لندن پلان ، آنکھیں بند کر کے حافظ کی خواہش پر قاضی کا فیصلہ ، قاضی نے تحریک انصاف سے انتخابی نشان چھین لیا ، تحریک ِ انصاف جماعت کے طور پر الیکشن 2024، سے باہر ، لیکن کھیل ابھی ختم نہیں ہوا ، کھیل تو اب شروع ہوا ہے ، کپتان ہر میچ میں آخری بال تک کھیلتا ہے ، 9, فروری کو پاکستان میں الیکشن کا میدان سجے گا ۔ اور 10 ,فروری کو پاکستان کے غیور عوام کے سیلاب میں پاکستان سجے گا جس میں قاضی اور حافظ کا پلان سمندر برد ہو جائے گا ، اس لئے کہ پاکستان کی عوام کا انتخابی نشان ،عمران خان ہے ، لوٹا بازار کے ٹھیکیدار اور چھانگا مانگا سیاست کے پرستار آنے والے وقت کا انتظار کریں ، 8، فروری تک پاکستان کے وجود سے جس قدر کھیل سکتے ہو ، کھیل جاؤ ، جان لو کہ قاضی اور حافظ کے آشیر باد کا ہاتھ بھی تمہارے کسی کام نہیں آ ئیگا۔
رجیم چینج سے 13 ,جنوری تک قاضی اور حافظ نے پاکستان کا جو حشر کیا وہ پیپلز پارٹی کے شیدائیوں کے پر ہونے والے ظلم و جبر کی انتہا سے بھی کہیں زیادہ ہے لیکن پاکستان کی عوام کا کپتان نہ جھکا اور نہ بکا ، پاکستان کی عوام کپتان کے ساتھ کھڑی ہے ، تحریک ِ انصاف کو انتخابی دوڑ سے باہر رکھنے کے لئے سپریم کورٹ کے قاضی نے وہ ہی کیا جو اسے کہا گیا ،اس لئے کہ قاضی ان کے غلام ہیں جو مغربی غلام ہیں ، تحریک ِ انصاف جانتی تھی کہ اس کے ساتھ ہاتھ ہوگا لیکن سپریم کوٹ کے دیوار سے سر ٹکرانے کا مقصد قوم کے سا منے کعبہ کے غلاف نما لباس میں ملبوس سپریم کورٹ کے قا ضی اور اس کے ہم نواؤں کوبے لباس کرنا مقصود تھا ، قوم کو دکھانا تھا کہ نظام عدل ظالم کے ساتھ ہے مظلوم کسی غلط فہمی میں نہ رہیں ، الیکشن کمیشن کی اپیل پرپشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے سے خیبر پختون خوا ، اور بلوچستان کی عوام کی انگلی ان کے دانتوں میں دب گئی ہے ، وہ سوچنے لگے ہیں کہ اسلام آباد کے موجودہ حاکم بنگلہ دیش سے قبل کے مشرقی پاکستان سے کھیلا جانے والا کھیل تو نہیں کھیل رہے ہیں ، اسلام آباد میں بلوچستان کے شہریوں پر اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر بھارتی پولیس اور فوج کے ہاتھوںہونے والا جبر وتشدد میں تو کوئی فرق نہیں ہے ، سپریم کورٹ کا سوال تھا تحریکِ انصاف ، انصاف لینے خیبر پختون خوا کیوں گئی ؟
تحریک ِ انصاف کا کہنا ہے کہ صبر اور امید کا دامن ہمارے قومی شعور میں ہے ، ہم میدان خالی نہیں چھوڑیں گے ہم الیکشن بھی لڑیں گے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کرنے کے لئے سپریم کورٹ بھی جائیں گے اس لئے کہ ہمارا انتخابی مہم سپریم کوٹ بخوبی چلا ر ہی ہے ، سپریم کورٹ سے یہ بھی پوچھیں گے کہ تمہاری عدالت میں تحریک ِ انصاف کا مقدمہ لڑنے والے بیرسٹر گوہر کے گھر پر اداروں کا حملہ کن مقاصد کے حصول کے لئے ہوا ، کیا پاکستان کے ادارے نہیں جانتے کہ یہ بیرسڑ گوہر کا گھر ہے لیکن جھوٹ بولنا تو اداروں کے خون میں شامل ہو گیا ہے۔
قاضی اور حافظ کی خواہشات کو سمندر برد کرنے کے لئے کپتان کا کہنا ہے کہ ہم انتخابی عمل سے کنارہ نہیں کریں گے ہم آزاد اور خود مختار پاکستان کے علم بردار ہیں ، ہم الیکشن آزاد لڑیں ، سپریم کورٹ کے فیصلے سے پوری قوم کو انتہائی مایوسی ہوئی ہے لیکن پاکستان کی عوام نے کپتان کا فیصلہ قبول کر لیا ہے پاکستان کی عوام جاتنی ہے سپریم کورٹ کے متنازع اور غیرمقبول فیصلوں کی فہرست میں ایک اور اضافہ ہوا ہے بیرسٹر گوہر کہتے ہیں فیصلہ کروڑوں ووٹرز کاحق صلب کرنے کے مترادف ہے بلا رہے یانہ رہے، 9 ، فروری کو عمران خان کی للکار پر دنیا دیکھے گی ، پاکستانی تحریک ِ انصاف کے پرچم کے ساتھ تحرک ِ انصاف کے گیت گاتے ہوئے گھروں سے نکلیں گے ۔ دنیا جانتی ہے کہ قومی انتخابات سے تحریک ِ انصاف کو نکالنے کا اصل مقصد ملک بھر میں 226 خواتین کی مخصوص نشستوں کے لئے نامزدگی سے تحریکِ انصاف کو محروم رکھنا تھا ، لیکن لندن پلان کے بے ضمیر جان لیں ، کہ مغرب کی غلامی میں تم جتنا کھیل کھیل سکتے تھے تم نے کھیل لیا، لیکن آنے والے کل کو کوئی قاضی کوئی حافظ یا ان جیسا کوئی تمہیں عوام سے نہیں بچا سکے گا اس لئے کہ پاکستانی عوام کے وجود اور آنکھوں میں قومی غیرت کا خون جوش میں ہے ۔ پاکستان کا نوجوان تمہیں اور تمہارے جیسوں کو آتش فشاں کے لاوے میں بہا لے جائے گا !
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں