ذہانت (45) ۔ چہرے کی پہچان/وہاراامباکر

مصنوعی ذہانت کا ایک اہم عملی اطلاق چہرہ پہچانے کی صلاحیت میں ہے۔ یہ خود کئی طرح کی ہے اور الگ سوالات کے جوابات میں الگ طریقے استعمال ہوتے ہیں۔ یہ سوال اس نوعیت کے ہو سکتے ہیں۔

کیا یہ دونوں تصاویر ایک ہی شخص کی ہیں؟ (شناخت کی تصدیق اس سے کی جاتی ہے)
یہ تصویر اس فہرست میں سے کس شخص کی ہے؟ (تصاویر کو آٹوٹیگ اس طرح کیا جاتا ہے)
کیا اس منظر میں کوئی شخص جانے پہچانے لوگوں کی فہرست میں سے تو نہیں؟ (پبلک جگہ پر مشتبہ کی نشاندہی اس طرح کی جاتی ہے)
کیا تصاویر کے اس ڈیٹا سیٹ میں سے دو تصاویر میں ایک ہی شخص تو نہیں؟ (جعلی آئی ڈیز اس سے پکڑی جاتی ہیں)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

چہرے پہچانے کے الگورتھم جدید پولیسنگ میں عام ہوتے جا رہے ہیں۔ ان کو فوٹوگراف یا ویڈیو یا تھری ڈی کیمرہ کی تصویر دی جاتی ہے اور یہ اس سے چہرہ پہچان لیتے ہیں، ان کی خاصیتوں کی پیمائش کر لیتے ہیں اور ان کا موازنہ جانے پہچانے چہروں کے ساتھ کر سکتے ہیں کہ ان کی شناخت کی جا سکے۔
برلن میں چہرے پہچاننے کے الگورتھم ریلوے سٹیشن پر ہجوم میں سے مشتبہ دہشت گردوں کی شناخت کے لئے ہیں۔ 2010 سے 2017 کے درمیان اب تک فراڈ اور دیگر جرائم میں ملوث چار ہزار لوگ صرف نیویارک میں گرفتار کئے گئے۔ برطانیہ میں کیمرہ لگی گاڑیاں مطلوب افراد کی تلاش کے لئے سڑکوں پر پھرتی ہیں۔ جون 2017 میں ان کی پہلی کامیابی ویلز میں تھی جس کے وارنٹ نکلے ہوئے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سیکورٹی اور حفاظت کے لئے ہمارا انحصار چہروں کی شناخت پر ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ ہم چہروں کو اچھا پہچان لیتے ہیں۔ (اور یہ وجہ ہے کہ قانون میں عینی گواہوں کو اہمیت دی جاتی ہے)۔ لیکن انسان اس صلاحیت میں اچھے نہیں۔
ایک تجربے میں پاسپورٹ افسران پر ایک سٹڈی کی گئی۔ اس میں ائیرپورٹ کا سیکورٹی ماحول بنایا گیا تھا۔ چہرہ پہچاننے کے یہ پروفیشنل غلط شناخت والے 14 فیصد لوگوں کو نہ پکڑ سکے۔ اور ایسے 6 فیصد لوگوں کو مسترد کر دیا جو دراصل درست تھے۔ مصروف ائیرپورٹوں پر ایسی کارکردگی حوصلہ افزا نہیں لگتی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چہرہ پہچاننے کے الگورتھم اس کام کو انسان کے مقابلے میں خاصا بہتر کر سکتے ہیں لیکن جب انہیں مجرموں کو پکڑنے کا کام دیا جائے تو غلط شناخت کے نتائج بہت سنجیدہ ہو سکتے ہیں۔ اور یہ ایک اہم سوال اٹھاتا ہے کہ اس میں الگورتھم کی غلطی یا کنفیوژن کا امکان کتنا ہے؟
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply