کروشیا کے 65 سالہ وزیر خارجہ گورڈن گرلک ریڈمین نے برلن میں یورپی سربراہ کے اجلاس کے موقعے پر جرمن خاتون وزیر خارجہ کو بوسہ دینے کی کوشش کی۔ اس اسکینڈل کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر مختلف زبانوں میں وائرل ہو رہی ہے جس کے بعد وزیر موصوف کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔
یہ واقعہ جمعرات کو برلن میں یورپی سربراہ کے اجلاس کے موقعے پر پیش آیا۔
سمٹ میں شریک وزراء کی گروپ فوٹو سیشن کے دوران کروشیائی وزیر ریڈمین جو شادی شدہ اور تین بچوں کا باپ ہے خود سے تئیس سالہ چھوٹی جھٹ پٹ اپنی جرمن ہم منصب اینالینا شارلٹ پر جھپٹ پڑا۔ اس نے اپنا ہاتھ ہلا کر اسے متوجہ کیا اور اس کے گال پر بوسہ دیا۔ پھر اس نے اپنا منہ اس کے گال سے بڑھا کر اس کے ہونٹوں کو چومنے کی کوشش کی مگر دو بچوں کی ماں نے کروشیائی وزیر کے ’عزائم‘ ناکام بنا دیے۔
دوسری جانب کروشیائی وزیر اپنے اوپر ہونے والی تنقید کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا وہ نہیں جانتے کہ مسئلہ کیا ہے، “ہم ہمیشہ ایک دوسرے کو گرمجوشی سے سلام کرتے ہیں۔
تاہم، یونیورسٹی کی پروفیسر اور کروشیائی خواتین کے حقوق کی کارکن راڈا بوریچ نے اسے مکمل طور پر نامناسب قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ میری رائے میں “پرتپاک سلام صرف ان لوگوں کے درمیان ہونا چاہیے جن کا رشتہ بوسہ لینے کی اجازت دیتا ہے۔”
جرمن اخبار بِلڈ کی رپورٹ کے مطابق کروشیا کی سابق وزیرِ اعظم جدرانکا کوسور نے بھی گرلیچ ریڈمین کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے “ایکس” پلیٹ فارم پر ٹویٹ کیا اور کہا کہ “خواتین کا زبردستی بوسہ لینا بھی تشدد ہے”۔
اگرچہ وزیر نے بعد میں معافی مانگ لی، لیکن کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ اس واقعے کے بعد انہیں وزارت کے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑیں گے مگر ایسا نہیں ہوا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں