طرب عبدالھادی “پہلی فلسطینی مزاحمت کار خاتون”/منصور ندیم

طرب عربی میں نغمے کو کہتے ہیں، فلسطین کی سرزمین میں ہمیشہ نغمے ہی پھوٹے ہیں اور نغمے ہی گائے گئے ہیں اور نغمے ہی پیدا ہوتے رہے، طرب عبدالھادی بھی اپنے نام کی طرح اک نغمہ ہی تھیں، طرب عبدالھادی سنہء 1910 میں جنین شہر میں پیدا ہوئیں۔ طرب عبدالھادی کے والد شہید سلیم ہیں۔ الاحمد عبدالھادی (فلسطین میں ایڈمنسٹریٹو ڈی سینٹرلائزیشن پارٹی کے رہنماؤں میں سے ایک تھے)، طرب کے والد کو عثمانی سلطنت میں عثمانیوں کے ناجائز ٹیکس پر آواز اٹھانے پر جمال پاشا الصفح نے سنہء 1915ء میں پھانسی کے تختے پر لٹکا دیا تھا۔ فلسطینیوں نے عثمانی سلطنت سے لے کر برطانوی سامراجیت اور پھر آج تک اسرائیلیوں کے کسی قبضے کو قبول نہیں کیا، ہمیشہ مزاحمت کا راستہ ہی اختیار کیا۔

طرب عبدالھادی نے اپنی تعلیم نابلس میں حاصل کی تھی۔ ہائی اسکول کا ڈپلومہ حاصل کرنے سے پہلے اس نے اپنے کزن (فلسطینی سیاست دان اور وکیل عونی عبدالھادی ) سے شادی کی۔ طرب عبدالھادی نے مزاحمتی تحریک کی بنیاد رکھی اور اس نے یروشلم میں اپنے گھر کے دروازے تحریک کی خواتین کے لیے کھولے، حریت کی مزاحمتی تحریک کی خواتین کی پہلی کانفرنس طرب عبدالھادی کے گھر میں ہی منعقد ہوئی، برطانوی منصوبہ صیہونی امیگریشن پلان کے خلاف طرب عبدالھادی جب اپنے گھر سے نکلی تو وہی اس وقت اپنے ملک میں ہونے والی زیادتیوں کے خلاف خواتیں کی پہلی آواز بنی تھیں۔

اس کے بعد طرب عبدالھادی نے بارہا قومی مظاہروں کی قیادت کی، فلسطینی خواتین، ضرورت مند، انقلابیوں اور شہیدوں کے بچوں کے لئے طرب عبدالھادی نے متعدد انجمنیں قائم کرنے میں بھی حصہ لیا۔ سنہء 1933 اور سنہء 1936 کا فنڈز اکٹھا کرنے اور تقسیم کرنے میں بھی طرب عبدالھادی کا بڑا کردار رہا، کئی تنظیموں میں قائدانہ عہدوں پر فائز رہیں۔ عرب میں جب پہلی خواتین کی کانفرنس سنہء 1938 میں قاہرہ میں ہوئی، جس کی سربراہی معروف مصر کی خواتین۔ کے حقوق کی نمائندہ “ہدی الشعراوی” نے کی۔ طرب عبداالھادی اس وقت اس تنظیم میں “سیکرٹری” کے عہدے پر فائز تھیں۔ عرب خواتین کی یونین میں ایک مدت تک وہ اس کانفرنس کی وکیل بھی تھیں۔ جس کی وجہ سے سنہء 1944 میں قاہرہ میں منعقدہ خواتین کی کانفرنس میں بھی سرگرم رہی تھیں۔ یہ ایک عرب دنیا میں خواتین کے حقوق کے درمیان ربط تھا۔ مصری خواتین اور دوسرے عرب ممالک میں خواتین کے درمیان پہلی خواتین کے حقوق کی تنظیم کے بطور ایک ربط تھا ۔

طرب عبدالھادی سنہء 1948 میں نکبہ کے واقعے کے بعد قاہرہ میں جا کر آباد ہوگئیں اور اپنے گھر کے دروازے ممبران کے لیے کھول دیے۔ قاہرہ میں انہوں نے فلسطینی خواتین کی تحریک، اور “فلسطینی خواتین کی یونین” کے قیام میں بھی تعاون کیا۔ طرب عبدالھادی کا انتقال سنہء 1980ء میں ہوا۔ خدا ان پر رحم کرے۔ طرب عبدالہادی پہلی خاتون تھیں جنہوں نے باقاعدہ عملی طور پر اپنے وطن کی حریت کے لئے مزاحمت کی، اس خاندان نے پہلے عثمانی سلطنت کے خلاف پھر برطانوی سامراج کے خلاف اور پھر اسرائیل کی ریاست کے خلاف آواز اٹھائی، نہ صرف حریت سے وابستہ رہیں بلکہ عرب میں فلسطین سے پہلی خاتون جو عالمی سطح پر خواتین کے حقوق کی اواز بھی ںنیں۔

نوٹ :
1- طرب کے نام کی طرح پوری دنیا میں فلسطین کی حیرت اور روایتی گیتوں کی مقبولیت کی وجہ سے اس برس UNESCO میں خاموش ثقافت میں فلسطین کے دبکوں کوعالمی وراثتی ورثہ مانا گیا ہے۔
2- ہدی الشعراوی مصر کی ان ابتدائی فیمنسٹ خواتین میں گنی جاتی ہیں جو عرب دنیا میں خواتین کے حقوق کی آواز بنی تھیں۔ ان کا تعارف پہلے میں ایک مضمون میں لکھ چکا ہوں۔

Advertisements
julia rana solicitors

3- ہمارے ہاں کچھ لوگ سلطنت عثمانیہ کی محبت میں مقامی فلسطینیوں پر لگائے جانے والے ناجائز ٹیکسز اور کسانوں کی ملکیتی زمینوں کے کاغزات کے طریقہ کار پر سختیوں کی وجہ سے مقامی کسانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے بارے میں بالکل نہیں جانتے، جس کی وجہ سے مقامی فلسطینی عرب کسانوں نے عثمانیوں کے خلاف بغاوت کی تھی۔ اور سلطنت عثمانیہ نے ان مقامی حقوق مانگنے والوں کو پھانسیاں دی تھیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply