جغرافیہ کے قیدی (12) ۔ چین ۔ جدید سرحدیں/وہاراامباکر

اگر چین کی جدید سرحدیں دیکھی جائیں تو یہ ایک عظیم پاور ہے جو کہ پراعتماد ہے کہ جغرافیہ اسے محفوظ رکھتا ہے۔ اور اس کا مطلب یہ ہے کہ دفاع اور تجارت موثر طریقے سے کئے جا سکتے ہیں۔ اس کی سرحدوں کا جائزہ لیتے ہیں اور اس کے لئے شمال سے شروع کرتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

شمال میں منگولیا کے ساتھ 4677 کلومیٹر لمبی سرحد ہے۔ یہاں صحرائے گوبی پھیلا ہے۔ قدیم وقتوں سے خانہ بدوش جنگجو یہاں سے حملہ آور رہے ہیں۔ لیکن آج کی جدید آرمی اگر یہاں سے آئے تو چلنے سے ہفتوں پہلے اس کا معلوم ہو جائے گا۔ اور اس دشوار گزار جگہ پر طویل سپلائی لائن برقرار رکھنا تقریباً ناممکن ہو گا۔ یہاں سے Inner Monglia (جو کہ چین کا حصہ ہے) سے گزر کر چین کے مرکز تک آنا ہو گا۔ علاقے غیرآباد ہیں اور راستے کم۔ گوبی دفاع کی بہت موثر لائن ہے۔ اور اگر چین کو شمال کی طرف جانا ہو تو یہ فوج کے ذریعے نہیں ہو گا بلکہ تجارت کے معاہدوں کے ذریعے ہو گا۔ منگولیا کی معدنیات میں چین دلچسپی رکھتا ہے اور یہ معاہدے ہان کو منگولیا لے جا سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے مشرق میں چین کی روس کے ساتھ سرحد ہے جو کہ بحیرہ جاپان تک پہنچتی ہے۔ اس کے اوپر روس کا پہاڑی مشرق بعید ہے۔ بہت بڑا اور غیرمہربان علاقہ جہاں خال خال آبادی ہے۔ اس سے نیچے مینچوریا ہے۔ اگر روسی چین تک پہنچنا چاہیں تو انہیں یہاں سے گزرنا ہو گا۔ مینچوریا کی آبادی دس کروڑ ہے اور بڑھ رہی ہے جبکہ روس کے علاقے میں آبادی صرف ستر لاکھ ہے اور بڑھنے کے آثار نہیں۔ چینی آبادی جنوب کی طرف پھیل سکتی ہے اور یہ روس کے اس علاقے پر بڑھنے والا چینی اثر ہے۔
یوکرین کی جنگ کی وجہ سے چین اور روس کے تعلقات میں گرمجوشی آئی ہے اور نئے معاہدے چین کے حق میں رہے ہیں۔ روس ان میں جونئیر شریک ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ساحل کے ساتھ ساتھ بحیرہ اصفر، ایسٹ چائنہ اور ساوتھ چائنہ سمندر ہیں۔ جو کہ بحر الکاہل اور بحر ہند تک لے جاتے ہیں۔ کئی اچھی بندرگاہیں ہیں جو کہ ہمیشہ سے تجارت کے لئے استعمال ہوتی رہی ہیں۔
ان لہروں کے دوسری طرف کی زمین مسائل کا سبب رہی ہے۔ ان میں سے ایک جاپان ہے جس کی طرف ہم بعد میں آتے ہیں۔ پہلے ہم گھومتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں تو اس کے زمینی ہمسائے ہیں۔ ویتنام، لاوس اور برما۔
ویتنام چین کو کھٹکتا رہا ہے۔ صدیوں تک ان کے زمین پر جھگڑے رہے ہیں۔ اور دونوں کی بدقسمتی یہ کہ یہ وہ علاقہ ہے جہاں سے فوج کا گزرنا زیادہ مشکل نہیں۔ اور یہ ایک جزوی وجہ ہے کہ ایک ہزار سال (111 قبلِ مسیح سے سن 938) تک چین کا ویتنام پر غلبہ رہا اور 1979 میں مختصر جنگ ہوئی۔ لیکن جس طرح چین کی عسکری طاقت بڑھ رہی ہے، ویتنام اب کوئی ایسا مقابلہ کرنے کی خواہش نہیں رکھتا۔ دونوں ممالک ہی علامتی طور پر کمیونسٹ ہیں۔ لیکن ان کے تعلقات کا انحصار ان کے مشترک جغرافیے پر ہے۔ بیجنگ کی نظر سے ویتنام خطرہ نہیں ہے۔
لاؤس کی سرحد پہاڑی جنگل ہے جو کہ تاجروں کے لئے پار کرنا مشکل رہا ہے اور فوجوں کے لئے مشکل تر۔ اور جب ہم برما تک پہنچتے ہیں تو یہ پہاڑیاں بڑے پہاڑوں میں بدلنے لگتی ہیں اور مغربی انتہا پر جا کر ان کی بلندی بیس ہزار فٹ تک ہو جاتی ہے اور یہ کوہ ہمالیہ میں مدغم ہونے لگتی ہیں۔
اور یہاں سے چین کیلئے تبت کو اپنے قبضے میں رکھنے کی اہمیت شروع ہوتی ہے۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply