جغرافیہ کے قیدی (7) ۔ روس ۔ آزاد ریاستیں/وہاراامباکر

صدر پیوٹن تاریخ کے طالبعلم ہیں۔ اور انہوں نے سوویت تاریخ سے سیکھا ہے۔ لٹویا، لتھونیا یا اسٹونیا میں عسکری اقدام تو نہ کرے لیکن یہاں میں بڑی روسی کمیونٹی موجود ہیں۔ وقت پڑنے پر اس لیور کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان ممالک کے گھر روسی تیل اور گیس سے گرم رکھے جاتے ہیں اور ان کے ماہانہ بل روس طے کرتا ہے۔ اور ان کو بند بھی کر سکتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

روسی دفاع کے نقطہ نظر سے سوویت یونین کے منہدم ہو جانے کے بعد یہ علاقے کمزور لنک ہیں۔ اس لئے ان کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے یہ اوزار استعمال کئے جاتے رہیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک اور کمزور پوائنٹ مولڈووا ہے۔ روس اسے حاصل کرنے کی خواہش کیوں رکھتا ہے؟ کیونکہ اس جگہ پر کوہ کارپیتھین پہاڑ ختم ہو کر میدان بن جاتے ہیں اور یہ حصہ روس تک پہنچنے کی راہداری بن جاتا ہے۔ 1856 میں عثمانیوں کے ساتھ ہونے والی جنگ کے بعد کے معاہدے میں اس علاقے کو مولڈووا کے سپرد کیا گیا تھا۔
جب 1991 میں مولڈووا آزاد ہوا تو یہاں کی روسی بولنے والی آبادی نے بغاوت کی۔ خانہ جنگی ہوئی اور اس کے ایک علاقے ٹرانسنسٹریا نے باقاعدہ طور پر آزادی کا اعلان کر دیا۔ اگرچہ اس کی عالمی recognition محدود ہے لیکن یہ علاقہ اپنی حکومت، کرنسی اور خودمختاری رکھتا ہے۔ روسی فوج اس وقت سے یہاں پر موجود ہے جس کا سٹریٹجک مقصد اس راہداری کو بند رکھنا ہے۔ اور مولڈووا پر دباؤ رکھنا ہے کہ یہ ناٹو یا یورپی یونین کا حصہ نہ بنے۔ روس اور مولڈووا کے سیاسی تعلقات گرم سرد ہوتے رہتے ہیں لیکن یہ آپس میں اچھے تجارتی تعلقات رکھتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مولڈووا سے بحیرہ اسود کے دوسری طرف جارجیا ہے۔ یہاں پر 2008 میں روسی فوج کشی کے بعد دو خودمختار علاقے ابخازیا اور جنوبی اوسیشیا عملی طور پر جارجیا سے الگ ہیں۔ اور یہ علاقے روسی فوج کے پاس ہیں جبکہ باقی علاقوں میں اسے دلچسپی نہیں کیونکہ دفاعی لحاظ سے ان کی اہمیت نہیں ہے۔ 2008 کی جنگ اس وقت کے صدر میخائل ساکاشویلی کی سادہ لوحی کے سبب تھی جب انہوں نے روس کو اس زعم میں چھیڑا تھا کہ ناٹو ان کی مدد کو آئے گا۔ ان کا جوا ناکام رہا۔ 2013 میں نئی حکومت روس کی حامی ہے اور اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کہ ماسکو قریب ہے اور واشنگٹن دور۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹرانسنسٹریا، ابخازیا اور جنوبی اوسیشیا ۔۔۔ یہ تینوں خودمختار علاقے ہیں جن کو روس نے مقامی آبادی میں بغاوت کی حوصلہ افزائی کر کے “آزاد” کروایا۔ اس کی وجہ روس کی سیکورٹی ضروریات ہیں۔
چرچل نے اس کے بارے میں 1939 میں کہا تھا کہ “یہ ایک پہیلی ہے جو کہ معمے میں لپٹی ہے جس کے اندر کچھ پرسرار ہے۔ لیکن شاید اس کو سمجھنے کی ایک کنجی ہو”۔ بعد میں ان کا کہنا تھا کہ اس کو سمجھنے کی کنجی روسی قومی مفاد ہے۔ دنیا کے نقشے پر یہ ریاستیں اس کی مثال ہیں۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply