ہر پاکستانی مرد کے گھر کی کہانی/ڈاکٹر محمد شافع صابر

اب پاکستانی مرد بیچارا کرے تو کرے کیا؟ ماں کی سائیڈ لے تو بیوی ناراض۔ بیوی کی سائیڈ لے تو ماں ناراض ۔ بہن کی بات مان لے تو بیوی ناراض، بیوی کی مان لے تو بہن ناراض ۔ اگر چاچی کو راض کرے تو تائی ناراض۔ تائی اس سے خوش ہو تو چاچی ناراض۔ پھوپھو کی سائیڈ لے تو خالہ ناراض،خالہ کو خوش کرے تو پھوپھو ناراض۔ اگر ایک مامی کی بات مان لے تو دوسری مامی ناراض اور دوسری کی مان لے تو پہلی ناراض۔ دادی کی خوش رکھے تو نانی بیمار ہو جاتی ہے،اور دادی اس سے راضی ہو تو نانی ہسپتال پہنچ جاتی ہے اور بس چل سو چل۔

رُ کو ذرا،صبر کرو۔ بات یہاں ختم نہیں ہوئی۔ اگر ماں باپ کے ساتھ رہے تو بیوی ناراض ہو جاتی ہے اور اگر بیوی کے ساتھ علیحدہ رہے تو ماں باپ سمیت پورا خاندان منہ بنا لیتا ہے ۔ اگر دوستوں کیساتھ کہیں گھومنے چلا جائے تو بیوی اور ماں دونوں ناراض ہو جاتے ہیں۔ اگر گھر میں رہے تو طعنہ کہ سارا دن گھر پڑا رہتا ہے، باہر چلا جائے تو یہ گلہ کہ گھر والوں کو ٹائم نہیں دیتا۔ اس سارے چکر ویو میں پس بیچارا مرد رہا ہے، جبکہ فیمینسٹ آنٹیوں کے بقول اس سارے فسانے میں مین ولن ہی مرد ہے۔
اس سب کے باوجود جو غیر شادی شدہ مرد ہیں،انکا بس نہیں چل رہا کہ کسی بھی طریقے انکا ویاہ ہو جائے۔ انکی ماؤں نے کوئی رشتہ کروانے والا /والی نہیں چھوڑی، کل کو جب یہی ماں اپنی ہی لائی ہوئی بہو کو کہے گی ” میرا منڈا میرے کولوں کھو کے لے گی ” ۔

مزے کی بات ہے کہ مرد پس بھی رہا ہے،لیکن گزارا بھی کر رہا ہے،اور وہ دوسری شادی کے لیے بھی ہمہ وقت تیار ہے۔ سیانے سچ کہہ گئے، ایک شادی شدہ مرد ،مزید تین شادیاں تو کر سکتا ہے،لیکن اسکے دل میں مزید کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے۔
تو ساری پاکستانی بیویوں،ماؤں،بہنوں،چاچیوں،تائیوں، مامیوں،نانیوں،نانیوں اور دادیوں سے گزارش ہے کہ آپس کی اس گھریلو خانہ جنگی سے باہر آئیں۔ آپ کی یہ جنگ ختم ہو گی تو پاکستان ترقی کرے گا۔ اسی خانہ جنگی کے مابین آبادی ہے کہ بڑھتی جا رہی ہے۔ کیونکہ عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے،جن گھروں اور خاندانوں میں زیادہ لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں ،انکے بچے بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ اگر پاکستانی کی بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنا ہے تو یہ گھریلو خانہ جنگی کو ختم کرنا ہو گا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

تمام شادی شدہ پاکستانی مردوں اور نوجوان،تم سب کو وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں کہ تم سب اس خانہ جنگی میں جی رہے ہو،گزارہ کر رہے ہو اور خوش اتنے ہو کہ مزید شادیاں کر کے اس جنگ کو مزید بڑھاوا بھی دینا چاہتے ہو۔
آپ کے اس حوصلے،جرأت اور شجاعت کو سرخ سلام۔ ایسے ماحول میں صرف ایک پاکستانی مرد زندہ رہ سکتا ہے اور وہ زندہ ہے اور خوش بھی ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply