آج کا دن تاریخِ پاکستان میں لہو کے قطروں سے لکھے جانے والا دن ہے ، آج کا دن ایک ایسا دن ہے جس دن پاکستان دو لخت ہو کر رہ گیا ، آج کا دن ایک ایسا دن ہے جس دن اسلاف کی قربانیوں کو ان کے جانشین اقتدار کی خاطر قربان کرنے کیلئے راضی ہو گئے ، آج کا دن ایک ایسا دن ہے جس دن ایک طرف پاکستانی ہونا اور دوسری طرف بنگالی ہونا ایک گالی بن کر رہ گیا ، جس دن مشرقی مغربی پر اور مغربی مشرقی پر ہر الزام ایسے لگانے لگا جیسے وہ صدیوں پرانے دشمن ہوں ، جس دن مسلمان ہی مسلمان کے خون کا پیاسا نظر آیا ، جس دن پاکستانی ہی پاکستانی سے دشمنی پر اُتر آیا ، جس دن دشمن کو ناکوں چنے چبوانے کا ارادہ کرنے والی متحدہ فوجیں آپس میں دست و گریباں ہو کر رہ گئیں ، جس دن دشمن اس طرح غالب آیا کہ ایک اسلامی فوج کے سربراہ کو دشمن کے سامنے ہتھیار ڈالنے پڑے۔۔
کبھی سوچا بھی ہے آپ نے؟؟ کتنا تکلیف دہ ہوتا ہوگا ہتھیار ڈالنا؟؟؟ کتنا مشکل ہوتا ہوگا خود کو دشمن کے حوالے کرنا۔۔گویا کہ پھول سے خوشبو چھینی جا رہی ہو ، کوئل کی کوکو روکی جا رہی ہو، لوہے کو پگھلایا جا رہا ہو اور دیو ہیکل پہاڑ کو کاٹ پھینکا جا رہا ہو ۔۔اور وجہ کیا تھی صرف یہی کہ وہ کہتا تھا،
ہم نے گلستاں کے تحفظ کی قسم کھائی ہے
آج ایک ایسا پُر ملال دن ہے جس دن ایک مؤرخ نے یہ کہہ کر قلم نیچے رکھ دیا کہ “کیا مسلمانوں کیلئے سقوط اندلس و بغداد کافی نہ تھے کہ آج دشمن کی ایماء پر سقوط ڈھاکہ جیسا تکلیف دہ سانحہ بھی پیش آ گیا؟” اور ماں باپ کو چھوڑ کر اور بچوں کی قربانی دے کر پاکستان پہنچنے والا ایک شخص جو بوڑھا ہو چکا تھا یہ کہہ کر گر پڑا کہ “نہ تم نے ہجرت دیکھی نہ تم نے صعوبت دیکھی تم نے صرف اپنی سہولت دیکھی ،اللہ تم سے سہولتیں لے کر صعوبتیں اور مشقتیں مقدر میں لکھے”۔
میں صرف یہی کہوں گا کہ:
اگر کشمیر پاکستان کی شہہ رگ کی طرح ہے تو بنگال اس شہہ رگ میں دوڑتے ہوئے خون کی مانند تھا لیکن ہم نے اس کی قدر نہ کی اور وہ آج ہم سے الگ ہو کر رہ گیا۔اسی طرح آج بھی بہت سے علاقے ایسے ہیں جن پر دشمن ویسے ہی کام کر رہا ہے جیسے بنگال پر کیا تھا اور اگر ہم آج نہیں جاگے تو کوئی بھی چیز ہمیں بڑے نقصان سے نہ بچا پائے گی،اس لئے خدارا اُٹھیے اور وطن عزیز کی خاطر یکجا ہو جائیے کہ وطن بڑی نعمت ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں