آپ ہسپتال میں کچھ وقت گزار لیں تو آپ کو اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کو حاصل ہر شئے ہی نعمت ہے۔
آپ کے دل کا دھڑکتے رہنا، سانس کا چلتے رہنا ، کھانا کھا لینا، پانی پی لینا، ہاتھ پاؤں ہلا لینا ، اپنے پاؤں پہ خود چل لینا۔
اپنی آنکھوں سے آسمان تَک لینا ، اپنے پیاروں کے چہرے دیکھ لینا، ان چہروں کی خوشی اور رونق کو محسوس کر لینا ، ان کو پہچان لینا ، ان کی یادوں کو اپنے اندر محفوظ کر لینا، جب جی چاہے ان یادوں کو پھر سے جی لینا۔
سوچ لینا، فیصلے کر لینا ، جی بھر کے سانس لینا، بغیر کسی کا سہارا لیے واش روم چلے جانا، واش روم میں سہولت سے فاضل مادوں کو جسم سے خارج کر دینا ، بات چیت کر لینا ، ہنس لینا، رو لینا ، جاگ جانا ، سو لینا۔
ہر شئے نعمت ہے ، ہر شئے سہولت ہے لیکن احساس تب ہوتا ہے جب یہ نعمت، یہ سہولت چھن جاتی ہے۔ یہ احساس ہونے سے پہلے ان نعمتوں کو جی بھر کے جی لیں۔ زندگی سے جائز حدود میں رہتے ہوئے بھرپور لطف لیں۔
مزید کی طلب، آگے بڑھنے کی ہوس میں اپنا حال تباہ مت کریں، اپنی خوشیاں روندتے نہ جائیں۔ چھوٹی چھوٹی خوشیوں کی قدر پہچانیں، چھوٹی چھوٹی باتوں سے لطف لینا سیکھیں۔
اپنے بچے کا چہرہ دیکھ لینا، ماں باپ کو مل لینا، راہ جاتے کسی فقیر کی مدد کر دینا ، کسی بھیک مانگتے بچے کو ہنسا دینا، کسی کو مسکرا کر دیکھ لینا سب خوشیاں ہی ہیں۔ ان خوشیوں کو جی لیں، جب تک جینے کی سہولت موجود ہے۔
اور اس سب کے علاوہ خود کو حاصل نعمتوں کو کسی کی زندگی میں آسانی لانے کا باعث بنا سکیں تو ضرور بنائیں۔ کسی کی زندگی میں آپ کے ہونے سے آسانی ہو سکتی ہو یا آپ کے کسی کام سے سہولت ہو سکتی ہو تو وہ کام ضرور کیجیے۔ کسی صلے کا لالچ کیے بغیر۔
اور اگر آپ کو آسانی دینے کا شرف اور ظرف نہیں ملا، تو یہ مصمم ارادہ ضرور کیجیے کہ دوسروں کی زندگی میں کوئی مشکل پیدا نہیں کرنی۔ خود کو حاصل سہولتوں سے کسی دوسرے کو کوئی تکلیف نہیں دینی۔ اپنی ذات کی نعمتوں کو دوسرے کسی کے لیے زحمت نہیں بنانا۔
خدا سب کو یہ سہولتیں دیے رکھے، سب کو اپنی امان میں رکھے، سب کے پیاروں کو اپنی امان میں رکھے۔ خدا سب کو آسانیاں دے اور آسانیاں بانٹنے کا شرف دے، ظرف دے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں