کیا یہی لوگ اسفل السافلین ہیں؟۔۔سیّد مصعب غزنوی

کیا آپ نے کبھی کسی کی زندگی کا جبری بلاتکار ہوتے دیکھا ہے؟
اگر نہیں دیکھا تو آئیے بتاتا ہوں کہ کسے کہتے ہیں جبری بلاتکار
کل بازار میں ایک دوست نظر آگئے تو ان کے پاس رک گیا، حال احوال پوچھتے ہوئے جاب یا کاروبار سے متعلق بات چل نکلی تو بتانے لگے ماسٹرز کرنے کے بعد چند ماہ جاب نہیں مل سکی تو ایک جماعتی دوست (یعنی اہلحدیث جماعتی) نے مجھے اپنے ادارے میں جاب کی پیشکش کی۔ لہذا اب ایک نجی ادارے میں ملازمت کررہا ہوں، آفس ورک ہے تو کبھی کبھار بہت ضروری کام ہو تو چھٹی مل جاتی ہے ورنہ اتوار والے دن بھی 10 گھنٹے تک ڈیوٹی کرنا پڑتی ہے۔ اور اگر کبھی میں مجبوراً بھی چھٹی کروں تو وہی جماعتی دوست فوراً جاب سے نکالنے کی دھمکی بھی دینے لگتا ہے اور 500 روپے کٹوتی ہوجاتی ہے، آج بھی کٹوتی ہوگی کیونکہ چھٹی پر ہوں۔
شادی ہوچکی ہے اور دو بچے بھی ہیں

میں نے پوچھا کتنی تنخواہ ملتی ہے آپ کو جاب سے؟
کہنے لگے 15 ہزار روپے تنخواہ ہے اور ہر ہفتے 5 سو روپیہ الگ سے مل جاتا ہے، یعنی 17 ہزار روپے۔

یہ سن کر میں تو حیران رہ گیا، استغفر اللہ یہ کہاں پھنسے ہوئے ہو تم؟
اس دور میں 17 ہزار میں گزارہ کرنا کیسے ممکن ہے بھلا؟
اس کے چہرے کا تاثر بتا رہا تھا کہ اگر یہ جاب بھی نہ کروں تو مرجاؤں؟؟

میں نے فوراً بات بدل کر اس کے دیگر معاملات پر گفتگو شروع کردی۔

جی تو یہاں بتانے کا مقصد یہ ہے کہ یہ جو جماعتی تعلقات پر ملازمت دیتے ہیں ان میں سے 90 فی صد بے شرم اور بے حیاء لوگ ہوتے ہیں جو موقع کی تاڑ میں رہتے ہیں کہ کوئی قابل بے روزگار بندہ ملے تو اسے پھنسا لیں، یہ لوگوں کی مجبوری کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔
بلکہ میں تو اسے کسی بھی آدمی کی زندگی کا جبری بلاتکار سمجھتا ہوں
یہ میرے ساتھ بھی کئی بار ہوچکا ہے

میں جماعتی جھانسوں میں آکر 5 ہزار، 12 ہزار، 10 ہزار اور پھر 12 ہزار پر چار بار مجبوراً ملازمت کرچکا ہوں اور یقین کریں مجھے ان تینوں جابز میں روانہ قریباً 14، 14 گھنٹے تک بھی ڈیوٹی ادا کرنا پڑی ہے، اور چھٹی میرے 500 روپے کٹوتی کا باعث بنتی رہی۔
جس نے بھی ملازمت دی اس نے ہی یہ سمجھایا کہ بیٹا، بھائی تم کیوں اپنی فیملی کا نہیں سوچتے؟ کیوں تم چھٹی کرتے ہو، ملازمت ختم ہوگئی تو کیا کرو گے؟؟

میں تو شاید پھر کچھ ٹھیک تنخواہ لیتا رہا یہاں تو پرائیویٹ اداروں میں پڑھانے والے ایسے لوگ بھی ہیں جن کی ٹوٹل تنخواہ اس دور میں 5 ہزار، 7 ہزار یا 8 ہزار سے زیادہ نہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

اب آکر جب میں ایسے لوگوں سے ملتا ہوں تو مجھے ان لوگوں سے گھن آتی ہے، یقیناً یہ اسفل السافلین میں شمار کیے جاتے ہیں۔کیونکہ یہ لوگوں کی مجبوری کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں اور کسی کی بھی زندگی کا دبا کر بلاتکار کرتے ہیں۔
آپ کو جہاں بھی کوئی جماعتی یا قریبی تعلق کی بنیاد پر جاب آفر کرے تو مکمل آفر سن کر خاموشی سے سلام کرکے گزر جائیے، الا کہ کوئی اچھی آفر ہو۔
زندگی بہت قیمتی ہے خدارا اسے کسی بے غیرت کے ہاتھوں برباد مت کیجیے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply