بلال پاشا کی موت اور نفسیاتی بدچلنی/محمد جنید اسماعیل

بلال پاشا صاحب مجھے اس لئے پسند تھے کہ وہ ایک سیلف میڈ انسان تھے ۔میرے نزدیک کسی کو پسند کرنے کی اس سے ٹھوس وجہ نہیں ہوسکتی ۔کل سے ان کی مبینہ خودکشی/قتل کو جس طرح سوشل میڈیا پر ٹوئسٹ دے کر بیان کیا جارہا ہے اس کو مسلسل دیکھنے کی وجہ سے لکھنے پر مجبور ہوگیا ۔بلال پاشا صاحب کی موت کو اکثریت نے اپنے نظریئے/احساس کمتری کےلئے استعمال کیا ہے ۔
کسی نے جنوبی پنجاب کا مقدمہ لڑنے کی کوشش کی ہے ،کسی نے مڈل کلاس کے المیے کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ،دولت سے محروم لوگوں نے دولت کی دوڑ کو ڈپریشن کی وجہ بنا دیا ،سرکاری نوکری سے نفرت کرنے والوں نے اسے سرکاری نوکری کا عفریت قرار دیا ۔
پھر سب سے آخر میں سول سروس کو نشانہ بنانے والے تھے کہ اس چیز کا باعث سول سروس ہی ہے جس نے انسان کو جکڑ کر رکھا ہوا ہے ۔

میرے نزدیک یہ سب بیانیے Extremes پر کھیلنے والی ہماری قومی سوچ کی عکاس ہیں ۔اس انفرادی موت کو کئ اور لوگوں کی مایوسی کا ذریعہ بنانا اتنا ہی غلط ہے جتنا اس شخص کے موت کے عوامل میں حصہ ڈالنا ۔

پہلے گروہ کےلئے جواب یہ ہے کہ قطعی طور پر یہ جنوبی پنجاب اور وسطی پنجاب کا مسئلہ نہیں ہے
اس کا جواب بلال پاشا صاحب کا اپنا تقرر ہے
جنوبی پنجاب سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کا اعلیٰ عہدوں پر فائز ہونا ہے ۔میں تقریباً چار سالوں سے لاہور میں ہوں ،یہاں فیملی تک لاچکا ،مجھے تو کبھی زبان یا علاقے کی وجہ سے امتیاز کا سامنا نہیں کرنا پڑا ۔مٹھی بھر لوگوں کی ذہنی پستی کو میں ہزاروں پیار کرنے والوں پر حاوی نہیں کرسکتا ،ان کی محبت کو میں چند شرپسند عناصر کی شرارت کی بھینٹ نہیں چڑھا سکتا ۔

دوسرے گروہ کےلئے عرض ہے کہ مڈل کلاس طبقہ جو پاکستان کی اکثریت ہے اس میں پہلے کون سے ایسے کیس دیکھے گئے ہیں ؟
کیا باقی بیوروکریسی ساری اپر کلاس سے تعلق رکھتی ہے ؟کیا جو مڈل کلاس کا بندہ بیوروکریسی میں نہیں وہ سارا ڈپریشن کا شکار ہے ؟

دولت کی دوڑ کو اس ساری گھٹنا (سانحہ ) کی ذمہ دار قرار دینے والے جانتے ہی ہوں گے کہ بلال پاشا صاحب کسی ایسی دوڑ کا حصہ نہیں تھے بلکہ وہ کم و بیش اسی طرز کی زندگی گزار رہے تھے ۔اگر دولت کی خواہش رکھنا ہی اس کی وجہ ہوتا تو پاکستان میں ساری اپر کلاس ہی ڈپریشن سے گزر رہی ہوتی ۔اس بیانئے سے مجھے کوئ مسئلہ نہ ہوتا اگر مجھے اس چیز کا ڈر نہ ہوتا کہ یہ بیانیہ پہلے سے معاشی طور پر کمزور طبقے کو مزید سست اور یاسیت پسند بنادے گا ۔

سرکاری نوکری سے نفرت کا شمار بھی آج کل ٹاپ ٹرینڈ میں شامل ہے اس کی وجہ روزگار کے مواقع نہ ہونا اور سرکاری نوکری کے مسائل ہیں ۔یہ نظریہ اگرچہ کافی حد تک درست بیٹھتا ہے لیکن پھر بھی بہت سے لوگوں کےلئے آگے بڑھنے یا کاروبار کےلئے اپنی بنیاد بنانے کےلئے سرکاری نوکری سے بہتر آپشن نہیں ہوسکتی ۔جس بندے نے اپنی زندگی کے سولہ سے اٹھارہ سال اس تعلیم کو دیئے ہوں وہ پھر ایک دم سے کاروبار کی طرف جانے کے بجائے پہلے اس کےلئے بنیاد بنائے گا یعنی معاشرتی اور معاشی دونوں طور پر خود کو مضبوط کرنا ۔

سب سے آخر میں سول سروس کو کل سے جتنا کوسا جارہا ہے اتنا کسی اور مدعے کی بات نہیں کی گئ ۔دیکھیں میں خود بھی سول سروس کو Fantasize کرنے اور اسے Dead end سمجھنے کے سخت خلاف ہوں اور اس کا اظہار کئ بار اپنی فیس بک تحریروں کی صورت کرچکا ہوں ۔اس چیز پر بہت زیادہ بات کرنے کی ضرورت ہے کہ اس امتحان کو اتنا Overrated کیوں بنایا گیا اور کیوں اس سے اتنی توقعات وابستہ کرلی جاتی ہیں کہ ایک عام آدمی کو Super Human ہونے کا گمان ہونے لگتا ہے اور توقعات پوری نہ کرنے پر وہ اسی بوجھ کے تلے دب جاتا ہے ۔لیکن اس پر مباحثے کےلئے وہ بندے زیادہ مناسب ہیں جو اس تجربے سے گزر چکے ہیں یا گزر رہے ہیں ۔وہ تمام لوگ جنہوں نے سول سروس کی اندرونی کہانی نہیں دیکھی ان کا تجزیہ تو لاعلمی اور تعصب کا شکار ہوکر ملے گا ۔اگرچہ سول سروس کو God’s choice کہنا بھی درست نہیں لیکن اس کےلئے محنت کرنے والوں کو اس طرح فیک پروپیگنڈے کے ذریعے گمراہ کرنا کہ ان کی امیدوں پر اوس پڑ جائے کیسے ٹھیک ہوسکتا ہے ۔

قصہ کوتاہ ایک انفرادی موت خواہ وہ خودکشی ہو یا قتل, اس کا اسی تناظر میں جائزہ لیا جائے تو مناسب ہو گا . اپنے اپنے مطلوب پروپیگنڈے کو پروان چڑھانے کی مذموم کوشش یقیناً لوگوں کے احساسات سے کھیلنے کے مترادف ہے۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

صاحب ِ ساز کے لیے لازم ہے کہ غافل نہ رہے
گاہے گاہے غلط آہنگ بھی ہوتا ہے سروش

Facebook Comments

محمد جنید اسماعیل
میں محمد جنید اسماعیل یونی ورسٹی میں انگلش لٹریچر میں ماسٹر کر رہا ہوں اور مختلف ویب سائٹس اور اخبارات میں کالم اور آرٹیکل لکھ رہا ہوں۔اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے ٹیلنٹ مقابلہ جات میں افسانہ نویسی میں پہلی پوزیشن بھی حاصل کرچکا ہوں،یونیورسٹی کی سطح تک مضمون نویسی کے مقابلہ جات میں تین بار پہلی پوزیشن حاصل کرچکا ہوں۔مستقبل میں سی ایس ایس کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں ۔میرے دلچسپی کے موضوعات میں کرنٹ افیئرز ،سیاسی اور فلاسفی سے متعلق مباحث ہیں۔اس کے علاوہ سماجی معاملات پر چند افسانچے بھی لکھ چکا ہوں اور لکھنے کا ارادہ بھی رکھتا ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply