انسانم آرزوست مصنف ڈاکٹر محمد امین/مرتب سخاوت حسین(مجلس8)

مغرب کا وقت تھا۔اندھیرا آہستہ آہستہ چھانے لگا۔مسافر نے شمع جلائی۔اور بڑبڑایا۔یہ وقت بھی عجیب شے ہے۔ابھی دن تھا۔ابھی رات ہوئی۔ہم جاگتے ہیں۔تو وقت کو دیکھتے ہیں۔سوتے ہیں تو وقت کا احساس نہیں رہتا۔
ابوالحسن نے سنا تو کہا۔مسافر، تو خود وقت کو دیکھتا ہے۔وقت تیری کیفیت کے تابع ہے۔تو تکلیف میں ہے۔تو وقت مشکل میں ہے۔تو خوش ہے تو وقت آسان ہے۔ایک گھڑی تیرے اندر یے۔جو تجھے سلاتی اور جگاتی ہے۔تو اسے نہیں دیکھ سکتا۔دیکھ لے۔تو ڈر جائے۔اس لئے تجھے وقت گزرنے کا احساس نہیں ہوتا سوچتا ہے تو احساس ہوتا ہے۔وقت اٹکل حقیقت ہے۔
حال ابھی مستقبل تھا کہ ماضی ہوا۔وقت ایک لمحہ ابد ہے جو ایک دریا کی طرح پہیم رواں ہے۔خدا خود وقت ہے۔
یہاں مجلس برخاست ہوئی

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply