چکرا یوگا (Chakra Yoga)-ندا اِسحاق

سائیکیٹرسٹ بیسل وین ڈر کولک نے “body keeps the score” نامی ایک کتاب شائع کی جو ٹروما سے گزرنے والوں کے لیے بائبل کی حیثیت رکھتی ہے۔ نام سے ظاہر ہے کہ انسانی جسم اپنے ساتھ رونما ہونے والے ہر حادثہ یا اچھی یاد کا اسکور سنبھال کر رکھتا ہے، ہماری میموری سے بیشک حادثہ دھندلا ہوجائے یا ختم ہوجائے لیکن باڈی اسکا ریکارڈ ہمیشہ رکھتی ہے سنسیشنز (sensations) یا اکثر بیماری کی شکل میں۔ سائنس کے مطابق باڈی اور مائنڈ کا تال میل بہت گہرا ہے، اگر آپ اپنا مائنڈ سیٹ بدلنا چاہتے ہیں تو یہاں توجہ کا مرکز محض دماغ نہیں رہے گا بلکہ آپکو اپنی باڈی کو بھی دماغ کے ساتھ سیم پیج پر لانا ہوگا۔ دونوں کا تعاون ضروری ہے۔

یوگا ایجاد کرنے والوں نے بھی اسی مائنڈ-باڈی کنکشن کو مدِنظر رکھ کر اس ورزش کو ڈیزائن کیا ہے، جس میں اہم کردار “breathing” کا بھی ہے۔ جو بھی فزیکل ایکسرسائز ہم جم وغیرہ میں کرتے ہیں وہ صرف باڈی کو انگیج کرتی ہیں، ان ایکسرسائز کے دوران مائنڈ کو کنیکٹ کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، یہی مائنڈ-باڈی کنکشن یوگا کو باقی ایکسرسائز سے مختلف بناتا ہے۔ اس مائنڈ-باڈی کنکشن کو بحال کرنے یا خراب ہونے پر دوبارہ سے جوڑنے میں مدد دینے میں “چکرا یوگا” کا کوئی ثانی نہیں۔ مغرب میں سب سے زیادہ مقبولیت پانے والا یوگا، چکرا یوگا ہے، جس پر بیش بہا کتابیں لکھی گئی ہیں۔

بچپن میں والدین کی بےجا تنقید، یا زندگی کے کسی بھی موڑ پر کوئی حادثہ ہمارے ذہن ہی نہیں بلکہ باڈی پر بھی اپنے اثرات چھوڑ جاتا ہے، مثال کے طور پر اعتماد (confidence) نہ ہونے پر کندھوں کا جھکا ہوا ہونا، یا پھر بےپناہ نالج ہونے پربھی گفتگو میں روانی نہ ہونا، اسٹریس ہارمونز کا مختلف بیماریوں کو جنم دینا، ابیوز سے ملنے والا ٹروما آپ کو دماغی ہی نہیں بلکہ جسمانی طور پر بھی تکلیف دیتا ہے۔

ہماری باڈی میں سات انرجی پوائنٹس (Root, Sacral, Solar Plexus, Heart, Throat, Third Eye, Crown) ہوتے ہیں، ان انرجی پوائنٹس کو شعوری طور پر ایکٹیویٹ اور بیلنس کرنے کا عمل چکرا یوگا کہلاتا ہے۔ چکرا یوگا میں توجہ کا مرکز ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے، تمام آسن ریڑھ کی ہڈی کے گرد گھومتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

اکثر لوگوں کا ماننا ہے کہ اس قسم کے یوگا سے ایک خاص قسم کی انرجی (kundalini) ملتی ہے، جبکہ میرا ماننا اس کے برعکس ہے۔ کوئی بھی انسان اگر میڈیٹیشن یوگا کرے گا، ہیلدی کھانا کھائے گا، بلا شبہ وہ عام انسانوں سے زیادہ انرجیٹک محسوس کرے گا، اسے دوسروں کی نسبت اچھا محسوس ہوگا۔ عموماً لوگ اچھا اور انرجیٹک محسوس کرنے کو کسی خاص قسم کی پُراسرا انرجی سے تشبیہ دینے لگتے ہیں، جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ بیشک انسان کو پُراسراریت پسند ہے۔ حقیقت کو کبھی پُراسراریت کی بھینٹ نہ چڑھنے دیں، اور ان سب ایکسرسائز کو عقیدت سے بالاتر ہوکر محض اچھے لائف اسٹائل کے حصول کے لیے بروئے کار لائیں۔

Facebook Comments

ندا اسحاق
سائیکو تھیراپسٹ ،مصنفہ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply