وفاداری کی شرط تھی استواری/سلیم زمان خان

یہ 2017 کی بات ہے ،نوجوانوں کے بے لگام، بے حیا اور جہالت پر مبنی کارناموں پر ایک مضمون لکھا جسے بعد میں 2020 میں سوشل میڈیا ریلیزز( فیس بک ،انسٹا، ٹک ٹاک اور یو ٹیوب ) پر میں نے تلملا کر  شیئر کر دیا۔۔جس کا نام تھا ” وفا داری بشرط استواری اصل میں ایمان ہے” اس مضمون میں میں نے یہ بتانے یا بے لگام یوتھ کویہ سمجھانے کی کوشش کی کہ انسان رب کی مخلوق ہے اور اس کی پیدائش ایک آزمائش کے لئے ہے اور قرآن نے ایمان کا مقصد صرف نماز روزہ قرآن و درود پاک نہیں رکھا۔۔ بلکہ جسم کے ہر اعضاء کی باز پرس ہو گی ۔ جیسا کہ سورہ یاسین میں ارشاد باری تعالی ہے کہ ” آج ہم ان کے مونہوں پر مہر لگادیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے کلام کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے اعمال کی گواہی دیں گے۔” یا اسی طرح جسم کے مزید اعضاء پر اس طرح سے سوال و جواب ہو گا کہ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث کے آخر میں ہے کہ بندہ کہے گا : اے میرے رب!میں تجھ پر ، تیری کتاب پر اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا ، میں نے نماز پڑھی ، روزہ رکھا اور صدقہ دیا ، وہ بندہ اپنی اِستطاعت کے مطابق اپنی نیکیاں بیان کرے گا۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا’’ابھی پتا چل جائے گا “ پھر ا س سے کہا جائے گا : ہم ابھی تیرے خلاف اپنے گواہ بھیجتے ہیں۔ وہ بندہ اپنے دل میں سوچے گا : میرے خلاف کون گواہی دے گا؟پھر اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کی ران ، اس کے گوشت اور اس کی ہڈیوں سے کہا جائے گا : تم بولو۔ پھر اس کی ران ، اس کا گوشت اور ا س کی ہڈیاں ا س کے اعمال بیان کریں گی اور یہ اس لئے کیا جائے گا کہ خود اس کی ذات اس کے خلاف حجت ہو اور یہ بندہ وہ منافق ہو گا جس پر اللہ تعالیٰ ناراض ہو گا۔ ( صراط الجنان ، 8 / 274 ، مسلم ، ص1214 ، حدیث : 7438)
اسی طرح سورہ فصلت 21 میں ارشاد ہے کہ “اور وہ اپنی جلدوں سے ( یعنی اپنے اعضاء جسم سے) کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف کیوں گواہی دی؟ تو وہ جلدیں کہیں گی کہ ہمیں اس اللہ نے بلایا ہے جس نے ہر ایک کو بلایا ہے اور اس نے تمہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا اور اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔”
اسی طرح مسلم شریف کی ایک طویل حدیث پاک کے آخری الفاظ کچھ یوں ہیں ” آنحضرت ﷺ نے فرمایا ( بندے کی یہ بات سن کر) اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ( مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے) آج کے دن تیرے بارے میں خود تیری ذات کی گواہی دیں گے آنحضرت ﷺ نے فرمایا پھر بندے کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی ( یعنی اس کی قوت گویائی کو معطل کردیا جائے گا) اور اس کے بعد اس کے تمام اعضاء وجسم کو حکم دیا جائے گا کہ بولو، چناچہ اس کے جسم کے اعضاء اس کے (ان) اعمال کو بیان کریں گے جو اس نے ان اعضاء کے ذریعہ کئے تھے پھر اس بندے اور اس کی گویائی کے درمیان سے ( پردہ) اٹھا دیا جائے گا ( یعنی اس کے منہ کو جو مہر لگائی گئی تھی اس کو توڑ دیا جائے گا اور اس کی قوت گویائی بحال ہوجائے گی جس سے وہ پہلے کی طرح باتیں کرنے لگے گا) آنحضرت ﷺ نے فرمایا بندہ ( یہ صورت حال دیکھ کر اپنے اعضاء جسم سے) کہے گا کہ دور ہو بدبختو اور ہلاک ہو، میں تو تمہاری ہی طرف سے اور تمہاری ہی نجات کے لئے لڑ جھگڑ رہا تھا۔ ( مسلم )
خیر اس مضمون کو بہت زیادہ پذیرائی ملی بہت سی لڑکیاں خصوصی طور پر مجھے فون کر کے اور ذاتی طور پر ملکر مشکور ہوئیں کہ آپ نے ہماری آنکھیں کھول دیں ۔۔ اب ہم اپنے اعضاء کو خود پر گواہ نہیں بنائیں گے۔۔ اگر ہمارے گناہوں پر رب نے ہمارا پردہ رکھا ہے تو ہم اپنے اعضاء کی نمائش  علی لاعلان نہیں کریں گے۔۔ ان میں ایک خاتون بہت روئی اور میرے قدموں پر گر کر بولی مجھے خدا کے لئے اس گند سے بچا کر نکال لیں ۔۔ خیر جو ممکن تھا وہ میں ان سب کے لئے کرتا رہا۔۔

آج کل ایک رجحان جس میں خواتین خصوصی طور پر اپنے جسمانی اعضاء کو دکھاتی ہیں اور ہر روز ہونے والے عشق کی انگوٹھی والے ہاتھ میں اپنے بوائے فرینڈ کا ہاتھ ڈالے تصویر بناتی ہیں۔۔ کبھی دونوں نے مل کر گاڑی کا گیئر پکڑا ہوتا ہے اور کبھی دونوں ہاتھ پر ہاتھ رکھے یا ٹانگ پر ٹانگ رکھے تصویر اپلوڈ کر رہے ہوتے ہیں۔۔اسی طرح خواتین اپنی آنکھوں، سفید صراحی دار گردن ،کان ، جھمکے ،سینہ اور نا جانے کیا کیا چند سیکنڈ کی ویڈیو میں شئیر کر رہی ہیں ۔۔ نجانے انہیں کسی نے یہ نہیں بتایا کہ یہ جو کچھ وہ کر رہی ہیں اس پر وہ تمام آنکھیں، ذہن ، اور آنکھوں سے دیکھنے والے جذبات ان کے خلاف قیامت کے دن بطور گواہ پیش ہوں گے۔۔ کہ ان آنکھوں کی جس جس نے تعریف کی ہو گی ، وہ ہاتھ پکڑ کر جس لڑکے کا جینے مرنے یا اس سے پیسے بٹورنے اور اسے بلیک میل کرنے کے لئے ٹک ٹاک اپلوڈ کی گئی ہو گی۔ جتنی آنکھوں نے اسے دیکھا قیامت کے دن وہ اس زنا کی گواہ ہوں گی۔۔ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا “ابن آدم کے ذمے اس کا زنا کا حصہ لکھ دیا گیا ہے جسے وہ لا محالہ پالے گا، آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے۔ زبان کا زنا بولنا ہے۔ کانوں کا زنا سننا ہے۔ ہاتھوں کا زنا تھامنا ہے۔ پیروں کا زنا چلنا ہے۔ دل خواہش تمنا اور آرزو کرتا ہے۔ پھر شرمگاہ تو سب کو سچا کردیتی ہے یا سب کو جھوٹا بنا دیتی ہے۔” (رواہ البخاری تعلیقا)

اب میرا سوال اپنے صرف پاکستانی مسلمان لڑکوں اور لڑکیوں سے یہ ہے کہ کیا خدا سے ڈر نہیں لگتا؟ کیا اس بات سے نہیں ڈر لگتا کہ جسم کے اس حصے پر گناہ کی شدت ہو گی جس کے گواہ موجود ہوں۔۔ کیا جب آپ اپنے جسم کے کسی حصے کو برہنہ کر کے۔۔ کسی غیر مرد یا عورت کا ہاتھ پکڑ کر   آنکھیں خوبصورت بنا کر اس پر 10،50 ،100 یا لاکھ لائیکس لیتے ہیں ،تو یہ بھول جاتے ہیں کہ شریعت نے تو کسی بھی گناہ پر ایک گواہ کافی رکھا ہے جو خود اس کا جسم ہو گا ۔اس کی آنکھ ہو گی ،اس کا سینہ گردن ہونٹ ہوں گے۔۔
ترجمہ : کیا ہم نے اس کی دو آنکھیں نہ بنائیں ۔اورایک زبان اور دو ہونٹ۔اورہم نے اسے دو راستے دکھائے۔ ( البلد)

میں آج نے نوجوان اور خاص طور پر لڑکیوں سے یہ کہتا ہوں ہم کمزور ہیں ۔۔نفس کے ہاتھوں تباہ ہیں لیکن خدا کے لئے اپنے جسم کی نمائش کر کے اس پر گواہ تو نہ بنائیں۔۔ اگر یہ حرکات آپ کی کمائی کا ذریعہ ہیں اور ان کے ذریعے آپ لوگوں کو راغب کرتے یا کرتی ہیں یا فین فالورز سے آپ کی کمائی ہوتی ہے۔۔ خدا کے لئے اتنا ضرور سوچ لیں کہیں جواب دینا ہے۔۔ نبی کریمﷺ کی شفقت اور شفاعت کا سوال ہے کہ خود پر گواہ تو نہ بنائے جائیں ۔۔ اگر گواہ ہوں گے تو پھر انصاف ہو گا۔۔۔

قیامت کے دن، خدا تعالیٰ، اپنے بندہ مومن کے قریب آئے گا (اپنی شان کے لائق) پھر اس پر اپنی رحمت کی چادر ڈال دے گا اور اس سے گناہوں کا اقرار کرائے گا کہ اے بندے! فلاں دن فلاں گناہ کیا تھا؟ اقرار کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہوگا۔ پس اللہ تعالیٰ فرمائے گا؟ دنیا میں میں نے پردہ پوشی کی تھی، آج بھی تیرے گناہ بخشتا ہوں‘‘۔ (مسلم، 2 : 360)

اس طرح وہ بندہ عذاب کا مستحق ہونے کے باوجود، محض رحمت خداوندی کے باعث، رسوائی اور سزا سے بچ جائے گا ۔۔اور اپنے رب کریم کی خصوصی رحمت و عنایت سے مغفرت حاصل کرے گا۔ وہ بھی اس لئے کہ جب اس نے دنیا میں چھپ کر گناہ کیا تو رب نے اس کی پردہ پوشی کر دی۔۔ اعلانیہ گناہ تو رب کے انصاف کو جوش دلاتا ہے۔۔ یہ الگ بات ہے کہ اللہ کریم اگر چاہیں تو معاف فرما دیں ۔۔ حدیث قدسی ہے کہ

انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے: اے ابن آدم! بے شک تو جب تک مجھ سے دعا کرتا رہے گا اور مجھ سے امید وابستہ رکھے گا تب تک تجھ سے جو بھی گناہ سرزد ہوں گے میں ان پر تجھے بخشتا رہوں گا اور مجھے کچھ بھی پرواہ نہیں۔ اے ابن آدم! اگر تیرے گناہ آسمان کی بلندیوں کو پہنچ جائیں اور پھر تو مجھ سے مغفرت طلب کرے تو میں تجھے بخش دوں گا اور مجھے کچھ پرواہ نہیں۔ اے ابن آدم! اگر تو زمین بھر گناہ کر کے مجھ سے اس حال میں ملے کہ تو میرے ساتھ شرک نہ کیا ہو تو میں اس کے برابر مغفرت عطا کروں گا۔ (حَسَنْ – اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔)

شرط یہ ہے کہ جن باتوں پر رب نے پردہ ڈال دیا انہیں لوگوں میں نہ پھیلائیں۔۔ اور جان بوجھ کر لوگوں کو اپنے اعضاء سے فحاشی اور شہوت کی ترغیب نہ دیں اللہ کریم ہم سب کی پردہ پوشی فرمائیں ۔۔

ترجمہ: جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے آرزو مند رہتے ہیں ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہیں اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے ۔ ( النور)
اس کالم کے ذریعے میں اپنی نوجوان نسل کو خصوصی طور پر ان نوجوانوں کو سمجھانا چاہتا ہوں کہ ۔۔زندگی سیکھنے اور سمجھنے کا نام ہے۔۔ اندھا دھند زندگی ایک گڑھے کی طرف لے کر جا رہی ہے جس میں پھر خیر نہیں۔۔۔

آج لے اُن کی پناہ ، آج مدد مانگ ان سے
پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا

Advertisements
julia rana solicitors london

اُف رے منکر یہ بڑھا جوشِ تعصب آخر
بِھیڑ میں ہاتھ سے کم بخت کے ایمان گیا

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply