• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • فتو شیدائی , پروفیسر،نٹورے تے فٹورے اور ایڈووکیٹ گوہر/اعظم معراج

فتو شیدائی , پروفیسر،نٹورے تے فٹورے اور ایڈووکیٹ گوہر/اعظم معراج

انتخابات سے پہلے جب جب الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی سے انتخابی نشان چھینا تو ایڈووکیٹ گوہر علی خان نے بڑے تواتر سے بیان دینے شروع کئے۔ کہ اس کہ اثراتِ 227 مخصوص نشستوں پر بھی پڑے گے۔ اس سے پہلے میری گنتی کے حساب سے پاکستان کی چاروں صوبائی اور قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی تعداد 226ہے۔مجھے لگا میں ہی غلط ہونگا ایک تو گوہر ایڈووکیٹ اب خیر سے بانی پی ٹی آئی کی عین جمہوری طبیعت کے مطابق عارضی چیر مین پی ٹی آئی بھی نامزد ہو چکا ہے۔ جسے بعد میں ج غ لیڈروں نے منتخب بھی کر ہی لیا ہے ۔تو یہ غلط نہیں ہوسکتا ۔ جب وہ یہ اعدادوشمار دہراتا تو اسکے ساتھ فقہ تصویرایاں کے پی ٹی آئی ممبران بھی بہت سے کھڑے ہوتے ۔۔خیر میں بار بار گنتی کرتا رہا ۔ آپ سے بھی شئیر کررہا ہوں مجھے درست کریں غلطی کہا کر رہا ہوں ۔ ایک کروڑ اقلیتوں کی شناخت پر اقلیتی ممبران 34 جنہیں چار یا پانچ شخصیات چنتی ہیں ۔۔جن کی تفصیل یوں ہے
10قومی اسمبلی سندھ اسمبلی میں 9 پنجاب میں 8 خیبرپختونخوا میں 4 بلوچستان 3 یہ کل ہوگئئ 34۔

پاکستان کی تقریباً 12.5 کروڑ خواتین کی شناخت مخصوص نشستوں پر چنی جانے والی خواتین کی تعداد 192 یاد رہے انھیں بھی چار یا پانچ اعلیٰ جمہوری اقدار کی حامل شخصیات چنتی ہیں ۔۔مخصوص خواتیں کی نشستیں کی تفصیل یوں ہے ۔۔قومی اسمبلی 60 پنجاب 66 سندھ 29 کے پی کے 26 بلوچستان 11 یہ بنتی ہیں 192 جمع 34برابر 226 آپ بھی بتائیں میں کہاں غلطی کر رہا ہوں اور اگر خدا نخواستہ ایڈووکیٹ گوہر غلطی پر ہے۔۔ تو پھر گوہر کی بھرتی بزدار معیار پر ہوئی ہوگی ہے ۔۔کیوں اس نے یہ عدد بار بار دہرایا ہے ۔۔ میری حالت اس نے اس غبی پروفیسر جیسی کر دی ہے۔جسے کسی گوہرِ جیسے طالب علم جسکا نام تو فتح یار تھا ۔ لیکن گاؤں میں وہ فتو شیدائی کے نام سے پکارا جاتا تھا ۔۔اس نے نے اتنے اعلیٰ نمبروں سے میٹرک پاس کیا ۔۔ کہ اسکے دادا جس کے خاندان کے چار سو ووٹ تھے۔ نے اپنی پگ اپنے علاقے کے چوہدری جو ان دنوں گورنر پنجاب بھی تھا ،جے قدموں میں ڈال کر اور یہ کہہ کر اسے گورنمنٹ کالج لاہور میں داخل کروا دیا ۔ کہ شریکوں کے کئی لڑکے گورنمنٹ کالج سے پڑھ کر افسر لگ گئے ہیں اگر میرے خاندان سے پہلے بچے نے میٹرک کر ہی لی ہے، تو اسے بھی گورنمنٹ کالج داخل کروا دو ۔۔ا فتح یار نے یک دن اس نے اپنے ایک انگریزی کے لیکچرار سے پوچھا سر یہ انگریزی لفظ نٹورے کاکیا مطلب ہوتا ہے ۔ پروفیسر نے کہا ۔ مجھے پتہ نہیں کل بتاؤ گا۔ اس نے ڈکشنریاں چھان ماری اسے نٹورے نہ ملا ۔دوسرے دن اسے نے بچے سے کلاس میں پوچھا بیٹا اس لفظ کے اسپیلنگ پتہ ہیں۔ بچے نے  کہا سر nature پروفیسر نے اپنا سر پیٹا طالب علم کو بازو سے پکڑا مغلظات بکتا ہوا پرنسپل کی طرف لیجانےگا۔ کہ تمہیں تو میں کالج سے نکلواتا ہوں ۔۔اچانک روتے روتے بچے  نے کہا سر ایک منٹ یہ ظلم نہ کیجئے گا ۔میرا فٹورے( future )تباہ ہو جائے گا ۔۔ پروفیسر نے بچے کو وہیں  چھوڑا، استعفیٰ  دیا ،انسانی اسمگلروں کو جمع پونجی دی اور ڈنکی لگاتا ہو ا، یونان کے ساحلوں پر ڈوب مرا ۔۔۔ اعداد و شمار سے بھرپور اس قصے کو یہاں بیان کرنے کی وجہ یہ ہے  کہ درستگی بھی ہو جائے جس سے سیاست کے شوقینوں کا بھلا ہو اور یہ بھی پتہ لگ جائے کے شیدائی اس ملک کے فتو ہیں، پروفیسر ہیں ۔کیونکہ گورنر منتحب کرنے والے تو ہو نہیں سکتے وہ تو ٹیلنٹ ضائع ہونے سے بچانے کے لئے کسی کو کہیں بھی داخل بھی کروا سکتے ہیں ۔اور گورنر ،وزیر اعظم ،صدر تک بھی لگوا دیتے ہیں.

Advertisements
julia rana solicitors london

تعارف:اعظم معراج کا تعلق رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے ہے۔ وہ ایک فکری تحریک” تحریک شناخت” کے بانی رضا کار اور 20کتب کے مصنف ہیں۔جن میں “رئیل سٹیٹ مینجمنٹ نظری و عملی”،پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار”،دھرتی جائے کیوں پرائے”پاکستان کے مسیحی معمار”شان سبزو سفید”“کئی خط اک متن” اور “شناخت نامہ”نمایاں ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply