تغیّرِ زمانہ/توقیر بُھملہ

انگریزی زبان میں ایک اصطلاح استعمال ہوتی ہے جسے Paradigm shift کا نام دیا جاتا ہے۔ فرض کرتے ہیں کہ زندگی ایک کھیل ہے، اور اس کھیل کے جو اصول و ضوابط ہیں وہ پیراڈائم کہلاتے ہیں، اور وقت، حالات اور ضرورت کے مطابق انہی اصولوں کے بدلنے کو پیراڈائم شفٹ کہتے ہیں۔

پیراڈائم کسی نظریے، عقیدے یا کسی بھی قسم کے ضابطہ کار کے نظریاتی فریم ورک کو کہتے ہیں۔ اسی طرح کسی بھی قسم کے نکتہ / نقطہ نظر، فریم ورک، بنیادی مفروضوں یا مثالی، علمی نمونوں میں ہونے والی بنیادی تبدیلی کو پیراڈائم شفٹ کہا جاتا ہے۔

جسے ہم افکارِ تازہ سے بھی تعبیر کر سکتے ہیں۔ جب پیراڈائم تبدیل ہوتا ہے تو سوچنے کا اور چیزوں کو دیکھنے کا انداز تبدیل جاتا ہے۔

1- نشے کے عادی افراد کی بحالی کے ایک مرکز میں لیکچر کے دوران ڈاکٹر صاحب نے شراب کے نقصانات پر ان کے سامنے ایک تجربہ پیش کیا، ڈاکٹر صاحب نے شیشے کے دو گلاس میز پر رکھے، جس میں سے ایک گلاس میں پانی اور دوسرے میں شراب تھی، ڈاکٹر نے پانی والے گلاس میں ایک چھوٹا سا سنڈی نما کیڑا ڈالا اور وہ تیرنے لگا، پھر اسے شراب والے گلاس میں ڈالا تو وہ گل کر تحلیل ہوگیا۔

ڈاکٹر نے نشے کے عادی افراد کی طرف دیکھا اور پوچھا، اس تجربے سے آپ تک کیا پیغام پہنچا؟ ایک شخص نے کہا یہ تو بالکل سادہ سی بات ہے کہ “جس کے پیٹ میں کیڑے ہوں وہ انہیں تلف کرنے کے لیے شراب پیتا ہے”۔ اس ڈاکٹر نے تجربے کو اپنے طے شدہ پیراڈائم کی نظر سے دیکھا، اور نشے کے عادی افراد کے پیراڈائم میں داخل ہونے کی کوشش نہیں کی۔

2- دو ممالک جن کی سرحدیں آپس میں اس طرح ملتی تھیں کہ ایک سے دوسرے ملک میں پیدل باآسانی آیا جایا جاسکتا تھا، ان ممالک میں قانون تھا کہ مٹی کے علاوہ ہر چیز کی خرید و فروخت پر اصل قیمت سے کئی گنا زیادہ ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ ایک شخص روزانہ سائیکل کے پیچھے مٹی کی بوری لاد کر دوسرے ملک لے جاتا، اور سرحد پر تعینات کسٹم اہلکار ہر بار اس کے تھیلے کی مکمل تلاشی لیتے کیوں کہ ان کا پختہ یقین تھا کہ یہ شخص مٹی میں کوئی قیمتی چیز چھپا کر اسمگل کرتا ہے، مگر وہ ہر بار ناکام رہتے۔

دراصل وہ شخص ہر بار سائیکل ہی دوسرے ملک میں اسمگل کرتا تھا اور کسٹم اہلکار اس کے پیراڈائم میں داخل نہ ہوسکے اور اپنے متعین کردہ پیراڈائم کے اندر ہی اس کی تفتیش کرتے رہے۔

اس طرح دیگر کئی مثالیں ہیں جنہیں طوالت کے پیش نظر پوسٹ نہیں کیا جاسکتا، مگر آپ خود سے سوچ ضرور سکتے ہیں۔ پیراڈائم شفٹ کسی شخص کے لیے چیزوں کو اس طرح دیکھنے کا سبب بن سکتا ہے جیسے بظاہر وہ نہیں ہیں۔ انسانی اختلافات کی سب سے اہم وجوہات میں سے ایک پیراڈائم شفٹ ہے۔

تو ہم مندرجہ ذیل نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں:

سب سے پہلے اس بات کا ادراک کرنا نہایت ضروری ہے کہ ہم اس وقت کہاں کھڑے ہیں؟ اس کے بعد۔

1- جو کچھ ہم دیکھتے ہیں وہ ایک بڑے مکمل حصے کا محض ایک چھوٹا سا حصہ ہوتا ہے۔

2- جو کچھ ہم سمجھتے ہیں ضروری نہیں کہ وہ قطعی اور حتمی سچائی ہو۔

3- ہر صورت حال کے متعدد نقطہ/نکتہ نظر ہوتے ہیں، جو مکمل طور پر صحیح ہوتے ہیں۔

4- بدلتے ہوئے ادراک کے ساتھ عقیدے بدلتے ہیں اور پھر بدلتے ہوئے علم اور تجربات کے ساتھ ادراک بھی بدل جاتا ہے۔

5- ہم دوسروں کو اس وقت تک سمجھ نہیں پائیں گے جب تک کہ ہم ان کی سوچ کے مطابق نہ سوچ لیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

6- اپنے اردگرد ہونے والی تبدیلیوں سے ہم آہنگ رہنے کے لیے ہر دور کے پیراڈائم کا جائزہ لینا اور پیراڈائم تبدیل ہونے کا علم حاصل کرنا ضروری ہے۔

Facebook Comments

توقیر بھملہ
"جب خلقت کے پاس آؤ تو زبان کی نگہداشت کرو"

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply