کر آگے گزر جائیں۔ یہ طرزِ عمل آپ کے نظریات کو معیاری اور دوستی کو پائیدار بنانے میں مددگار ثابت ہو گا۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply